سوشل میڈیا اس وقت ہمارے لئے دوآتشہ ہے روزانہ کوئ نا کوئ پوسٹ ویڈیو نظر سے گزر ہی جاتی ہے جس میں ہمارے جذبات کا تمسخر ، عدلیہ کا جنازہ ، انصاف کو عنقاء بنتا دیکھ اضطرابی حالت طاری ہوجاتی ہے ۔ بابری مسجد کو توڑ کر رام مندر کی تعمیر محض ایک عمارت کا انہدام نہیں بلکہ عدلیہ انصاف اور ہر عقل و شعور رکھنے والے بینا شخص کی حس کا انہدام ہے ۔ یہ ایک ایسا تاریک باب ہے جس کے آغاز حرف سے آخر تک بدتمیزی ، بدسلوکی ، نا انصافی ، بے حسی ، اسکتبار غلبہ ، حکومت کے نام پر یک جہت جانبداری ، کٹرتا کا پرموٹ ، عداوت کی تخم ریزی ، حقوق تلفی ، جبر کشی کی داستان بھری پڑی ہیں ۔
آج اس مندر کا افتتاح اور برسوں قبل ہمارے آباء و اجداد کی تعمیر کی ہوئ مسجد کا انہدام صرف مسلمانوں کے لئے موجب رنج نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لئے صدمہ اور غرق ہوجانے کی چیز ہے جس نے یہ حلف اٹھائ تھی کہ کسی بھی شخص کے حقوق کی ادائیگی اور فرماں روائی کے زور پر حقوق تلفی و انسانیت کا جنازہ اٹھنے نہیں دینگے ۔ آج یہ عدلیہ کی لاش ہے جس کے سامنے کچھ لوگ اشک بار ہیں تو کچھ ننگا ناچ کررہے ہیں فرق بس حس اور بے حس ہونے کا ہے ۔
*لختے زحال خویش بہ سیما نوشتہ ایم**
یہ کشتئ انصاف جو آج اس ناانصافی کے بھنور میں
غرق ہونے کے قریب ہے اور رنج و الم کے تلاطم ہمارے جسم کو جھنجھوڑ رہے ہیں اس وقت بھی ہمیں اپنے رب سے یہ امید رہنی چاہئے کہ ضرور ہمارا رب کسی ایسے شخص کو پیدا کریگا جو ہماری ناخدائ کے ساتھ اس طاغوتی نظام کا قلعہ قمع کریگا۔یقینا یہ ایک ایسا موقع ہے جہاں حزن تو ہمارے لئے ایک فطری چیز ہے جو دل ہی دل میں بے چینی پیدا کررہا ہے۔
*دل دیوانہ دارم کہ در صحراست پنداری*
لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے ہم اس نبی کے امتی ہیں جس نے غیر متوقع رنج و الام کا سامنا کرکے ، لاالہ الااللہ محمد الرسول اللہ کا غلغلہ بلند کرکے ، اشاعت اسلام کے خاطر مقاطعے ، تکالیف ، ہجرت ، لعن طعن ، برداشت کرکے ایک ایسی حکومت ایک ایسا نظام قائم کیا جس کے سامنے باطل نے بھی سرخم تسلیم کیا ۔ اور انصاف پسندی کی ایک ایسی شمع روشن کی جس پر باطل پرست بھی عش عش کرنے پر مجبور ہوگئے ساتھ ہی ہم کو یہ سکھلادیا کہ مصائب اور آزمائش ہماری راہ میں لازمی ہیں لیکن گر پائیداری کے ساتھ ایمانی جذبہ کو زندہ رکھا اور نغمہ توحید سے زبان و روح کو عطر بیز کردیا تو " انتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِين "
کے حقیقی مصداق تم ہی رہوگے اور مشکلات کے بعد فتح تمہاری ہی ہوگی ۔
جس کو فخر لالہ نے کہا ہے
*دامن شب سے ہے پیوست گریبان سحر*
*آمد عیسی بھی فتنہ دجال کے ساتھ*
اور جس کو قرآن نے سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرا سے تعبیر کیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں