تازہ ترین

منگل، 30 جنوری، 2024

بنگلور کے سموسے اور مسلمان،از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک۔

از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک۔
ایک ویڈیوجس میں بنگلور کے سموسوں کاحساب کیاگیاہے، رمضان کے مہینے میں فی دن پانچ کروڑ روپئے کے سموسے بنگلورکے مسلمان کھاجاتے ہیں، اس طرح سے پورے مہینے میں 150 کروڑ روپئے کے سموسوں کا استعمال صرف بنگلور میں کیاجاتاہے۔اگر یہی رقم مسلمان جمع کرکے بڑے پیمانے پر تعلیمی ادارہ بناسکتے ہیں۔ اس ویڈیو کو مسلمان بڑی تیزی کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔۔ ہمیشہ کی طرح یہ ایک جذباتی ویڈیو کلپ ہے بالکل ویسی ہی جیسے کے رویش کمار کی آواز والی وہ ویڈیو جس میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کا ایک میڈیا ہاؤز نہیں ہے۔ اس ویڈیوکا پیغام درست ہے لیکن کبھی مسلمان اس جانب عملی طور پر کام کرنے کیلئے آگے نہیں آئے نہ ہی کام کرنے والوں کا ساتھ دینے کی زحمت گوارہ کی ہے۔ اب بات سموسوں کی کرتے ہیں۔
مسلمان رمضان میں سموسے کھاتے ہیں تو اسکا فائدہ مسلم تاجروں کو ہی ہوگانہ کہ دوسروں کو۔ سموسے تو غریبوں و متوسط طبقے کی ضرورت ہے لیکن سوال یہ کہ کیامالدار طبقے کی جانب سے جو اصراف اور خرافاتیں ہورہی ہیں اس پر کیوں سوالات اٹھائے نہیں جاتے؟.. مالداروں کانیا شیوہ یہ کہ وہ سال میں دو تین عمرے کرتے ہیں، دو تین سالوں میں حج کرتے ہیں، جبکہ انکے حج اور عمرے سوائے ریاکاری اور دل بہلائی کے اور کچھ نہیں۔ اللہ کے رسولﷺنے ایک عمرہ اور ایک حج کیا تھا جبکہ آپ ﷺنے ہر دن بھوکوں کو کھانا کھلایا، ضرورتمندوں کی ضرورتیں پوری کیں، قرضداروں کی قرضوں کی ادائیگی کی۔اپنامال ضرورت مندوں پرخرچ کیا تھا۔ اپنے پاس کل کیلئے کوئی مال اٹھاکرنہیں رکھاتھا۔ امہات المومنین کیلئے مال و دولت نہیں چھوڑا تھا،اپنی صاحبزادیوں کیلئے باغات، اپارٹمنٹس اور زمینیں خرید کر نہیں چھوڑی تھیں۔ لیکن اب کے مالداروں کے سامنے ایک ہی عبادت مقبول ہے وہ باربارعمرہ کرنا، بار بار حج کرناہے۔

 ہندوؤں میں رواج ہے کہ گنگا ندی میں نہانے سے انکے پاپ (گناہ) دھل جاتے ہیں ایسا ہی تصور مسلمانوں میں آچکاہے۔گناہ کرتے رہو، عمرے پر جاتے رہو، پڑوسیوں کا دل جلاتے رہو عمرہ کرتے رہو،ضرورتمندوں کو سود پر پیسے دیتے رہو، عمرہ کرتے رہو۔ ضرورتمندطلباء کی مدد کرنے سے پیچھا چھڑاتے رہو عمرہ کرتے رہو۔ مانو کہ عمرہ خدا کی عبادت نہیں بلکہ اپنی حماقتوں اور بدنیتی پر پردہ ڈالنے کا غلاف ہو۔عمرہ اب عبادت نہیں بلکہ اللہ کے سامنے سرنڈر ہونے کا مقام ہے جہاں پر یہ کہا جارہا ہے کہ ہم نے تیرے بندوں کی مدد کرنے سے چھٹکارہ حاصل کیاہے اب تو ہمیں اپنی پناہ میں لے۔ ملت اسلامیہ کس حال میں ہے یہ بات اگر نوٹنکی عمری( عمرہ کرنے والے، کیونکہ حج کرنے والے حاجی کہلوانا پسند کرتے ہیں) وہ جان لیں توامت کے سینکڑوں مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمارات کے مطابق سال 2023 میں 18 لاکھ سے زائدہندوستانی مسلمانوں نے عمرہ ادا کیاہے ممکن ہے کہ اس میں سے5 لاکھ زائرین نے متعدد دفعہ عمرہ کیاہو، اگر ایک شخص عمرہ پر اوسطاً 80 ہزار روپئے خرچ کئے ہوں تو 40 ہزار کروڑ روپئے عمرہ پرخرچ کئے گئے ہیں۔ 

اب بنگلور کے سموسوں کے150 کروڑ روپئے زیادہ ہیں یا پھر عمریوں کے عمرہ کے40 ہزارکروڑ روپئے زیادہ ہیں۔ قوم مسلم کو ان باتوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے زکوٰۃ اور اپنے مال کا صحیح استعمال کرتے ہوئے ملت کے مسائل پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں مسلمانوں کی اعلیٰ تعلیم کیلئے نہ یونیورسٹیاں ہیں نہ ہی روزگار کے لئے فیکٹریوں کا قیام کیاگیاہے۔ مالدار اپنے مال و دولت کو تجوریوں میں بھررہے ہیں یاپھر زمینوں پر زمینیں خرید کر اسے محفوظ کررہے ہیں۔ 40 کروڑمسلمان رہ کر بھی انکے پاس ایک مین اسٹریم میڈیا نہیں ہے جسے بنانے کیلئے محض 100 کروڑ روپئے درکارہیں۔ علی گڑھ، جامعہ اسلامیہ کے بعد ایک بھی یونیورسٹی قیام میں نہیں آئی جسکے لئے 100 ایکر زمین اور پانچ سوکروڑ روپئے کی ضرورت ہے لیکن ان کاموں کی طرف کسے فکر ہے انکا قیام وقت کی ضرورت ہے ۔ غریب اپنی ضرورتوں کیلئےاور امیر اپنی خواہشوں کیلئے پیسہ خرچ کرتاہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad