تازہ ترین

اتوار، 3 نومبر، 2024

مائیکل ہارٹ اور اس کی تصنیف دی ہنڈرڈ

مائیکل ہارٹ اور اس کی تصنیف  دی ہنڈرڈ 

محمد خالد اعظمی ، شبلی نیشنل کالج، اعظم گڑھ 


مائیکل ایچ  ہارٹ ایک امریکی عیسائی دانشور اور تاریخ داں ہے جس نے انسانی تاریخ سے ایک سو ایسے لوگوں کی فہرست مرتب کی ہے جنہوں نے نسل نوع انسانی کو کسی نہ کسی شکل میں کچھ اس طرح متاثر کیا ہے کہ انسانی معاشرہ صدیوں تک ان کی خدمات و خیالات سے متاثر و فیض یاب ہوا ہے۔ اپنی مشہور زمانہ کتاب جسے مائیکل ہارٹ نے 1978 میں شائع کیا، کا عنوان ہی انہوں نے دی ہنڈرڈ ( The Hundred) دیا ہے اور کتاب کی فہرست میں پہلے نمبر پر انہوں نے  پوری تاریخ انسانی کی سب سے افضل سب سے اعلی اور سب سے  متاثر کن شخصیت کیلئے  ہمارے آقا حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کو چنا۔ 

یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ مائیکل ہارٹ خود ایک عیسائی ہے اور نبی ص کو صرف ایک عام انسان سمجھتا ہے۔آپ کی نبوت، رسالت اور وحی وغیرہ کا بالکل قائل نہیں ہے ، قرآن کو آپ (ص )کی تصنیف کردہ کتاب سمجھتا ہے  اور اللہ کی وحدانیت کا بھی قائل نہیں ہے ۔ ہمارے رسول ( ص )کی ذات با برکات اور آپ کی برپا کی ہوئی انقلابی تحریک کا تجزیہ اس نے صرف انسانی خوبیوں کے حامل ایک عام انسان کی طرح ہی کیا ہے۔ 


مائیکل ہارٹ  نے اپنی چنندہ فہرست میں جن لوگوں کو جگہ دی ہے ان کی صرف انسانی صفات کا ہی تجزیہ کیا ہے اور مافوق الفطرت یا وحی و رسالت یا اللہ کی طرف سے ودیعت کسی خاص صفت کو اپنے تجزئے میں شامل نہیں کیا ہے۔  اسی بنیاد پر فہرست تیار کی کہ کس ایک خاص انسان نے سماج ،معاشرے، انسانیت اور انسانی صفات کو کس حد تک متاثر کیا ہے ، ان کی برپا کی ہوئی تحریک یا انسانی معاشرے پر اس تحریک یا انقلاب کا سماجی  اثر  و رسوخ کتنا دیرپا رہا اور وہ انسانی ذہن و صفات کو کس حد تک متاثر کرنے والا رہا ہے یا کن اصولوں کی بنیاد پر اس شخصیت نے سماج کو فائدہ پہچا یا ہے۔ 


اس کے علاوہ اور بھی کئی طرح کے پیمانے مائیکل ہارٹ نے اپنی چنندہ شخصیات کو پرکھنے کے لئے استعمال کئے ہیں۔

 اس طرح کے شخصیاتی تجزیے بہت سے دیگر اہل علم نے بھی کئے ہیں، لیکن مائیکل ہارٹ کا حوالہ  بار بار صرف اسلئے دیا جاتا ہے کہ دیگر مستشرقین کے برعکس اس نے نبی ص کی ذات والا صفات کا نقد اور تجزیہ ہر طرح کے سماجی اور مذہبی تعصب سے بالا تر ہوکر ایک حقیقی پیرائے میں کیا ہے اور آپ کی ذات کا خاکہ مثبت انداز میں  عوام کے سامنے پیش کیاہے۔ انہیں انسانی صفات کی بنیاد پر اس نے آپ ( ص) کی کسی طرح کی کردار کشی سے گریز کیا ہے، جیسا کہ عام طور پر مشتشرقین کا وطیرہ رہا ہے۔ میں ذاتی طور پر مائیکل ہارٹ کاتجزیہ صرف اس بنیاد پر کرتا ہوں کہ وہ ایک عیسائی مستشرق اور دانشور ہے، اور نبی ص کی ذات والا صفات کا تجزیہ اس نے آپ کو صرف ایک انسان سمجھ کر کیا ہے، وہ آپ کی نبوت و رسالت یا وحی کا بالکل قائل نہیں بلکہ اس کا سراسر انکار کرتا ہے ۔

 انسانی تاریخ کے چنندہ ایک  سو انسانوں میں آپ کو صرف انسانی صفات کی بنیاد پر سر فہرست رکھا ہے۔ بہت سارے مسلم دانشور مائیکل ہارٹ کو اس بنیاد پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں کہ وہ قرآن کو آپ( ص) کی تصنیف کردہ کتاب مانتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب وہ آپ ص کی نبوت کا قائل ہی نہیں ہے ، آپ پر نازل ہونے والی وحی اور آپ کو اللہ کا رسول نہیں مانتا تو پھر قران کو آپ (ص)  پر ہونے والی وحی کے ذریعہ کلام اللہ کیسے تسلیم کر لے گا ۔ وہ قران کو  کلام الٰہی کے بجائے آپ کی تصنیف کردہ کتاب ہی مانے گا ۔ 


کوئی بھی شخص قران کو اللہ کا کلام اور اللہ کی کتاب تسلیم اسی وقت کر یگا جب وہ آپ کو رسول  تسلیم کر لیگا یعنی وہ مسلمان ہو جائیگا۔ مائیکل ہارٹ کو ایک عظیم شخص اور دانشور ہم صرف اسلئے کہتے ہیں کہ اس نے اپنے  علم کی حد تک تاریخ انسانی کے نامور اشخاص کو سمجھتے وقت کسی تعصب اور مسلم دشمنی کو جگہ دینے کے بجائے منصفانہ طور پر فہرست  ترتیب دینے کی کوشش کی ہے اور اپنی اس کاوش میں مائیکل ہارٹ دیگر عیسائی مستشرقین سے بالکل الگ ہے جس نے اپنی تحقیق میں انصاف سے کام لیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad