تازہ ترین

بدھ، 8 مئی، 2024

" شاید بگڑ گئی ہے، کچھ اُس بےوفا سے آج "نریندر مودی کا امبانی اور اڈانی کے خلاف بیان:

" شاید بگڑ گئی ہے، کچھ اُس بےوفا سے آج "
نریندر مودی کا امبانی اور اڈانی کے خلاف بیان: 
✍: سمیع اللہ خان

*کیا مودی کو اپنی شکست نظر آنے لگی ہے؟*
 آج تلنگانہ میں بھاجپا کی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نریندرمودی نے انتہائی حیرت انگیز طورپر امبانی اور اڈانی کے خلاف بیان دےکر سنسنی پھیلا دی ہے، 

 نریندرمودی نے امبانی اور اڈانی کےپاس کالا دھن ہونے کا دعوٰی کردیا ہے، اور سوال کیا ہےکہ جب سے انتخابات کا اعلان ہوا ہے راہل گاندھی اور کانگریس نے امبانی اور اڈانی کے خلاف بولنا کیوں چھوڑدیا ہے؟ کیا امبانی اور اڈانی نے ٹیمپو بھر بھر کے پیسہ اور کالادھن کانگریس کو پہنچایا ہے؟ مودی نے سوال کیا کہ جو لوگ پانچ سال تک امبانی اڈانی کو گالی دیتے تھے وہ آج اچانک انتخابات کا اعلان ہوتے ہی ان کے بارے میں خاموش کیوں ہوگئے ہیں؟ کیا کالا دھن کانگریس کو مل رہا ہے؟ 


 نریندر مودی کا یہ بیان سنسنی خیز کہے جانے کے لائق ہے، کیونکہ اس کا بےحد واضح مطلب یہ ہےکہ امبانی اور اڈانی نے بھاجپا کا ساتھ چھوڑدیا ہے، دوسرا مطلب یہ ہےکہ امبانی اور اڈانی درپردہ راہل گاندھی کی مدد کررہے ہیں، 


 تیسرا مطلب یہ ہےکہ، نریندر مودی یہ پیشگی اعلان کررہا ہے کہ، میں جارہا ہوں، شاید وہ نوشتہءدیوار پڑھ چکے ہیں۔

 ہم نے پہلے بھی لکھا تھا کہ، اگر ایمانداری سے انتخابات ہوئے تو بھاجپا ۱۸۰ سے 220 سیٹوں پر سمٹ جائےگی، زمینی مشاہدات اور سیاسی ایوانوں کی سرگرمیاں یہی کہہ رہی تھیں،


 لیکن ابھی بھی بہت زیادہ خوش گمانی میں غرق ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ راہل گاندھی یا انڈیا۔الائنس کے آجانے سے بھارت مسلمانوں کے لیے کوئی جنت نظیر باغ نہیں بن جائےگا، ہاں ملک کا فائدہ ہوگا اور مسلمانوں کےخلاف نفرت کا عوامی ٹمپریچر کم ہوجائےگا، راحت کی کچھ سانسیں ضرور میسر آئیں گی، اور اس دوران مسلمانوں کو اس ملک میں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لیے بڑی جدوجہد کرنی پڑےگی، ورنہ وہ پھر کچھ سالوں میں ایسے ہی پریشان ہوں گے، 


 نریندر مودی نے دراصل سب کو پریشان کیا، سب کو ناراض کیا، سب کو لوٹا اور صرف اپنی جیب بھرتا رہا اور اپنے دماغی ہٹ دھرمی کو وزارت عظمٰی کی پالیسی بناکر چلتا رہا، یہی وجہ ہےکہ ہم نے پہلے بھی لکھا تھا کہ نریندر مودی اپنے تکبر کی وجہ سے شکست کھا سکتا ہے کیونکہ اللہ کو ظالم کا گھمنڈی انداز مزید ناپسند ہے اور بسا اوقات قدرت کو ظالم کے کِبر کی وجہ سے مظلوموں پر رحم آجاتا ہے، 


 ان سب کےباوجود 4 جون تک کچھ بھی حتمی کہنا قبل ازوقت ہوگا لیکن ملک میں گھومنے، زمینی سیاست سے جڑے لوگوں کےساتھ تجربات اور اسی دوران قابلِ ذکر سیاستدانوں کےساتھ جو بھی مشاہدات رہے ان کو دیکھ کر میں اس نتیجے پر پہنچا تھا اور ہوں کہ اگر ایمانداری سے انتخابات ہوگئے تو مودی ۱۸۰ سے ۲۲۰ سیٹوں پر سمٹ سکتا ہے اس کی دو بڑی وجوہات، عوام ہرانا چاہتی ہے اور نمبر دو بڑی پالیسی ساز طاقتیں مودی سے ناراض ہیں کیونکہ یہ آدمی عالمی سطح پر بھی صرف اور صرف مسلم دشمن ذہنیت کےساتھ ہی چلنا چاہتا تھا اپنی نجی ذہنیت کےساتھ یہ کہیں بھی سمجھوتہ نہیں کررہا تھا۔


 آج مودی نے اڈانی کےخلاف بیان دےکر واضح کردیا کہ یہ بڑے سرمایہ دار بھی اس کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں، اور مودی کا کہنا ہےکہ، میں ڈوبا تو تم کو بھی ساتھ لے کر ڈوبوں گا، 


اس کےباوجود آپ ابھی کچھ کہہ نہیں سکتے ہیں کیونکہ مودی۔شاہ کی یہ جوڑی جیتنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔ اور الیکشن کمیشن کی ایمانداری ہنوز مشکوک ہے، 

 اللہ تعالی اس ملک کے انسانوں کے لیے خیر و عافیت کا فیصلہ فرمائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad