تازہ ترین

جمعہ، 2 اگست، 2024

19 سال سے زیر التواء مقدمے میں کورٹ کے آرڈر سے ایک فریق کو راحت اعظم گڑھ

19 سال سے زیر التواء مقدمے میں کورٹ کے آرڈر سے ایک فریق کو راحت
مرحوم محمد حسین خاں (پٹھن خاں ) کے اہل خانہ کا فیصلے کے بعد خوشی کا اظہار



اعظم گڑھ،(یو این اے نیوز 1اگست ( 2024 ) 19 سال سے زیر التواء ایک مقدمے میں عدالت کے  فیصلے سے مرحوم محمد حسین خاں عرف پٹھن کے اہل خانہ نے راحت کی سانس لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اعظم گڑھ کے تحصیل نظام آباد کے موضع سیدھا سلطان پور کے رہائشی مرحوم محمد حسین خاں عرف پٹھن خاں اور سیدھا سلطان پور کے ہی رہائشی علاؤالدین کے درمیان 2005 سے مقامی ضلع اعظم گڑھ میں ایک مقدمہ زیرِ سماعت ہے،جس میں علاؤالدین وغیرہ مقدمے کو مزید طویل کرنے کی لگاتار کوششیں کر رہے ہیں۔

 اسی مقدمہ میں علاؤالدین کو منھ کی کھانی پڑی ہے اور معزز عدالت نے مرحوم محمد حسین کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔مدعا علیہ کی طرف سے درخواست نامہ کے ذریعے مورخہ 07.10.2010 اور 21.10.2010 کا فیصلہ جاری کیا گیا تھا اور درخواست پر سماعت کرنے اور میرٹ کی بنیاد پر درخواست کو نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


مدعا علیہ کی جانب سے اعتراض کیا گیا ہے کہ مدعا علیہ کی جانب سے دائر درخواست قانونی طور پر قابل سماعت نہیں ہے۔ مدعا علیہ کی جانب سے درخواست صرف بعد میں دینے کے لیے دی گئی ہے۔ درخواست سے واضح ہے کہ فریقین کو سننے کے بعد میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ سنایا گیا ہے۔ اس لئے دوبارہ سماعت کا کوئی جواز نہیں۔ 

مدعا علیہ کی درخواست خارج کی جائے۔فائل کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ مدعا علیہ کی جانب سے درخواست میں جو بنیاد رکھی گئی ہے وہ یہ ہے کہ درخواست  مورخہ 07.10.2010 کے حکم کا جائزہ لینے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مذکورہ حکم میں فریقین کی موجودگی کا ذکر ہے اور ساتھ ہی مورخہ 11.03.2008 کے حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ دینے پر مدعا علیہ کا اعتراض بھی درج ہے۔ 


کسی فریق کی عدم موجودگی کی حقیقت یہاں بیان نہیں کی گئی۔ حکم نامے میں فریقین کی موجودگی کی حقیقت واضح طور پر بیان کی گئی ہے.لہذا مدعا علیہ کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔ معزز عدالت کے فیصلے کے بعد محمد حسین عرف پٹھن خاں کے بیٹے محمد خالد اعظمی نے میڈیا کیلئے جاری بیان میں کہا کہ ابا مرحوم نے ہمیشہ زندگی میں حق و انصاف کا راستہ اپنایا۔

وہ مقدمے کی ایک ماہر شخصیت کے ساتھ ساتھ بہادر اور معاف کرنے والے انسان تھے۔انہوں نے خود ہمارے مخالف علاؤالدین کے والد محترم وہاب مرحوم کی آخیر وقت میں ابا نے ہی ان کی خدمت کی۔ لیکن انہیں کے لڑکے ابا مرحوم کو چیلینج کرنے لگے۔ ناقابلِ بیان زیادتیاں بھی کیں، لیکن جیت تو ہمیشہ حق وانصاف کی ہوتی ہے اور الحمدﷲ اس مقدمے کے ساتھ ساتھ دیگر مقدمے میں بھی وہ شکست کھا چکے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad