تازہ ترین

ہفتہ، 4 جنوری، 2025

چھبیس افراد کو کالز اور پھر مدد,شبلی کالج کے طالب علم کی مدد

چھبیس افراد کو کالز اور پھر مدد,شبلی کالج کے طالب علم کی مدد 

ذاکر حسین
بانی:الفلاح فاؤنڈیشن (بلڈ ڈونیٹ گروپ) 

صبح فون اس ڈر سے آف کیا تھا کہ آن ہوگا تو لگاتار فون۔ کالز اور میسیجیز کام میں رخنہ ڈالیں گے۔ لیکن کتابوں کی باریک لکیروں سے الجھے ذہن کو آرام دینے کیلئے جیسے ہی فون آن کیا۔ ایک کال میری منتظر تھی، نہ چاہتے ہوئے بھی کال اس لئے اٹینڈ کر لی کہ شاید کوئی پریشان ہو، اس کو میری مدد کی ضرورت ہو۔ دوسری طرف سے شبلی کالج کا ایک طالب علم تھا۔ اس سے قبل کہ میں اس سے مخاطب ہوتا، 


اس نے ایک ہی سانس میں اپنی پریشانی بیان کر ڈالی۔ ذاکر بھائ"کالج میں ایکزام فارم جمع کرنے آیا تھا، کالج بند ہے، اگر کوئی جمع کر دیتا تو۔۔۔ ؟ کیونکہ مجھے پھر جونپور سے آنا پڑے گا۔ کرایہ بھاڑا اور وقت تینوں کا مسئلہ ہے۔۔کہتے ہوئے اس نے لمبی سانس کھینچی۔۔اس کے بعد آعظم گڑھ شہر بالخصوص شبلی کالج کے اطراف میں مقیم لوگوں سے رابطہ کیا کہ کوئی اس نوجوان کا فارم جمع کردے گا.. تقریباً 25 لوگوں کو متواتر کالز کرنے کے بعد 26 ویں شخص کے ذریعہ کام ہوا۔

26ویں شخص الفلاح فاؤنڈیشن کے جناب آصف صاحب تھے، جو اس سے قبل بھی متعدد افراد کی بلا مفاد اس طرح کی مدد کر چکے ہیں۔ ان کی عظمت ان کے حسن اخلاق کو ڈھیروں سلام


لیکن یہاں بہت ساری باتیں قابلِ  غور ہیں۔ یہ فکر کا موضوع ہیکہ ہمارے سماج میں پریشان حال کی مدد کرنے کے جذبے کا کس قدر فقدان ہے۔ لوگ اپنی پریشانیوں میں چاہتے ہیں کہ لوگ اور پورا سماج ان کی مدد ان کے تعاون کیلئے کھڑا ہو جائے۔ لیکن جب دوسرے کی مدد کی بات آئے تو بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔ یہ کسی پر طنز و تنقید نہیں بلکہ ہم سماج میں پھیلی برائ کا ذکر کرکر ریے ہیں۔ ہمیں جب موقع ملے تو اس موقع کو نعمت سمجھ کر کہ اللہ نے مجھے دوسروں کی مدد کا موقع عنایت کیا ہے۔ لہذا میں ضرور مدد کروں گا۔ ہم مدد کرنے والے سے کوئی امید بھی وابستہ نہ کریں۔

 ہمیں خواہش ہو تو صرف دعا اور اللہ کی رضا کی۔۔ سوچئے ذرا۔ ہم جیسے سماج میں سرگرم رہنے والے انسان کو ایک انسان کی چھوٹی سے مدد کیلئے چھبیس افراد کو کال کرنی پڑی۔ یہ تشویش کا بات ہے۔ لوگ کس قدر بچتے ہیں ایک دوسرے کی مدد کرنے سے۔آج اس حالت کا سامنا کرنے کے بعد سوچ رہا ہوں کہ مریضوں کو ہماری مفت خون مہیا کرانے کی تحریک کتنی اہم ہے۔ جب لوگوں کے چھوٹے چھوٹے کام اتنی مشکلوں سے ہوتے ہیں تو بھلا مفت خون کیوں کوئی کسی کو دے گا؟ 

سوچ رہا ہوں اس تحریک سے وابستہ نوجوان کتنے عظیم ہیں،جو دوسروں کی زندگیاں بچانے کی خاطر اپنا وقت پیسہ اور (stamina)  خرچ کرتے ہیں۔ہم نے مریضوں کو خون مہیا کرانے کیلئے متعدد راتیں جاگی ہیں اور اکثر الفلاح کے نوجوان پوری رات جگ کر دوران سفر اپنے پیسے کا کھانا تک کھا کر اپنے پیٹرول کے خرچ کو برداشت کرتے ہوئے صبح اپنے گھروں کو پہنچے ہیں۔ہمیں بالخصوص علماء حضرات کو اس موضوع بالخصوص حسن اخلاق پر ضرور گفتگو کرنی چاہیے۔ ہمیں سماج کے لوگوں کی ذہن سازی کرنی ہو گی کہ لوگوں کی مدد کرنا لوگوں کو آسانیاں فراہم کرنا ایک عبادت ہے۔

 یہ کام بھی ہمارے مذہب کا ایک اہم جز ہے۔ کوشش کیجئے کہ کوئی بھی انسان آپ سے مدد مانگتے تو حتی الامکان ان کی مدد کی کوشش کریں۔ شکریہ جناب آصف صاحب۔۔ آپ سماج کیلئے الفلاح فاؤنڈیشن کے لوگوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔ آپ نے عظیم انسان کی (Definition )  بتائ کہ عظیم وہ ہوتا ہے، جو طلا مفاد انسانوں کی مدد کرتا  ہے۔ آیئے ہم سب کوشش کریں کہ لوگوں کے کام آنا لوگوں کی مدد کرنے کا ماحول بنائیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad