حق و باطل کی آج کی کش مکش کوئی نئی بات نہیں۔ یہ کش مکش دونوں کے درمیان اسی وقت سے جاری ہے جب سے دونوں کا وجود ہے اور آیندہ بھی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک دونوں کا باہم پایا جانا خدا کو منظور ہے۔ کش مکش کا رنگ و آہنگ زمانے اور جگہ کی تبدیلی کی وجہ سے تبدیل ہوتے رہیں گے لیکن کش مکش کی حقیقت تبدیل نہ ہوگی۔ بعض دفعہ ایسا محسوس ہوگا کہ باطل کا حملہ بے نظیر ہے اورایسا بھرپور ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی؛ لیکن درحقیقت، باطل کی یورش ہمیشہ ہی انتہائی قوت کے صرفے پر مبنی ہوگی۔ زمانے اورجگہ کے فریم میں وہ ہمیشہ غیرمعمولی ہوتی ہے۔ دوسرے زمانے کے تناظر میں وہ معمولی معلوم ہوتی ہے۔
بہ ہر صورت حق کے ساتھ باطل کی لڑائی کل بھی جاری تھی آج بھی جاری ہے۔ کل تیروتفنگ اور سیف و سناں کا زمانہ تھا، آج توپ وٹینک، میزائل اور بم، فضائی کارزار اور سائنس کے بازار کا زمانہ ہے؛ لہٰذا یہ کہنا صحیح نہ ہوگا کہ حق کے ساتھ باطل کی کل کی جنگ آسان، ہلکی اور قابل تسخیر تھی اور آج کی جنگ بہت سخت گمبھیر اور ناقابلِ تسخیر ہے۔ کل کے چوکھٹے میں کل کی جنگ اتنی ہی دشوار گزار تھی، جیسی آج کے حالات کے دائرے میں آج کی جنگ۔ کل حق کا دفاع کرنے والے کل کے لوگ تھے اور آج حق کا دفاع کرنے والے آج کے لوگ ہیں۔ حق کی کل کی جنگ کو اہلِ حق نے جیت لیا تھا، آج کی حق کی جنگ بھی اَہلِ حق بالآخر جیت لیں گے اِن شاء اللہ؛ لیکن شرط یہی ہے کہ کل کے اہلِ حق ہی کی طرح آج کے اہلِ حق میں اخلاص، جذبہٴ قربانی اور اِیثار کی فروانی ہو؛ ورنہ جنگ کا دورانیہ طویل، آزمایش کی گھڑی دراز، جیت کا موقع موٴخر، نقصان کا احتمال زیادہ اور صبر کے امتحان کی مدت قدرے طویل ہوجائے گی؛ جس کی وجہ سے بادی النظر میں ایسا محسوس ہوگا کہ باطل فتح مند اور حق شکست خوردہ ہوگیا ہے اور باطل پرستوں کی طرف سے اہلِ حق کو دل خراش طعنوں اور خدائے حکیم کی طرف سے اصلی ونقلی اِیمان کی پرکھ کے عمل سے گزرنا ہوگا جو بہت سی دفعہ قلیل الصبر حق پرستوں کے لیے بہت مشکل ثابت ہوگا۔
🎁 پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں