تازہ ترین

اتوار، 17 مارچ، 2024

الیکٹورل بونڈ اسکیم آغاز سے انجام تک

ہمارے یہاں حکومت بنانے اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے کسی اسکیم کا ہونا کوئی قابل تعجب چیز نہیں ۔ لیکن الیکٹورل بونڈ اسکیم دیگر اسکیمس اور فریب کاری سے ممتاز ہے کیونکہ ویسے ہمیشہ ایک مذہبی جماعت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن یہاں معاملہ صرف اپوزیشن یا مذہبی جماعت کا نہیں بلکہ بلا تفریق مذہب ملکی کی تمام عوام کا ہے ۔  سن ۲۰۱۷ سے قبل کسی بھی پارٹی کو چندہ دینے یا ڈونیٹ کرنے کے لئے کیش دیا جاتا تھا تو اپوزیشن کی جانب سے یہ الزام تھا کہ کسی بھی کمپنی کا سیاسی جماعت کو چندہ دینے اور ڈونیٹ کرنے میں کرپشن ہورہا ہے یعنی " کالے دھن " کو چندہ کی شکل میں وصول کیا جارہا ہے جسکا فائدہ محض رولنگ پارٹی اٹھارہی ہے ۔ اسی لئے اس وقت ۲۰۱۷ میں ارون جیٹلی نے کرپشن سے سیاست کو دور رکھنے کے لئے الیکٹورل بونڈ کا آغاز کیا  کہ اس سے کرپشن نہیں ہوگا۔
 الیکٹورل بونڈ میں کرنا یہ ہوتا تھا جس کمپنی کو بھی کسی سیاسی جماعت کو چندہ دینا ہے وہ  اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے بونڈ خرید لے جو کہ ۱ ہزار سے لیکر ۱ ایک کروڑ تک خریدا جاسکتا تھا ، اسکے بعد وہ کمپنی اپنی kyc بینک کو دے دیتی تھی تو وہ سیاسی جماعت (political party) بعد میں غالبا ۱۵ روز میں فارملیٹی پوری کرکے اس کو حاصل کرلیتی تھی ، لیکن ایس بی آئی بونڈ کی خرید و فروخت والی فہرست کو پنہاں اور پوشیدہ رکھتا تھا ، اسی وجہ سے اپوزیشن نے پھر اسکی مخالفت کی اور اسکو ہٹانے کی مانگ کی  ، مخالفت تو  ۲۰۱۷ سے شروع ہوگئی تھی لیکن سنوائی سپریم کورٹ میں ۲۰۱۹ میں شروع ہوئی بالاخر ۱۵ فروری ۲۰۲۴ میں سپریم کورٹ نے الیکٹورل بونڈ پر روک لگاتے ہوئے ایس بی آئی سے بونڈ کی لسٹ کو ظاہر کرنے کی مانگ کی ۱۴ مارچ ۲۰۲۴ کو بالآخر ایس بی آئی نے ۷۶۳ صفحات پر مشتمل لسٹ جاری کردی جس میں بونڈ کی خرید و فروخت کی کارکردگی اور رپورٹ موجود ہے ، ابھی بھی ایس بی آئی نے مکمل معلومات فراہم نہیں کی ہے سپریم کورٹ نے پھٹکار لگاتے ہوئے  ۱۸ مارچ تک مکمل معلومات دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ابھی بونڈ خریدنے کی جو لسٹ جاری کی گئی ہے ، کسی نے تحقیق کے ساتھ ان کمپنیوں پر ریڈ اور انکے چندہ دینے کی تاریخ کو رقم کرتے ہوئے ایک لسٹ بنائی ہے جس میں اسکیم کو طشت از بام کیا گیا ہے یعنی جن جن کمپنیوں پر حکومت نے ریڈ کرائی اور ای ڈی بھیجی ہے ، اس کے چند روز کے بعد ہی اس کمپنی نے فورا رولنگ پارٹی کو خطیر مقدار میں چندہ دیا ہے۔

 جسکی اپوزیشن نے ،، چندہ دو دھندہ لو ٫٫ کہتے ہوئے احتجاج کرکے مخالفت کی ہے اور اسکو ایک بڑا اسکیم بتایا ہے ۔ کیونکہ ہر شخص ہمیشہ اگتے سورج کو ہی سلام کرتا ہے ، خصوصی طور پر اب جو کہ لسٹ سے ظاہر ہورہا ہے کہ جو رولنگ پارٹی ہے اسکو چندہ دیا جائے تاکہ یہ ہمارے لئے نقصان دہ ثابت  ہونے کی بجائے معاون ثابت ہو اور ناانصافی کے ساتھ ہی کیوں نا ہو کانٹریکٹ ہم کو دلا دے  ، اگر مختصرا اسکو دیکھا جائے تو  " رشوت " کہا جاسکتا ہے کہ جب انسان طاقت سے خوف  کھاکر  اپنی جان بچانے کے لئے مال و دولت دے ڈالتا ہے ، کچھ اسی طرح کا کام یہاں بھی ہورہا ہے ۔ بالآخر یہ اندیشہ صحیح ثابت ہوا ایک رپورٹ کے مطابق کل پارٹیوں میں محض تنہاء رولنگ پارٹی کا چندہ ۴۶ فیصد ہے ، بقیہ تمام کا اپنا اپنا ڈونیشن ہے جو ہے۔

یہ ایک بڑا اسکیم ہے جو تمام عوام کے لئے اثر انداز ہے اس پر لوگوں کو غور و فکر کرنا چاہئے اور سپریم کورٹ کو اپنے منصفانہ فیصلہ سے کام لینا چاہئے .

سمرہ عبدالرب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad