لکھنو: کھڑے ہو کر کھانا کھانے سے پیٹ اور آنتوں کے کینسر کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے، ساتھ ہی کھانے کی نلی سے متعلق بیماریاں ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ غیر معتدل طرز زندگی اور زیادہ فاسٹ فوڈ کا استعمال بھی اس بیماری کی زد میں لاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پی جی آئی چندی گڑھ ریڈیو تھیر پی ڈپارٹمنٹ کے صدر ڈاکٹر راکیش کپور نے کیا۔ وہ کلیان سنگھ انسٹی ٹیوٹ کے ریڈ یوتھیر پی ڈپارٹمنٹ کے دوسرے یوم بنیاد پروگرام سے خطاب کر رہے تھے ۔
ادارہ کے کیمپس میں منعقد پروگرام میں ڈاکٹر راکیش کپور نے کہا کہ کھڑے ہو کر کھانا کھانے اور پانی پینے سے کھانا براہ راست پیٹ میں میں چلا جاتا ہے، اس سے آنتوں کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ پیٹ ہیں میں بننے والا ایسڈ اوپر کی طرف دباؤ بناتا ہے، جس سے کھانے کی نلی کمزور ہونے لگتی ہے، اس حالت میں کھانے کی نلی کا کینسر بھی ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنا ممکن ہو باہر کی غذائی اشیاء سےپر ہیز کریں۔ و ہیں کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی (کے جی ایم یو) کی وائس چانسلر پروفیسر سونیا نیا نند نے کہا کہ کینسر کے علاج میں نئی تکنیک تقلیش، کار گر ثابت ہوگی ۔ اس سے چھوٹے ٹیومر کو ختم کرنے میں مدد ملے گی ، اس سے ایک بار میں ہی ٹیومر کو ختم کیا جا سکے گا۔ موجودہ تکنیک کے تحت مریض کو دو سے سوا تین ماہ تک ریڈ یوتھیر پی دی جاتی ہے۔ حالانکہ ابھی اس تکنیک کا ٹرائل چل رہا ہے۔
دوسری جانب کینسر انسٹی ٹیوٹ میں ریڈیو تھیر پی ڈپارٹمنٹ کے صدر ڈاکٹر شرد سنگھ نے بتایا کہ لوگوں میں کینسر کے تئیں بیداری اضافہ ہوا ہے، اس لئے کینسر کے مریض تیزی سے سامنے آرہے ۔ خواتین کیریئر بنانے کیلئے تاخیر سے شادی کر رہی ہیں، وہیں بچوں کو دودھ پلانے سے پر ہیز کرتی ہیں، یہ حرکت بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ منہ کے کینسر کے معاملے بھی تیزی سے بڑھے ہیں، جو سگریٹ نوشی اور پان مسالہ کھانے سے ہوتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں