روسی ایوی ایشن کے حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 1978 میں تیار کردہ فرانسیسی ساختہ طیارہ ڈی ایف ٹین ایک چارٹرڈ ایمبولینس تھا جو انڈیا سے ازبکستان کے راستے ماسکو جا رہا تھا۔
اتوار کو افغان میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ ایک انڈین مسافر طیارہ بدخشاں کے ضلع زیبک سمیت توپخانہ کے پہاڑی علاقوں میں گر کر تباہ ہوا ہے۔افغان میڈیا کی رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے انڈین حکام نے کہا تھا کہ صوبہ بدخشاں میں گر کر تباہ ہونے والا طیارہ انڈیا کا نہیں۔
انڈین سول ایوی ایشن کی وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’بدقسمت طیارہ حادثہ جو افغانستان میں پیش آیا ہے وہ نہ تو انڈین طیارہ ہے اور نہ ہی چارٹرڈ طیارہ۔ یہ مراکش کا رجسٹرڈ چھوٹا طیارہ ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طیارہ بدخشاں صوبے میں گر کر تباہ ہوا جس کی سرحد چین، تاجکستان اور پاکستان سے ملتی ہے لیکن حادثے کا صحیح مقام معلوم نہیں ہو سکا۔صوبائی محکمہ اطلاعات کے سربراہ ذبیح اللہ امیری کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیموں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔’ہمیں طیارہ حادثہ کے بارے میں آج صبح مقامی افراد نے اطلاع دی۔
بدخشاں کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ طیارے کی قسم اور اس میں سوار مسافروں کی تعداد کا تعین ابھی نہیں ہو سکا ہے۔روسی ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ روس کا ایک رجسٹرڈ طیارہ جس میں چھ افراد سوار تھے، سنیچر کی شام کو افغانستان میں ریڈار کی سکرینوں سے غائب ہو گیا تھا۔ڈی ایف ٹین ایک چارٹرڈ طیارہ تھا جو انڈیا سے ازبکستان کے راستے ماسکو جا رہا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں