نئی دہلی(19/مارچ2024)”عصر حاضر کے سیاسی وسماجی مسائل میں اجتہاد کی ضرورت زیادہ ہے اور اس تعلق سے حضرت شاہ ولی اللہؒکا ماڈل بہت اہم ہے۔“ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر وارث متین مظہری،اسسٹنٹ پروفیسر،شعبہ اسلامک اسٹڈیز، جامعہ ہمدرد،نئی دہلی نے چوتھے توسیعی خطبہ کے دوران کیا۔انہوں نے مزید فرمایا کہ اجتہاد کو اس خوف سے ترک کردینا کہ اس سے اباحیت کا اندیشہ ہے،مناسب نہیں ہے۔
بلکہ نئے زمانے اور بدلتی ہوئی معاشرتی اقدار کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے اسلامی فکر کے بنیادی سرچشموں کی از سر نو تعبیر و تشریح کی جانی چاہیے۔واضح رہے کہ اس توسیعی خطبہ کا اہتمام شعبہ اسلامک اسٹڈیز،جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی نے ”اسلامی روایت اورجدید سماجی وسیاسی مسائل میں اجتہاد“ کے موضوع پر کیا تھا۔پروفیسر اقتدار محمد خان،صدرشعبہ اسلامک اسٹڈیز نے فرمایاکہ اگر ہم اختلافات کے دائروں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہراختلاف کو اس کے اصل دائرے میں رکھیں تو بہت سے تنازعات خود بخود حل ہو جائیں اور باہمی احترام اور رواداری کا ماحول بھی فروغ پائے گا۔
ڈاکٹر محمد ارشد،اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے اپنے صدارتی کلمات میں فرمایا کہ اجتہاد اور تقلید دونوں ہی وقت کی اہم ضرورت ہیں،البتہ انفرادی کے بجائے اجتماعی اجتہاد کو فروغ دینے سے متعدد فقہی اور معاشرتی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ پروگرام کا آغاز شعبہ کے طالب علم محمد اکرم کی تلاوتِ قرآن سے ہوا۔نظامت کے فرائض توسیعی خطبہ کے انچارج جناب جنید حارث نے انجام دیے۔ڈاکٹروارث متین مظہری کی جامعہ میں موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شعبہ کے منتخب طلبہ کے ساتھ ایک علمی نشست کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں مسلم فلسفہ اور علم کلام کے علاوہ اقبال کی تشکیل جدید الٰہیات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس پروگرام میں شعبہ کے اساتذہ پروفیسر سید شاہد علی،ڈاکٹر محمد مشتاق،ڈاکٹر محمد خالد خان، ڈاکٹرمحمد عمر فاروق،ڈاکٹر خورشید آفاق،ڈاکٹر عبدالوارث خان،ڈاکٹر جاوید اختر، ڈاکٹر انیس الرحمن، ڈاکٹر محمد اسامہ،ڈاکٹر ندیم سحر عنبریں، ڈاکٹر محمد مسیح اللہ،ڈاکٹر محمد علی اور ڈاکٹر اویس منظور ڈار کے علاوہ ریسرچ اسکالرس،ایم اے اور بی اے کے طلبہ وطالبات کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ پروگرام کو کام یاب بنانے میں تائید راسلام، ندا پروین،محمد شہنواز،جویریہ عبداللہ اورراجندر مشرا وغیرہ کا اہم کردار رہا۔
٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں