ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طالبات نے ہندو بوائے فرینڈ کے ساتھ افطار کے بعد ہولی بھی منائی " اور ثبوت کے طور پر ویڈیو بھی موجود ہے ۔
ذرا اس تصویر کو دیکھئے اور تصور کیجئے آپ کی روح کانپ جائے گا کہ یہ ہمارے ہی معاشرے کے لوگ ہیں اور نام نہاد جامعہ کی طالبات ہیں ؟
اس تصویر میں آپ کو ایک ساتھ کئی منکرات اور دعوائی منکرات دیکھنے کو ملیں گے ۔
انکے ایمان کی حالت یہ کہ رمضان کا بابرکت مہینہ اس میں ایسی مشرکانہ حرکت ، بے حیائی کا عالم یہ کہ کھلے عام غیر محرم کے ساتھ ہولی ، مسلمان ہوتے ہوئے بوائے فرینڈ اور وہ بھی غیر مسلم ؟
ایک طرف فلسطین کے حالات ہیں جہاں کی غیور قوم اسلام کے تحفظ کے نام پر تنہاء قربانی پیش کررہی ہے ، جس نے اپنے ایمان کو صف اول میں رکھ کر اپنی جان مال آل و اولاد کو قربان کردیا بھوک پیاس سے تڑپ تڑپ کر دنیاء کو خیر آباد کہدیا ، فاقہ کشی کو سہا ، رمضان میں روزے رکھے خس و خاشاک کو سحر و افطار بنایا ۔
وہیں یہ قوم ہے جس نے اپنی ایمانی علامت کو بھی درگور کردیا وہ بھی اس مقدس مہینہ میں جہاں ایک شرابی ، اور سب سے پست انسان بھی گناہ کرنے سے بہت ہی زیادہ اجتناب کرتا ہے ۔
حالات فلسطین کے نہیں ، آپ اپنے ہی ملک کا جائزہ لیجئے ۔ آج یا کل کی ہی بات ہے کہ ایک مسلم فیملی پر شرپسند عناصر نے نعرے بازی کرکے زبردستی رنگ ڈالا اور بدتمیزی کی ، یہ ایک واقعہ نہیں بلکہ مسلمانوں کے ساتھ جبر و اکراہ کے ہر پل ہونے والے سینکڑوں واقعات ہیں جو یا تو تشہیر نہیں پاتے یا پھر ان پر غور نہیں کیا جاتا ۔
آپ بتلائے کہ جب ہم ہی ہولی کھیل کر ، دیوالی میں چراغاں کرکے ، م ن دروں کے گھنٹے بجاکر انکو ہمت اور حوصلہ دینگے تو رام مندر تعمیر نہیں تو کیا ہوگا ؟ زبردستی رنگ نہیں ڈالا جائے گا تو پھر کیا ہوگا ؟زبردستی jsr کا نعرہ نہیں لگوایا جائے گا تو کیا ہوگا ؟
بھول جائے آپ کامیاب ہونا ، جب تک ایسے منافق لوگ کسی قوم میں موجود ہوں تو وہ ہرگز کامیاب نہیں ہوسکتی ۔
جامعہ کے ذمہ داران یا تو مبارک ساعات میں ایسی مشرکانہ حرکتوں سے باز رکھنے کے لئے اقدام کریں ورنہ اسلامیہ کا نام غیر اسلامیہ سے تبدیل کردیں !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں