مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی کی حادثاتی موت سے ندوہ ہوا اشکبار: قاری محمد طیب قاسمی
دارالعلو م فیض محمدی ہتھیا گڈھ میں تعزیتی نشست کا اہتمام
مہراج گنج ( عبید الرحمٰن الحسینی) برصغیر کے مشہور ومقبول عالم دین ، رابطہ ادب اسلامی ہند کے صدرو دارالعلوم ندوة العلماء لکھنو کے ناظر عام مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی کے انتقال پر دارالعلوم فیض محمدی ہتھیاگڈھ ،لکشمی پور میں ایک تعزیتی نشست ادارہ کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کے صدارت میں منعقد ہوئی۔
تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کہا: مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی کا اچانک ایک سڑک حادثہ میں جاں بحق ہوجانا پوری ملت اسلامیہ کیلئے عموماً و دارالعلوم ندوة العلماء کے لئے خصوصاً ایک دل دوز سانحہ ہے، مرحوم اپنے والد بزرگوار مولانا واضح رشید ندوی ؒ کا کامل نمونہ، جیتی جاگتی تصویر اور عکس جمیل تھے، درس وتدیس کے ساتھ انتظامی امور میں بلا کی مہارت اللہ نے آپ کو عطا کی تھی، آپ کی زندگی بڑی منضبط تھی اور دوسروں سے بھی نظم وضبط برتنے کے خواہاں رہتے تھے۔
تقوی ٰ وطہارت ، علم وعمل کے پیکر ، حق گوئی میں بے باک، نہایت فہیم وذکی ، گفتار وکردار کا ایسا غازی بہت کم دیکھنے کو ملا۔ آپ نے زندگی کے آخری حصہ میں مولانا سید بلال حسنی ندوی کے ساتھ شیر وشکر ہوکر، ادارہ کی تعلیمی وتعمیر ی کاموں کے لئے جو قربانیاں پیش کی ہیں وہ اس کے سبب ندوة کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ جاوید رہیں گے۔
دارالعلوم فیض محمدی کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ: مولانا بلند پایہ ادیب ہونے کے ساتھ متعدد عربی واردو کتابوں کے مصنف تھے، یقینا آپ علمی وادبی خدمات کے حوالے سے اپنے پرکھوں کے سچے امین اور علم وادب کے روشن روایت تھے۔
عربی زبان وادب مولانا کا خاص موضوع تھا ، یہی وجہ ہے کہ” الرائد ،، کے تادم واپسیں ایڈیٹر انچیف رہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ کی طرف سے علوم شرعیہ میں گہری بصیرت اور انتظامی امور میں مہارت کے علاوہ محاسن وکمالات میں بلندی اور ظاہری وباطنی ساری خوبیاں آپ کو نصیب ہوئی تھیں ۔واضح رہے کہ دارالعلوم فیض محمدی سے نکلنے والے ماہ نامہ ” احیاءاسلام ،،کی مجلس ادارت میں رکن رکین بھی تھے۔
دارالعلوم فیض محمدی کے نائب ناظم مولانا طارق شفیق ندوی نے اپنے ٹیلیفونک تعزیتی پیغام میں کہا کہ:برادر صدیق مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی مرحوم ہوگئے ، ان کی اچانک حادثاتی موت پر بڑا رنج وقلق محسوس کررہا ہوں ، مرحوم انتہائی نیک اور شریف النفس والد مولانا سید واضح رشید حسنی ندوی کے صالح اور رشید وسعید فرزند تھے ،
ناچیز سے برادرانہ ، رفیقانہ گہرے مراسم تھے جس کی وجہ سے آج میرے دل ودماغ پر گہرا اثر پڑا ہے اور اسے خاندانی حادثہ جانکاہ سمجھتا ہوں، بلاشبہ مولانا کی موت سے دارالعلوم ندوة العلماء کاجو علمی ،ادبی و انتظامی خسارہ ہوا ہے اس کا پر ہونا نا ممکن تو نہیں ، البتہ مشکل ضرور دکھائی دے رہا ہے۔
مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے اپنے بیان میں کہا کہ : مولانا کے انتقال سے پوری ملت اسلامیہ غم میں مبتلا ہے ، بے چینی اور تکلیف کا شکار ہے، مایوسی قلب میں گھر گئی ہے ،علمی وغیر علمی حلقوں میں سوگ وماتم چھایا ہوا ہے، اب تو صبر کے سوا کوئی چارہ نہیں، اب ہم خدا سے دعاء گو ہیں کہ اللہ ان کا جانشیں ندوة کو میسر فرمائے، چوں کہ ایسی جامع صفات شخصیت، ندوة العلماء کو ایک طویل عرصہ کے بعد نصیب ہوئی تھی جو بے پناہ علم وفضل کے ساتھ خاندانی نجابت وشرافت کا پیکر تھی ۔
تعزیتی نشست میں مفتی احسان الحق قاسمی ( نائب مدیر ماہ نامہ احیاءاسلام) مولانا ظل الرحمان ندوی، مفتی وصی الدین قاسمی مدنی، مولانا شکراللہ قاسمی، مولانا محمد یحیٰ ندوی، مولانا محمد سعید قاسمی،مولانا وجہ القمر قاسمی مولانا محمد صابر نعمانی،حافظ وقاری ذبیح ا للہ، حافظ ظہر الدین ، ماسٹر محمد عمر ، ماسٹر جاوید احمد، ماسٹر جمیل احمد ، ماسٹر فیض احمد ، ماسٹر شمیم احمد ، محمد قاسم ، مولوی منصور احمد، ماسٹر صادق علی، ماسٹر عصب الدین کے علاوہ دارالعلوم اور اس سے ملحق جملہ اداروں کے طلبہ موجودتھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں