اسلام کو بچانے کے لئے مدارس ومکاتب کا تحفظ ضروری
جمعیة علماء مہراجگنج کی میٹنگ میں قاری محمد طیب قاسمی کا خصوصی خطاب
مہراج گنج(رپورٹ ) ضلع مہراج گنج سمیت اترپردیش کے بعض اضلاع کے مدارس و مکاتب میں حکومت کی طرف سے نوٹس بھیجے جانے کے بعد غیر یقینی صور تحا ل پیدا ہوگئی ہے ، مدارس و مکاتب سے جڑا ہوا ہر شخص بے چینی محسوس کررہا ہے ، اسی تناظر میں آج جمعیة علماء مہراج گنج کی ایک میٹنگ مدرسہ شمس العلوم گرگٹیا ڈھوٹھا بڑہرا مہراج گنج میں صبح دس بجے منعقد ہوئی، جس کی صدارت جمعیة کے سرپرست مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض جنرل سکریٹری مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے انجام دیئے۔
جنرل سکریٹری مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے میٹنگ میں ضلع کی تمام تحصیلوں سے آئے ہوئے جمعیة کے جملہ عہدیداران و اراکین ، بالخصوص نظمائے مدارس و ذمہ داران مکاتب سے ایجنڈے کی روشنی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی حالات و فرقہ پرست طاقتوں کی سازشوں سے بچنے کے لئے ہمیں اپنے مدارس و مکاتب کو کسی نہ کسی تعلیمی بورڈ سے الحاق کرا لینا چاہئے، ہمیں امید ہے کہ بہت جلد ہماری عدالت عظمیٰ اس سمت ریاستی سرکار کے ذریعہ مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنو کو رہنما ہدایات جاری کرے گی منظور شدہ غیر منظور شدہ اور امداد یافتہ کی اصطلاح کے چکر میں نہ پڑتے ہوئے ہمیں بڑی ہوش مندی اور فراست ایمانی کے ساتھ مدارس کی حفاظت کے لئے تمام تر تحفظاتی ذرائع استعمال کرنا چاہئے۔ واضح رہے کہ حساب وکتاب میں شفافیت، بذریعہ سی اے آڈٹ رجسٹریشن کی تجدید و جملہ دستاویزات کی درستگی پر اگر توجہ نہ دی گئی تو آنے والے دنوں میں بڑے خسارے کا امکان ہے ، مولانا ندوی نے حاضرین کے سامنے دفعہ ٣٠ میں دیئے حقوق اور مذہبی اداروں میں دارالاقامہ میں مقیم طلباء کے بابت حکومت کی طرف سے جاری سرکلر سے روشناس کرایا اور اس کے متعلق کاپیاں بھی تقسیم کیں۔
سرپرست جمعیة مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے اپنے صدارتی بیان میں کہا کہ اترپردیش کے مسلمان جن گونا گوں مسائل سے دوچار ہیں ان میں مدارس و مکاتب کا تحفظ اور انہیں وقت کے بے لگام حکام سے بچالے جانا بھی ایک اہم اور سلگتا ہوا مسئلہ ہے، آج جو لوگ مسئلہ کی حساسیت اور اس کے نقصانات کی آنچ محسوس کررہے ہیں وہ بے چین ہیں، مولانا قاسمی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنی قوم کو فریم ورک میں رہتے ہوئے مدارس ومکاتب چلانے پر زور دیا اور آج بھی دیتے آرہے ہیں، مگرکم خرد لوگوں نے رجسٹریشن اور الحاق جیسی چیزوں کو گناہ سمجھا اور من مانے طور پر تعلیمی خدمات انجام دیتے رہے۔ آج نوبت بایں جارسید کہ ہمارے چاہتے ہوئے بھی کہ ہمارا ادارہ کسی تعلیمی بورڈ سے ملحق ہوجائے دشواریوں کا سامنا کر ناپڑرہا ہے۔
مزید برآں مخصوص ذہنیت رکھنے والی میڈیا آج ان مدارس کے نظام و تعلیمی معیار پر انگلی اٹھاتے دکھائی دے رہی ہے اور اس کے نصاب کو فرسودہ اور بوکس قرار دینے میں رات دن ایک کئے ہوئے ہے۔اس لئے آج ہم اپنی قوم کے سر برآوردہ لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اسلام بچانے کے لئے ان مدارس و مکاتب کے تحفظاتی سسٹم کا حصہ بنئے زمینی کاغذات سے لیکر تمام تر دستاویزات کو درستگی کی طرف قدم بڑھائیے اور جب بھی مدرسہ بورڈ ” منظوری مانیتا،، کا کام شروع کرے اپنے اداروں کیلئے منظوری لے لینی چاہئے۔
صدر جمعیة مولانا الطاف احمد ندوی نے کہا کہ جمعیة علماء ہند اور اس کی ملک بھر میں پھیلی ہوئی تمام اکائیوں نے مدارس و مکاتب کے تحفظ کو ابتداء ہی سے نہ صرف اولیت دی ہے بلکہ اس مستقل اہمیت کے پیش نظر اسے اپنے دستور کا ایک اہم جز بھی قرار دیا ہے، آج ہماری مرکزی وصوبائی قیادت اس مسئلہ کو لیکر تیز طرار وکلاء کی ٹیم کے ساتھ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا رہی ہے، اور آئین میں جو ہمیں حقوق دیئے گئے ہیں، ان سے حکومت کو روشناس کراتے ہوئے مدارس ومکاتب کے خلاف چل رہی کاروائیوں پر روک لگانے کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔
جمعیةعلماءمہراج گنج کے میڈیا انچار ج مفتی احسان الحق قاسمی کی رپورٹ کے مطابق میٹنگ میں مولانا محمد اسلام قاسمی، مولانا محمد سعید قاسمی، مولانا محمد طاہر القاسمی، مولانا فخر الدین قاسمی، مولانا عبد الوحید قاسمی، مولانا محمد صابر قاسمی، مفتی تبار ک حسین ، مولانا اقرار احمد قاسمی، مولانا محمد منصور قاسمی، حافظ محمد یوسف،مولانا محمد اکرم ندوی،مولانامحمد عمر قاسمی، حافظ عتیق احمد، مولانا محمد حسین قاسمی، حافظ فیروز احمد ، حافظ عثمان ، مولانا فرمان علی حلیمی، مفتی شعیب قاسمی، مولانا شمس الدین قاسمی، مولانا قمر الدین قاسمی، مولانا محمد ایوب قاسمی، ماسٹر امان اللہ، حافظ محمد ظہیر ، حافظ شعیب احمد، مولانا شبیر احمد قاسمی، حافظ رضوان اللہ، حافظ عبد الوحید ، مولانا عرفان اللہ ثاقبی، مولانا محمد اعجاز قاسمی، مولانا شکیل احمد قاسمی وغیرہ موجود تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں