عموماً شہروں میں مختلف مقامات پر جو تعمیراتی کام نظر آتے ہیں وہ ترقی کے بھی ضامن ہیں لیکن تعمیراتی سرگرمیوں کے درمیان، جن اجزاء کو اکثر نظر انداز کر دیاجاتا ہے وہ تعمیراتی دھول، گرد و غبار، سیمنٹ اور وہ چھوٹے چھوٹۓ ذرات ہیں جسے کنسٹرکشن ڈسٹ بھی کہا جاتا ہے انسانی صحت کے لیے وبال جان ہیں۔
امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ملکن انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق ان دھول اور ذرات میں زہریلے کیمیکلز موجود ہوتے ہیں، جو عام لوگوں اور بالخصوص بچوں کو صحت کے سنگین مسائل سے دو چار کر رہے ہیں۔ گھر میں استعمال کی جانے والی کئی گھریلو مصنوعات میں بھی مختلف کیمیکلز ہوتے ہیں، جب یہ مصنوعات استعمال کی جا رہی ہوتی ہیں تو یہ دھول و مٹی کے ساتھ مل جاتے ہیں یا یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ کیمیکلز دھول میں جمع ہونے لگتے ہیں، یہ دھول مٹی مختلف چیزوں میں لگی رہتی ہے، یا فرش پر جمع ہوجاتی ہے، جب بچے کسی بھی صوفے/ ٹیبل کو ہاتھ لگاتے ہیں، فرش پر بیٹھ کر کھیلتے ہیں تو یہ دھول ان کے ہاتھوں پر لگ جاتی ہے، جو عموماً نظر نہیں آتی، پھر بچے اسی ہاتھ کو اپنے منہ میں ڈال لیتے ہیں یا پھر دھوئے بغیر ہی اس سے کوئی چیز پکڑ کر کھا لیتے ہیں تو اس طرح یہ ذرات ان کے جسم میں پہنچ جاتے ہیں اور پھر بچوں میں مختلف بیماریاں پھیلانے کا باعث بن جاتے ہیں۔ یہ زیادہ تر جگر، اعصابی، تولیدی، نظام ِ انہضام کو متاثر کرنے کے علاوہ ہارمونز کی خرابی کا باعث بھی بنتے ہیں۔
تحقیق کرنے والے ایک اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر امی زوٹا کا کہنا ہے کہ دھول مٹی کا جب دوران تحقیق جائزہ لیا گیا تو اس میں ۴۵؍ مختلف قسم کے کیمیکلز پائے گئے۔ ان میں سے ۱۰؍ فیصد ایسے کیمیکلز تھے جو تقریباً ہر گھر کی دھول مٹی میں موجود ہوتے ہیں۔ ان کے نقصانات سے بچنے کیلئے بھی ماہرین نے کئی باتیں بتائی ہیں، جن پر عمل کرکے دھول مٹی میں موجود کیمیکلز کے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔
دھول مٹی اور گرد و غبار کے باعث سیکڑوں افراد امراض چشم اور سانس کے امراض اور الرجی میں مبتلا ہورہے ہیں اور شہروں میں نہ ختم ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے باعث امراض چشم، الرجی، سانسوں کی تکلیف کے علاوہ پھیپھڑوں اور جگر کی بیماریاں ہولناک صورت اختیار کررہے ہیں۔
تحقیقات سے پتہ چلتا کہ سڑکوں پر دھول مٹی اورگرد آلود ہواؤں سے سب سے زیادہ آنکھیں متاثر ہوتی ہیں۔
متعدد تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ سڑکوں پر جاری ترقیاتی کاموں کے دوران اڑانے والی دھول مٹی کے ذرات آنکھوں میں جاکر شدید تکلیف پہنچاتے ہیں دھول اور مٹی سے آنکھوں کی الرجی جنم لیتی ہے جس میں آنکھوں سے پانی آنا، خارش ہونا شامل ہے ایسی صورت میں لاپروائی برتنے سے آنکھوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ دہلی میں شہریوں کی آنکھیں سب سے زیادہ ذیابیطس کے مرض کی وجہ سے متاثر ہورہی ہیں شوگر کے مرض کی پیچیدگیوں کی وجہ سے آنکھوں کی بیماریوں اور مسائل بڑھ گئے ہیں۔شوگر کے مرض میں آنکھوں کے پردے (ریٹینا) کو شدید نقصان پہنچاتا ہے ۔
اس مضمون میں ہم کوشش کریں گے کہ عام طور پر جن مسائل سے لوگ دو چار ہیں وہ ان سے کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
1 ۔ الرجی : تعمیراتی غبار ہی کافی حد تک الرجی کا باعث ہوتا ہے۔ بالخصوص وہ افراد جو پولن الرجی کے تئیں حساس ہیں۔ پولن الرجی وہ الرجی ہے جو غبار کے ذرات کے باعث ہوتی ہے۔ چھینک آنا، ناک سے پانی آنا یا ناک بند ہونا، آنکھوں میں جلن ، جلد پر نشانات پڑ جانا وغیرہ اسکی علامات ہیں۔
2 ۔ سانس کی تکلیف : اس طرح کی دھول میں سانس لینے سے آنکھ، ناک اور گلے میں جلن ہو سکتی ہے۔ اس دھول بھرے ماحول میں زیادہ دیر تک رہنے سے سانس کے دائمی مسائل جسے برونکائٹس اور دمہ کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
3 ۔ صحت سے متعلق طویل مدتی خطرات : تعمیراتی غبار میں خطرناک مادے جسے سلکا، ایسبیسٹوس اور سیسہ شامل ہوتے ہیں۔ ان مادوں میں سانس لینے سے صحت پر طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جیسے پھیپھڑوں کو نقصان، دل کا دورہ اور فالج وغیرہ کے خطرات۔
تعمیراتی غبار کے ذرات بہت باریک ہوتے ہیں اور سانس لینے کے دوران آسانی سے جسم کے اندر داخل ہو جاتے ہیں، جس سے نظام تنفس میں سوزش پیدا ہوتی ہےاور نقصان ہوتا ہے۔ یہ سانس کے مسائل جسے برونکائٹس، دمہ، اور وقت کے ساتھ ساتھ مزید سنگنن حالات کا باعث بن سکتا ہے۔
تعمیراتی غبار کے چھٹنے کا انحصار جائے وقوع کے ماحولیات پر الگ ۔ الگ ہوتا ہے۔ یعنی باہری سطح پر دھول چھٹنے میں گھنٹوں یا دنوں کا وقت لگ سکتا ہے ، جبکہ خراب وینٹیلیشن یعنی بند مقامات پر یہ زیادہ دیر تک رہتا ہے ۔ کبھی کبھی ایسے مقامات پر جمی ہوئی دھول بھی ذرا سی حرکت کے باعث فضا میں اڑ سکتی ہے۔
صحت مند ماحول کے لئے اسکی مناسب صفائی بے حد ضروری ہے۔ یہاں پر چند موثر تدابیر کا ذکر کیا جا رہا ہے جس سے کسی حد تک اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
1 ۔ فرنیچر : مائکروفائبر کپڑے یا ڈسٹر سے دھول جھاڑیں، پھر پر پانی یا ہلکے صابن کے گھول ( مکسچر ) سے سطحوں کو صاف کریں۔
2 ۔ فرش : دھول صاف کرنے کے لئے ڈرائی سویپ یا ویکیوم کا استعمال کریں ، پھر گرم پانی اور ڈش واش کی کچھ بوندوں سے پوچھا لگائیں۔
3 ۔ سخت لکڑی کے فرش : اس طرح کے فرش کے لئے نرم بال والی جھاڑو یا ویکیوم کا استعمال کریں۔ زیادہ پانی کے استعمال سے گریز کریں۔
4۔ ٹائل کے فرش : ڈرائی سویپ یا ویکیوم کریں پھر بیکنگ سوڈا اور پانی کے پیسٹ سے دراڑوں کو صاف کریں۔
5۔ لیمینیٹ فرش : ڈرائی سویپ یا ویکیوم کریں پھر صفائی کے لئے ایک مائیکرو فائیبر کپڑے کو پانی اور سرکہ سے گیلا کرکے صاف کریں۔
6 ۔ دیواریں : دھول کو مائیکرو فائبر کپڑے یا ڈسٹر سے سکھائیں۔ پینٹ کی گئی دیواروں کے لئے ہلکے برتن دھونے والے صابن اور گرم پانی کے گھول کا استعمال کریں۔
تعمیراتی غبار جب ایک جز لاینفک ہے تو موثر صفائی اور مناسب رکھ رکھاؤ کے ذریعے ہی صحت پر مرتب ہونیوالے اسکے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس سے متعلق خطرات کو سمجھ کر اور موثر تدابیر اختیار کرکے، ہم سب کے لئے ایک صحت مند ماحول کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں