طلبائے دارالعلوم فیض محمدی کا تعلیمی وثقافتی سالانہ اجلاس اختتام پذیر
مولانا سید حبیب اللہ مدنی کا مجمع سے خطاب
( لکشمی پور مہراج گنج)سالہائے گذشتہ کی طرح اس سال بھی جمعیة الطلبہ کے زیر اہتمام طلبائے دارالعلوم فیض محمدی کی انجمن فیض اللسان کا سالانہ اجلاس دارالعلوم کے وسیع سبزہ زار پر بعد نماز عشاءانتہائی تزک واحتشام کے ساتھ ادارہ کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی سرپرستی، ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی کی قیادت میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت مولانا شمس الہدیٰ قاسمی ڈائریکٹر : حافظ شجاعت فیض عام چیرٹیبل ٹرسٹ، نے کی جب کہ مہمان خصوصی کے طور پرخانوداۂ شیخ الاسلام کے چشم وچراغ مولانا سید حبیب اللہ مدنی ، صدر اصلاح معاشرہ کمیٹی جمعیة علماءاترپردیش نے شرکت فرمائی۔
ادارہ کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے اپنے تعارفی کلمات میں کہا کہ : آج جس ادارہ میں آپ حضرات موجود ہیں، یہ تقریباً تین دہائی قبل مولانا قاری محمد طیب قاسمی وانکے رفقاءکار کی مخلصانہ کوششوں سے وجود میں آیا، جس کا شمار اتر پردیش کے ممتاز دینی وعصری اداروں میں ہوتا ہے، جہاں شعبہ حفظ کے علاوہ پرائمری درجات سے عالیہ ثانیہ(مشکوٰة وہدایہ) سمیت تمام تر عصری مضامین این سی ، ای، آر، ٹی منہج تعلیمی کے مطابق پڑھائے جاتے ہیں۔
اجلاس کا افتتاح حافظ محمد بلال کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، بعدازاں آغوش انجمن میں رہ کر مسابقہ کے پروگرام میں امتیازی پوزیشن لانے والے طلباءنے تقریر، حمد ، نعت اورقرت میں تعلیمی وثقافتی مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی زبانوں میں تقریریں پیش کرکے سامعین کا دل جیت لیا،اور وہ لمحہ بھی یادگاری ثابت ہوا، جب انجمن کے تربیت یافتہ طلبا نے نہایت ہی حساس موضوع ” موبائل کا غلط استعمال ، سماج کے لئے خطرناک ،،پر دلچسپ اور انوکھے انداز وبڑی سلیقہ مندی سے مکالمہ پیش کیا، جسے دیکھ کر پورے مجمع نے داد وتحسین ودعائیہ کلمات سے نوازا۔
ادارہ کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے مہمان ذی وقار ،ملت اسلامیہ کے نوجوان قائدورہبر مولانا سید حبیب اللہ مدنی،و رکن شوریٰ مولانا طارق شفیق ندوی سمیت تمام مہمانوں کا پرجوش خیر مقد م کرتے ہوئے ، ان کی خدمت میں مومنٹو پیش کیا۔ موصوف نےکہا کہ: آج ادارہ کا ذرة ذرة ان عبقری شخصیات کو اپنے درمیان پاکر شاداں وفرحاں ہے۔
آپ نے صاف لفظوں میں کہا کہ مدارس دینیہ اسلام کے مضبوط قلعہ ہیں، جو کچھ بھی دنیا میں دینی چہل پہل ہے ، وہ سب انہیں دینی اداروں کی مرہون منت ہیں۔الحمد للہ ادارہ کی جملہ سرگرمیاں اقراایجوکیشنل اینڈ ٹیکنکل فاؤنڈیشن کی نگرانی میں جاری ہیں، جس کی سرپرستی والدبزرگوار مولانا قاری محمد طیب قاسمی فرمارہے ہیں، جو اپنی پوری جانفشانی او ر قربانیوں سے اس دینی محل کی تعمیر وترقی اور معیار تعلیم کو بہتر سے بہتر کرنے میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ اجلاس عام سے دودن قبل طلباءکے مابین مسابقہ کا بھی اہتمام ہوا تھا، جس میں تقریباً ڈیڑھ سو سے زائد طلباءنے منتخب عناوین کے تحت اردو ، عربی ، انگریزی اور ہندی میں تقاریر کے علاوہ نعت خوانی وقرات میں حصہ لیا ، حکم صاحبان کے فیصلہ کے مطابق اردو تقریر علیاءمیں ،محمد سلیمان ، اردو تقریر سفلیٰ میں ، عربی تقریر میں محمد فرحان ، انگلش تقریر میں محمدجاوید، ہندی تقریرمیں امام الدین د ، نعت میں محمد حسان، قرات میں محمد بلال، پہلی پوزیشن حاصل کی ، ، جنہیں مہمان خصوصی اور علما ءدین کے ہاتھوں شیلڈ وانعامات دیئے گئے۔
مہان خصوصی مولانا سید حبیب اللہ مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلباءکے ذریعہ پیش کئے گئے سار ے پروگرام بہت اچھے لگے۔ طلباءکی تقریری صلاحیتوں کو دیکھ کر اور سن کر یہ احساس ہوا کہ اساتذہ نے بڑی جدوجہد کے ساتھ انہیں اس لائق بنایا ہے، کہ آج وہ اس بڑے مجمع میں ایک کہنہ مشق فنکار کی طرح اپنے فنوں کا مظاہر ہ کررہے ہیں، خاص طور پر مکالمہ کی حسن ترتیب اور اداکاری کو دیکھ بے حد خوشی ہوئی ہے، اللہ ادارہ کو دین دونی رات چوگنی ترقیات سے نوازے ،اور بانی ادارہ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی جدوجہد اور محنتوں کو قبول فرمائے۔آمین۔آپ نے مزید کہا کہ:
صحت مند معاشرہ کی تشکیل آج وقت کی اہم ضرورت ہے، آج معاشرہ میں جنم لینے والی بیماریوں کے خاتمے اور ہندوستانی مسلمانوں کی ایمان کی حفاظت میں جو کردار مدارس دینیہ کا رہا ہے ، اس سےانکار نہیں کیا جاسکتا ۔، برائیوں سے انسان کو بچناچاہئے،چوں کہ برائیاں نیکیوں کو بھسم کرڈالتی ہیں ۔ اس لئے معاشرہ کے ایک ایک فرد کے لئے ضروری ہے کہ کلی طور پر ممنوعات ، اور برائیوں سے اجتناب کرے، نیکی بھری زندگی گذارنے کی سعی کرے اور انبیاءو صحابہ کرام کو مشعل راہ بناتے ہوئے ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرے۔
اخیر میں کلمات تبریک پیش کرتے ہوئے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کہا کہ : آج ہم اپنے بیچ خانوادۂ مدنی کے لائق فائق فرزند ، مولانا سید حبیب اللہ مدنی کو دیکھ رہے ہیں ، جن کے خطاب میں وہی گھن گرج اور جلال دکھائی دے رہا ہے، جو ہم سب کے قائد محترم جناب مولانا سید ارشد مدنی میں دکھائی پڑتاہے،،
اجلاس میں ڈاکٹر ولی اللہ ندوی،ایڈوکیٹ مہتاب عالم۔ احمد رشید۔ مفتی آصف انظار عبدالرزاق ندوی۔مولانا شبیر ندوی۔اتاب اللہ سیٹھ۔لیاقت علی بھٹو والے۔مولانا فخر الدین ۔مولانا عبد اللہ۔مولانا نصیر الدین ندوی، حافظ محمد حارث، حافظ شعیب، غیاث الدین، حافظ عمر ، مولانا عرفان اللہ قاسمی، مولانا مجیب بستوی، ڈاکٹر محمد عمر خان، حافظ ضیاءالحق ، مولانا محمد یوسف۔ثناء اللہ کلثوم بیگ۔مولانا سراج الدین۔پروفیسر صغیر عالم سمیت مستورات کی بڑی تعداد موجود تھی ۔
مہہمان خصوصی کی رقت آمیز دعاءپر اجلاس اختتام پذیر ہوا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں