شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے عظیم الشان پیمانے پرایک بامقصد بین الاقوامی کانفرنس '' 2047 کے لیے ہندوستانی مسلم دانشوروں کا وژن''
بیدر۔ذاکر حسین (یو این اے نیوز 5دسمبر 2024)شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے عظیم الشان پیمانے پر ایک بامقصد بین الاقوامی کانفرنس '' 2047 کے لیے ہندوستانی مسلم دانشوروں کا وژن'' انعقاد عمل میں آیا۔پروگرام کا آغاز سید نبیگ برماور کی قرء تِ کلام پر سے ہوا۔کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیرچیئرمین شاہین ادارہ جات بیدرنے اپنے تاریخی تعلیمی سفر کاذکر کیا۔
اور بتایا کہ معاشرہ کی ترقی کیلئے مُختلف میدانوں جو اہم کام شاہین کررہاہے اس کا ذکر کیا بھی انہوں نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیال خواہش میں بدلیں۔ اور پھر خواہش کیلئے محنت کریں یہی کامیابی کی ضمانت ہے۔مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد تعلیم،
سیاست،میڈیا،معاشیات آئی ٹی،سماجی خدمات،اور مدرسہ کی تعلیم جیسے اہم شعبوں میں ہندوستانی مسلمانوں کے تعاون کو اجاگر کرنا ہے۔،2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تشکیل میں ان کے کردار کا تصور کرتے ہوئے، جو ملک کی آزادی کی سوسالہ ہے۔کانفرنس فکری رہنماؤں کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔ اور2047کیلئے پروگرام بنانے اور اس کو عملی جامہ پہنانے پر زور دیا۔مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے سب سے پہلے جناب ابوصالحہ شریف نے اپنے خطاب میں بتایا کہ 2047کی زندگی آج کی دنیا سے بہت الگ ہوگی۔
اس لئے اس کی پلاننگ کی ضرورت ہے۔ کل کی ضرورتیں ایک ہوں گی اگر آج سے نہیں سوچا تو کل ہم پریشانیوں میں گھر جائیں گے۔لیکن آج سے اگر ہم کام کرنا شروع کریں گے تو کل کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس ملک میں مسلمانوں کو عزت چاہئے تو100فیصد ووٹر بننا ہوگا، تبھی ان کو اہمیت ملے گی۔اس موقع پراور ایک مہمان مقرر کرنل ضمیر الدین شاہ سابق وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے تعلیم پر بہت زوردیا مزیدنظم وضبط پر زوردیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی نظام کی بنیاد کومضبوط بنائیں ۔
جمعہ کے خطبہ اور زکواۃ کے نظام کو اس کیلئے استعمال کریں۔جناب امیر احمد سوسائٹی فیڈریشن پر زور دیا اور حافظ بچوں کی تعلیم کا خاکہ پیش کیا۔ اُتر پردیش کے مسلم آبادی کو تعلیم یافتہ بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔اس موقع پر ایرانی ایمبسی کے نمائندے آیتہ اللہ مہدی نے تعلیم کی اہمیت پر فارسی زبان میں تقریر کی اور ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب کے تعلیمی فکر و نظام کو قابلِ تقلید قرار دیا۔جناب ضیا اُللہ شریف کو لائیف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔سوسائٹی کے لئے اہم خدمات انجام دینے والے بے شمار شخصیتوں کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈسے نوازا گیا۔
جس میں ڈاکٹر عبدالحئی پٹنہ بھی شامل ہیں۔اختتامی کلمات فیصل ولی رحمانی نے انگریزی زبان میں پیش کیا اور بتایا کہ آئندہ سائنسی تحقیقات بہت آگے پہنچ جائیں گی اور ہم کو اس کا سامنا کرناہوگا۔ان کے ذریعہ سائنسی تحقیقات کے انقلابی کام کو بہت خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے پیغام دیا کہ ہم سائنس کی ترقی میں حصہ لیں،سائنس کی ترقی سے فائدہ اُٹھائیں، سائنس کے اثرات پر نگاہ رکھیں۔ انہوں نے جدید تعلیم پر خصوصی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں تعلیمی معیار کو بڑھانا اور ملت میں تعلیم کو فروغ دینے کیلئے ایک ادارہ کی بس کی بات نہیں ہے اس کیلئے ملک کے تمام تعلیمی اداروں کا آپسی تال میل وقت کی اہم ضرورت ہے۔
دوسری نشست میں جناب امین الحسن صاحب نے کاروبار کے بڑھانے پر زور دیا انہوں نے بتایا کہ کامرس چیمبرس کے ذریعہ انہوں نے لوگوں کو کاروبار کی تربیت دی ہے جس سے لوگوں کو ایک بڑامیدان ملا ہے۔انہوں نے ایکسپو کی اہمیت کو واضح کرنے کی کوشش کی۔ اور رفاہ گروپ کے کاموں کا تعارف کرایا۔ دوسرے دن پروگرام سے سب سے پہلے ڈاکٹر شعیب خان نے خطاب کیا انہوں نے صحت کی اہمیت پر بہت بہتر معلومات پر مبنی باتیں بتائیں۔
انہوں واضح کیا کہ صحت ایک تاج ہے جو صرف مریض کو نظر آتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلمانوں کو صحت کے میدان میں کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بیماریاں بڑھ رہی ہے اور ہمیں اس میدان میں اپنا رول ادا کرنے کی شدید ضرورت ہے۔آج ہماری خواتین کو خاتون ڈاکٹر کی ضرورت ہے۔شعیب خان نے یہ بھی کہا کہ سخت محنت کی وجہ سے ہم کامیاب ہوسکیں گے۔ہمارے بچے، بچیاں اپنا مقصد بڑا متعین کریں۔ووکیشنل کورسز کے بجائے ریسرچ تک جائیں۔جناب عاطف اسمعیل صاحب نے کمیونیٹی صحت پر توجہ کیلئے مساجد میں صحت کیمپ لگانے کا مشورہ دیا۔انہوں کہا کہ صحت پر مشورے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کیلئے ماہر ڈاکٹر کی خدمات مساجد میں حاصل کرنی چاہئے۔اس موقع پر جناب ڈاکٹر طحہ متین نیمشفق مسلمان بننے پرزوردیا انہوں نے کہا کہ آج ڈاکٹرس انسانوں کے ساتھ ظلم کرتے ہیں۔لوٹتے ہیں اور پریشان حال لوگوں سے پیسے وصولتے ہیں۔یہ ترقی نہیں ہے یہ کامیابی نہیں ہے،بلکہ انصاف کرنا، کام آنا،انسانوں کے دکھ درد کو محسوس کرنا، ان کے کام آنا یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ ہاں معاشرہ میں اچھے بھی ہیں اور برے بھی،اس لئے ہمیں اچھائی کو پھیلانے پر توجہ دینے چاہئے۔انسانیت کی فکر کرنا یہ آج کا تقاضا ہے۔
قُرآن فہمی کی بڑی اہمیت ہے اس سے معاشرہ کوسکون ملے گا۔ انڈراسٹنڈ قُرآن کے فاؤنڈر جناب عبدالرحیم صاحب نے انسان کے مقصدِ حیات کو واضح کیا۔ اور بتایا کہ ہماری ذمہ داری کیا ہے اور اللہ نے ہم کوکیوں پیدا کیا۔انہوں نے بتایا کہ اللہ کیا چاہتا ہے اس کو جاننے کیلئے قُرآن کو پڑھنا پڑے گا اور سمجھنا ہوگا اور ہم قُرآن کو سمجھیں اس کیلئے کوئی عذر قبول نہیں ہوگاکیونکہ قُرآن اہم ہے توسمجھنا ہی ہوگا۔اس پروگرام میں جناب ولی رحمانی نے خطاب کرتے ہوئے پُرجوش انداز میں خ خدمت کرنے کاجذبہ پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم ترقی کا واحد راستہ ہے لیکن کونسی تعلیم۔
ہمیں اس تعلیم کی ضرورت ہے جو اللہ اس کے رسول ﷺ سے جوڑدیں۔ہم وہ اسکول بنائیں جس میں اسلام کی تعلیم ہوگی۔ اگلے23سال سے ہم صرف اسکول کھولیں صرف اسکول کھولیں کیونکہ بے شمار کالج اور یونیورسٹی کی نشستیں خالی ہیں۔ہمیں تعلیم پر نظر ثانی کی ضرورت ہے تاکہ اس کو مؤثر بناسکیں۔بعدازاں تمام مہمانوں کی خدمت میں یادگاری مومنٹو شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے جناب عبدالحسیب منیجنگ ڈائریکٹر شاہین ادارہ جات بیدر اور جناب عبدالمقیت اکاڈمک ڈائریکٹر شاہین ادارہ جات بیدر کے ہاتھوں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر شبہم نے ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب چیئرمین شاہین ادارہ جات بیدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تاجکستان میں ایک میڈیکل کالج شاہین کو چلانے کیلئے دیا جائے گا۔ مذکورہ بالا بین الاقوامی کانفرنس کی دوسری نشستی کا موضوع مدرسہ پلس تعلیم رہا۔ جس میں لکھنؤ حفظ القُرآن پلس کے فاؤنڈر مولانا مصطفی ندوی مدنی نے اپنے خطاب میں بتایا کہ حافظ بچوں اور مدرسہ کے ڈراپ آؤٹ بچوں کو شاہین نے اعلی تعلیم سے جوڑ کر ایک عظیم خدمت انجام دی ہے۔
یہ ملت کے ذہین بچے ہیں اور ان کو بامقصد بنانا ملت کو طاقت ور بنانا ہے۔اس موقع پر مدرسہ کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے ذکی مدنی صاحب نے ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب شکریہ ادا کیا اور انہوں نے کلکتہ میں مدرسہ پلس قائم کرنے پر ابھارایونس حسینی ندوی نے تعلیمی صورتحال پر شاندارگفتگوکی اور اس بات کا احساس دلایا کہ تعلیم مسلمانوں کی شان ہے اور مدرسوں نے بڑاشاندار کارنامہ انجام دیا ہے۔شمائیل عبداللہ ندوی نے مدارس کے بچوں میں جدید نظریات کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی تیاری پرزور دیا اور بتایا کہ آج کا الحاد بڑا پر فتن ہے اور جدید تعلیم سے واقفیت کے بغیر ان کاصحیح مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
بہار حکومت میں مدرسہ بورڈ کے اعلی افسر رہے امتیاز کریمی نے اپنے خطاب میں بتایا کہ حکومت مدرسوں کو ماڈرن کررہی ہے لیکن دینی تعلیم کو نقصان نہیں ہوگا اس کا خیال ہے۔انہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب میرِ کارواں قرار دیا۔پروگرام کی نظامت مولانا مرغوب قاسمی نے کی اور تمام مہمانوں کوڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے یادگاری مومنٹو پیش کیا۔اس موقع پر عظیم قریشی کو خصوصی اعزاز سے نواز گیا جن کے 5بچیاں و بچوں نے شاہین سے تعلیم حاصل کرکے ڈاکٹر بننے کا ریکارڈ بنایاہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں