دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید کے باہر مہاویر آئیس کریم نیم پلیٹ دوکان کی تصویر وائرل
تصویر میں نظر آنے والی مسجد دیوبند کی تاریخی رشیدیہ مسجد ہے، جس کے باہر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہر رات آئس کریم اور شیک کی ایک گاڑی ہوتی ہے جس پر بڑے حروف میں نام لکھا ہے مہاویر ، لیکن آج تک کسی مسلمان مرد عورت يا بچے کبھی کوئی سوال نہی کیا، اس مسجد کے ساتھ ہی دیوبند کا ایک تاریخی مدرسہ بھی ہے جو ایشیاء کا سب سے بڑا مسلمانو ں کا مدرسہ ہے جہاں ہزاروں بچے قرآن مجید و حدیث شریف پڑھتے ہیں،
تو ظاہر سی بات ہے یہاں مہاویر کے کھڑے ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ھو سکتی ہے کہ شاید یہاں مہا ویر کی آمدنی اچھی ہوتی ہوگی۔
مگر ہمارے ملک میں ایک سڑ ا ہوا سماج بھی ہے جس کی ہربات میں استھا کو ٹھیس پہنچ جاتی ہے، اس ملک میں ایک ایسا بوسیدہ معاشرہ بھی ہے جس کے ہر لفظ پر جذبات مجروح ہو جاتے ہیں جن کی کسی ٹوپی والے کو دیکھ کر جنون کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اگر کسی دکان یا پروڈکٹ پر اردو عربی میں کچھ لکھا نظر آئے تو بائیکاٹ شروع ہو جاتا ہے۔
ا گرکوئی سیکولر آدمی بگڑے ہوئے معاشرے کو صحیح راستہ دکھاتا ہے تو اسے بھی ملک دشمن اور مذہب دشمن قرار دے دیا جاتاہے ۔ ذرا ٹھنڈے دماغ سے سو چو پٹرول اور ڈیزل بھی مسلم ممالک سے آتا ہے تو کیا فرقہ پرست لوگ بیل گاڑیوں میں سفر کریں گے؟
،
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں