تازہ ترین

بدھ، 31 جنوری، 2024

ای وی ایم بنانے والی کمپنی میں چار بی جے پی لیڈر ڈائریکٹر

ووٹنگ مشین سے چھیڑ چھاڑ کے خدشات کو تقویت!
الیکٹرانک ووٹنگ مشین بنانے والی کمپنی بھارت الیکٹرانکس میں بی جے پی کے نامزد کردہ چار آزاد ڈائر یکٹر کام کر رہے ہیں، اپوزیشن نے سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آزادانہ و منصفانہ انتخابات پر سوال اٹھایا، حکومت ہند کے سابق سکریٹری کا مرکزی الیکشن کمیشن کو خط، خدشات کا اظہار کرتے ہوئے عہدیداروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔


نئی دہلی (احمد اللہ صدیقی) اپوزیشن جماعتوں کے ذریعہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کے خدشات کے درمیان اس کا انکشاف ہوا کہ ای وی ایم بنانے والی کمپنی بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ میں بی جے پی کے اراکین اور اس کے نامزد کردہ عہدیداران آزاد ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس بارے میں حکومت ہند کے سابق سکریٹری ای اے ایس شرما نے انکشاف کرتے ہوئے مرکزی الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حکام کو ہدایت دے کہ بی جے پی کے اراکین کو ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) کے بورڈ سے وابستہ افراد اور ان کے ذریعہ کئے جار ہے کاموں کی تفصیلات بھی ملک کے سامنے رکھی جائیں۔

 سابق سکریٹری نے چیف الیکشن کمشنر را جیو کمار اور دو دیگر الیکشن کمشنروں کو ایک خط لکھ کر اس پر سخت اعتراض کیا کہ بی جے پی بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ کو چلانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا ایک ناگزیر نتیجہ نکلتا ہے کہ بی جے پی بھارت الیکٹرانکس کے کام کاج کی نگرانی کرتی ہے۔ بھارت الیکٹر آئی لینڈ ہی وہ کمپنی ہے جو ای وی ایم مشینوں کو تیار کرتی ہے اور اس کا خفیہ کوڈ اور چپ بناتی ہے جس کو مشینوں میں لگایا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ کس طرح بی جے پی کے نامزد کردہ چار افراد کو بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) کے بورڈ میں آزاد ڈائریکٹر کے طور پر نامزد کیا گیا جو کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے لیے سافٹ ویئر تیار کرنے کے انتہائی حساس کام میں مصروف ہے۔ ای اے ایس شرما نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ اس حقیقت کو منظر عام پر لانے اور اس پر توجہ دلانے کے باجود الیکشن کمیشن کسی طرح کی کارروائی میں ناکام رہا ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کمیشن انتخابات میں سبھی کیلئے یکساں مواقع کے تعلق سے بے فکر ہے اور وہ حکمراں بی جے پی کے حق میں ہے۔ سابق سکریٹری نے یہ بھی لکھا کہ ستم ظریفی ہے کہ ای وی ایم کے خلاف اٹھائے گئے سوالات پر نظر ثانی کرنے پر اتفاق کرنے کی بجائے کمیشن اس کا سختی سے دفاع کر رہا ہے اور اس نے اپنی آنکھیں اس حقیقت پر بند کرلی ہیں کہ متعدد ممالک میں ای وی ایم استعمال بند کر دیا گیا۔

حکومت ہند کے سابق سیکرٹری کے اس انکشاف کے بعد اپوزیشن نے بھی سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ای وی ایم مشینوں اور الیکشن کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ کانگریس لیڈر رندیپ سرجیوالا نے الیکشن کمیشن کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے عوام سے اپیل کی وہ جمہوریت کو بچانے کیلئے اس پر کھل کر بولیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ای وی ایم بنانے والی کمپنی میں بی جے پی کے عہدیدار ڈائریکٹر ہیں تو کیا ان مشینوں کو محفوظ کہا جاسکتا ہے۔ سرجیوالا نے مزید کہا کہ اس کو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کیسے کہا جا سکتا ہے اور سوال ہے کہ الیکشن کے تقدس کی حفاظت آخر کون کرے گا؟

ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ جواہر سرکار نے بھی اس خبر کو انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے لیڈران بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ کو بطور آزاد ڈائر یکٹر چلا رہے ہیں جبکہ یہ کمپنی ایم وی ایم تیار کرتی ہے اور اس کی مرمت بھی کرتی ہے۔ حکومت ہند کے سابق سکریٹری نے بی جے پی عہدیداروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا کیونکہ یہ لوگ ای وی ایم مشینوں کے خفیہ کوڈ جان سکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad