جمعیۃ علماء مہراج گنج نے ضلع ایجوکیشن واقلیتی افسران سے لگائی گہار
مہراج گنج۔(یواین اے نیوز 4ستمبر 2024)
گذشتہ دنوں چیف سکریٹری شاسن اتر پردیش لکھنؤ کی طرف سے صوبہ کے تمام ضلع مجسٹریٹ کے نام بھیجے گئے حکم نامہ کے بعد بعض اضلاع میں جو کاروائیاں ضلع بیسک ایجوکیشن اور اقلیتی افسران کی طرف سے غیر منظور شدہ مدارس میں نظام تعلیم کو بندکرانے کے لئے جاری ہیں ، وہ یقینا بہت افسوسناک ہیں .
چوں کہ ہم ایسے جمہوری ملک میں رہتے ہیں جہاں ہمیں دستور ہند کے آرٹیکل ٣٠/ کے تحت اپنے اقلیتی مکاتب ومذہبی تعلیمی ادارے چلانے کا حق حاصل ہے ،نیز رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ ٢٠٠٩ ء کے تحت مدارس اسلامیہ وسنسکرت پاٹھ شالاؤں کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔اس کے باوجود اگر کاروائیاں جاری رہتی ہیں تو یہ اقلیتی طبقہ کے ساتھ عد ل وانصاف کا مذاق ہے ۔
اس سے ارباب مدارس و مکاتب میں ز بر دست غم و غصہ اور تشویش کا پایا جانا یقینی ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار آج دارالعلوم فیض محمد ی ہتھیا گڑھ کے مہمان خانہ جدید میں جمعیۃ کے اعلیٰ عہدیداران کی ایک خصوصی میٹنگ کے دوران ، جمعیت کے سرپرست اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کیا۔
مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کہا کہ ہم اور ہماری ضلعی جمعیت کے سبھی عہدیداران ضلع بیسک ایجوکیشن اور اقلیتی فلاح وبہبود کے افسران سے گہار لگاتے ہیں کہ ، محکمہ تعلیم کی طرف سے اس قسم کی غیر آئینی نوٹس بھیج کر مدارس کے ذمہ داران کو ہراساں کرنا بند کریں ، چوں کہ دستوری طور پر اقلتیوں کو مدارس قائم کرنے کا حق حاصل ہے ، اس میں مداخلت نہ کر یں ، آپ نے مزید کہا کہ ہم تو ایسے اعلیٰ افسران سے یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ آزادی ہند میں مدارس کا کردار ، اور اس کے علماء کی قربانیوں کو سطر سطر پڑھیں ۔
تو انہیں پتہ چلے گا کہ ملک کو آزادی دلانے میں مدارس ومکاتب کا کیا رول رہا ہے۔ جمعیۃ کے میڈیا انچارج مفتی احسان الحق قاسمی کی رپورٹ کے مطابق میٹنگ میں صدر جمعیت مولانا الطاف احمد ندوی، جنر ل سکریٹری مولانا محی الدین قاسمی ندوی، رکن جمعیۃ مولانا شکراللہ قاسمی، رکن شوریٰ مولانا فیروز احمد قاسمی، رکن جمعیۃ مولانا وجہ القمر قاسمی ، رکن ماسٹر عصب الدین ، سماجی کارکن ماسٹر فیض احمد ومولوی منصور احمد ندوی وغیرہ موجود تھے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں