تازہ ترین

بدھ، 31 جنوری، 2024

حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی مدظلہ سے ایک مختصر ملاقات

حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی مدظلہ سے ایک مختصر ملاقات
محسن خان ندوی کلکتہ

میں ناگپور میں ہی تھا کہ مولانا کہ کلکتہ آمد کی اطلاع ملی پروگرام کی تاریخ دیکھا تو جس دن میرے کلکتہ پہنچنے کی تاریخ ہے اسی دن مولانا کا مغرب کے بعد خطاب ہے۔

بہر حال میری ٹرین بہت تاخیر سے کلکتہ پہنچی اسی دوران جناب طارق ایوبی صاحب نے بھی مولانا کے کلکتہ پہنچنے کی اطلاع بذریعہ واٹس ایپ ارسال کی ۔

میں جب گھر پہنچا اور نہا دھو کر تیار ہوا تو مغرب کا وقت بالکل قریب تھا ٹرین کی تھکاوٹ اوپر سے  دارالسلام (میرا مکتب) میں ہر حال میں حاضر ہونے نے مولانا سے ملاقات کو مشکل بنا دیا۔

بہر حال مکتب سے فارغ ہوتے ہوتے عشاء ہوگئی گھر آ کر مفتی عبد السلام ندوی صاحب کو کال کیا کہ ممکن ہے مولانا کا قیام کہیں ہو تو ملاقات ہو جائے گی۔

 لیکن ان کو معلوم نہ تھا پھر جناب مولانا محمد اسماعیل ندوی صاحب کو کال کیا تو مولانا نے کہا ہم لوگ ہوڑہ اسٹیشن پہنچنے والے ہیں آپ جلدی سے پلیٹ فارم نمبر 8 پر آ جائیں میرے گھر سے ہوڑہ اسٹیشن زیادہ دور نہیں تو کال رکھتے ہی نکل پڑا آٹو کیا اور اسٹیشن جا پہنچا دیکھا تو مولانا مدظلہ جناب ڈاکٹر صباح اسماعیل ندوی صاحب کی کار میں تشریف فرما ہیں مولانا سے مصافحہ کیا تب تک پچھلی سیٹ سے برادرم یونس حسینی اتر کر ملاقات کو آگئے اور معانقہ کے بعد گفتگو ہونے لگی جس سال وہ ندوہ کی فضیلت میں تھے اسی سال ہم عالیہ رابعہ (عالمیت کے آخری سال) میں تھے دوران گفتگو ہوڑہ جمال پور ٹرین آگئی ۔


سامان وغیرہ لیکر اے سی فرسٹ کلاس میں جا پہنچے کچھ دیر مولانا کے ساتھ بیٹھے مولانا بنگلہ دیش کے اپنے سفر کے تاثرات بیان کرنے لگے اور بہت سی باتیں ہونے لگی مولانا نے بتایا کہ بھاگل پور میں ان کے داماد نے ایک پروگرام منعقد کیا ہے اسی میں شرکت کے لیے جانا ہو رہا ہے بہار میں اور بھی کئی مقامات پر پروگرام میں منگیر ارریہ بیگو سراے وغیرہ مولانا نے ہم سب کو ساتھ چلنے کی دعوت دی کہ آپ حضرات بھی اس پروگرام میں شریک ہوں ۔
اسی دوران جناب عبد الرحیم صاحب نے ایران کے سفر سے متعلق سوال کرتے ہوئے پوچھا تہران میں سنی مساجد ہیں یا نہیں ؟


مولانا نے جواب دیا کہ تہران شہر میں جگہ جگہ سنیوں کے مصلے ہیں مینار والی مسجد نہیں ہے لیکن پورے ایران میں سنیوں کے مساجد موجود ہیں اسی طرح مدرسہ کے بارے میں مولانا نے بتایا کہ ایران میں سنیوں کے بہت سارے مدارس اپنے موقف کے ساتھ موجود ہیں۔


میں نے مولانا سے سوال کیا کہ مولانا اس سے قبل سفر ایران کے ایک بلاگ میں آپ نے فرمایا تھا کہ حضرت علی کی سیرت پر جتنا کام یہاں ہوا ہے وہ کہیں اور نہیں ہوا ؟


مولانا نے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ ہاں بالکل حضرت علی رضی ﷲ کی سیرت پر 53 جلدوں میں حضرات حسنین و حضرت فاطمہ پر 20, 25 جلدوں پر کتابیں ہیں آخر وہ شخصیات تو ہماری ہی ہیں پورے عالم اسلام کی ہیں ہمارے یہاں ان پر کام نہیں ہوا حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمہ ﷲ نے جب المرتضی تحریر کی تو مقدمہ میں اس بات کا شکوہ کیا کہ حضرت علی پر کتابیں ہی نہیں ملتی ہیں۔


اسی بیچ ٹرین کے روانہ ہونے کا وقت آگیا اور ہم سب مصافحہ و معانقہ کر کے رخصت ہوگئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad