جونپور،حاجی ضیاء الدین(یواین اے نیوز11جنوری2024) کہتے ہیں کہ گائوں میں لیاقت کی کمی نہیں ہے جس کو ڈاکٹر محمود عاصم نے ثابت کر دکھا یا ہے ایک چھوٹے سے گائوں سے نکل کر بلندیوں کو چھونے والے محمود عاصم نصف درجن کتابوں کے مصنف ہیں اور جنھوںنے شعبہ صحافت کے میدان میں نمایاں کا رنامہ انجام دیا ہے انھوںنے عربی صحافت میں حکومت ہند کی خدمات کو منظر عام پر لاکر ملک گیر سطح پر اپنی لیاقت پیش کی ہے اور عوام الناس کو عربی زبان سے متعارف کر ایا ہے۔
ان کی اب تک عربی صحافت سے متعلق چار کتابیں منظر عام پرا ٓچکی ہیں جن میں تین کتابو ں کےا شاعت قاہرہ کے مشہور مکتبہ سے شائع ہو ئی ہے تو وہیں دیگر کتابیں دہلی وغیرہ سے شائع ہو ئی ہیں اس کے علاوہ آل انڈیا ریڈیو کی عربک سروس اور عرب لیگ مشن سے بھی وابسطہ ہیں اس کے علاوہ عربی زبان میں کہانیوں کا مجموعہ و دیگر کتابیں منظر عام پر لانے کا منصوبہ ہے ۔بتاتے ہیں کہ محمود عاصم کی پیدا ئش کھیتا سرائے تھانہ حلقہ کے موضع معروف پور میں ہو ئی دو بھائیوں میں چھوٹے ہیں۔
ان کے والد فرقانیہ ہا ہر سکنڈی اسکول منیچھا ( بادشاہی تالاب ) میں پرنسپل کے عہدے پر فائز رہے گھریلو ماحول تعلیم تعلم سے وابسطہ رہا جب کی والدہ گھریلو خواتین ہیں ان کے والد کا شمار مشہور شاعروں میں ہو تا ہے اور شاعری میں برق اعظمی کے شاگر د خاص رہے شعرا ء ان سے اپنے کلام کی اصلاح لیتےہیں ۔ محمود عاصم کی ابتدائی تعلیم گائوں کی ہی مدرسہ درسگا ہ اسلامی سے ہو ئی اس کے بعد ادارہ علوم اسلامیہ اس کے بعد جامعتہ الفلاح بلر یا گنج چلے گئے جہاں سے عالمیت کی سند حاصل کر نے کے بعد اعلی تعلیم کے لئے ندوۃ العلماء چلے گئے اور وہاں سے فراغت کے بعد جامعہ ملیہ دہلی سے گریجویشن مکمل کر نے بعد جے این یو سے ایم اے اورعربی صحافت کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
اس دوران ا ٓل انڈیا ریڈیو سے عر بی زبان میں خبر نویس کے طور پر وابسطہ ہو ئے ان کے دل میں کچھ علیحدہ کر نے کا جذبہ تھا اسی کو لے کر انھوںنے کتابیں لکھنے کا فیصلہ لیا اور پہلی کتاب الصحافہ العربیہ و اعلامہا فی الہند ، منظر عام پر آئی اس کے بعد صحافت کے موضوع پر دیگر کتابیں مصر سے شائع ہو ئی ہیںاس کے بعد عربی زبان میں یوسف السباعی کی کتاب کا اردو ترجمہ ۱۲ آدمی کے نام سے منظر عام پر ہے ۔ اس کے علاوہ ملک وبیرون ملک سے شائع ہو نے والے عربی انگریز ی اور اردو کے مختلف مجلا ت جرائد میں ان کی تحریری مختلف عنوانات سے شائع ہو تی ہیں جن میں کویت سے شائع ہو نے والا مشہور مجلہ الجتمع خاص طور سے قابل ذکر ہےتو وہیں عربی زبان و ادب کے عالمی نیٹ ورک بیروت ، لبنان ، اور بغداد کی رکنیت حاصل ہے محمود عاصم کا خود کا حوصلہ نیو زپورٹل ہے اور انگریزی زبان میں بچوں کی میگزین فلاور س آف ہیون ممبئی کی ادارت کی ذمہ داریوں کو بھی بحسن خوبی انجام دے رہے ہیں ۔
محمود عاصم بتاتے ہیں کہ مجھ کو یہاں تک پہنچانے میں میرے والدین کا اہم روول رہا ہےجنھوںنے ہر موقع پر میری حوصلہ افزائی کی اور میں اس امید کے ساتھ جدو جہد کر تا رہا کہ آنے والا کل ضرور بہتر ہو گا ۔اس کامیابی کا سب سے زیادہ اثر مجھے گائوں کے مدرسے سے حاصل ہو اکیوں کہ گائوں کے مدرسے میں ایام طفلی میں ہی نصاب کے ساتھ دیگر ہم نصابی سرگر میوں سے ہم طلبہ میں حوصلہ پیدا کیاگیا جس کا نتیجہ ہے کہ آج مدرسہ کے بیشتر طلبہ کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی شعبہ میں ادارہ کا نام روشن کر رہے ہیں ۔انھوںنے بتا یا کہ والدین اور مشفق اساتذہ کی دعائوں کا نتیجہ ہے کہ عرب لیگ مشن سے وابسطگی ہو ئی ہے اور جہاں عرب ممالک کے سفراء کی میٹنگیں ہوتی ہیں جس میں میری بطور تر جمان شرکت ہو تی ہے جہاں ملک کے بیشتر ذرائع ابلاغ کے صحافیوں کے ذریعہ کئے گئے سوالات کے جواب کی ترجمانی کا موقع ملتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گائوں میں لیاقت وصلاحیت کی کمی نہیں ہو تی ہے بلکہ ان صلاحیتوں کو پہچاننے اور ان کو صحیح رخ دینے کی ضرورت ہے تو ہمارے سماج میں ایک مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے عام طور پر ہمارے علاقہ میں گائوں کے مکاتب میں محدود سوچ کے ساتھ نصابی تعلیم قائم کئے جانے کا مزاج پایا جاتا ہے لیکن خدا کا شکر ہے کہ میرے گائوں کے بزرگوں نے علیحدہ سوچ کے ساتھ تعلیمی نصاب قائم کیا جس کا فائدہ ہم طلبہ کو حاصل ہوا اور دیگر ادراروں میں داخلے میں آسانی ہو ئی اور ہم اپنی منزلوں کو پانے میں کامیاب ہو ئے ہیں۔ میں اپنے بزرگوں اور سر پر ستوں سے امید کروں گا کہ اس میں مزید بہتری لائی جائے تاکہ آنے والی نسلوں کو ترقی کی راہوں پر گامزن کیا جاسکے اورو ہ بلندیوں کی اعلی سطح کو پہنچ سکیں ۔ انھوںنے کہا کہ علاقہ کی ترقی کے لئے مثبت سوچ کو بڑھا وا دینا ہو گا اور تعلیم کے فروٖغ کو بلا کسی تفریق کے عام کر نا ہو گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں