تازہ ترین

بدھ، 22 نومبر، 2023

سعودی میں چل رہے کیس میں ایک فریق کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر سماجی کارکن اور بیوہ کا ردعمل آیا سامنے

سعودی میں چل رہے کیس میں ایک فریق کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر سماجی کارکن اور بیوہ کا ردعمل آیا سامنے 

آعظم گڑھ، (پریس ریلیز)پچھلے دنوں آعظم گڑھ باشندوں کا سعودی میں ہوئے قتل معاملے کو لیکر مقتولین کے بھائ شوکت عرف سلو کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی مقتولین کی بیوہ عارفہ،چچا زاد بھائی اور سوشل ایکٹیوسٹ عارف نسیم کھل کر انعام اللہ فلاحی کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔مذکورہ لوگوں نے انعام اللہ فلاحی کو کلین چٹ دیتے ہوئے ان کے اوپر لگے الزامات پر کھل کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

آج مقتول کی بیوہ عارفہ،چچازاد بھائ عارف نسیم نے انعام اللہ فلاحی اور عبد الاحد کے حق میں اپنا بیان دیا ہے۔ انہوں نے انعام اللہ فلاحی اور عبد الاحد کو ایک نیک اور بہترین انسان قرار دیا اور کہا کہ ہم سب کو انعام اللہ فلاحی  پر پورا بھروسہ ہے ،وہ اور عبد الاحد ایک ایماندار شخص ہیں۔مذکورہ اشخاص نے سوال اٹھایا کہ الزام لگانے والے افراد اتنے دنوں سے کہاں تھے؟

 جبکہ حادثہ 2019  میں پیش آیا۔ مقتول کی بیوہ عارفہ نے کہا کہ ہم اپنے مرحوم شوہر کے پیروکار انعام اللہ سے مکمل مطمئن ہیں۔اس معاملے کو لیکر انعام اللہ فلاحی نے اپنا ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔وہ۔ لکھتے ہیں"حق خاص ميں تينوں مقتولين كى طرف سے سعودى وكيلوں نے ورثہ كى خواہش كے مطابق قصاص اور اس كى تنفيذ كا مطالبہ تحريرى طور پر اس تاكيد اور يقين كے ساتھ پيش كيا  كہ ہميں صرف اور صرف قصاص ہى چاہئے- 

كيونكہ ورثہ كى طرف  سے صرف قصاص كا ہى مطالبہ کیا گيا ہے- آج كيس كى سماعت كے بعد اگلى سنوائى كى تاريخ  6 جمادى الثانى مطابق 19 دسمبر 2023   كو متعين كى گئى ہے-انعام اللہ فلاحی لکھتے ہیں۔


"ميں اس معاملے ميں اپنا ذاتى موقف واضح كردينا ضروری سمجھتا ہوں،تاكہ لوگوں كے بے بنياد الزامات كا ازالہ ہوسكے-


جنورى 2019 ميں یہ دردناک حادثہ پيش آيا- جنورى 2020 ميں حق عام ميں فيصلہ آيا- جنورى 2022 ميں اس كيس ميں مجهے وكيل بنايا گيا- اس وقت سے ليكر آج تک اس كيس كى  پيروى كررہا ہوں-
واضح رہے كہ اس كيس ميں وكيل بنے رہنے پر ميں مصر نہيں ہوں- ورثہ كے طرف سے  وكيل متعين كئے جانے كى وجہ سے اس كيس كى پيروى كررہا ہوں- اگر ورثہ مجھ پر اعتماد كرتے ہيں  تو ميں ان كے حق كى لڑائى جارى ركھوں گا اور اگر كسى وارث كو اعتراض ہے تو مجهے  اس كيس سے معزو ل كرسكتا ہے، اور كسى دوسرے كو وكيل بنانا چاہتا ہيں تو ميں اس كا خير  مقدم كرتا ہوں- 

اور وعده  كرتا ہوں كہ  اس سلسلے ميں كسى بهى منفى رويہ كا اظہار نہيں كرونگا، بلکہ طلب پر اپنا تعاون بھی جاری رکھوں گا۔


ایک اہم بات كى وضاحت كرتا چلوں كہ اس كيس ميں حق خاص ميں كورٹ كے اندر يا كورٹ كے باہر نہ ميں نے كوئى  ڈيل كى ہے  اور نا ہى ورثہ نے اس كے لئے اپنے وكالت نامہ ميں كوئى تحرير پيش كى ہے بلکہ تمام ورثہ كى طرف سے  صرف  اور صرف قصاص كا مطالبہ كيا  گيا ہے اور قصاص كى تنفيذ كى ہى بات كہى گئى ہے- اگر كسى كے پاس كسى طرح كا كوئى ثبوت ہيكہ جو يہ ثابت كرتا ہيكہ ميں نے قاتلوں سے كوئى ڈيل كى ہے تو ميں اس ثبوت كا سامنا كرنے كے لئے تيار ہوں-


ميرى ذاتى كردار كشى پر، ميرى فميلى اور خاندان پر، ميرى معاشى سرگرميوں پر اور ميرے اوپر جس طرح كے كيچڑ اچهالے گئے ہيں ، بے بيناد الزامات مڑهے  گئے ہيں بلکہ دهمكياں تک دى گئى ہيں ان تمام  معاملات كو الله كے سپرد كرتا ہوں اور وہى بہتر فيصلہ كرنے والا ہے-


میں یہ بتاتا چلوں کہ اس كيس ميں ميرے وكالت نامہ كے ساتھ انڈين ايمبيسى بهى وكيل ہے ،اور کیس سے متعلق تمام امور اس کے علم میں ہیں لہذا كيس سے متعلق كسى قسم كى بدگمانى پهيلانے سے قبل تحقيق كرليں- جو لوگ صاحب معاملہ ہيں ان سے پوچھ ليں۔اس موقع پر دونوں فریق کی خبر شائع کر میڈیا نے اس معاملے سے اپنا پلہ جھاڑ لیا ہے۔وہیں دوسری طرف عبد الاحد نے بھی اپنے اوپر لگے الزام کو بالکل سرے سے خارج کر دیا ہے،اور اپنے اوپر لگے الزامات کو اپنے خلاف گندی سازش کا حصہ بتایا۔عبد الاحد کو لیکر بھی بیوہ اور عارف نسیم بہت مثبت ہیں اور انہوں نے عبد الاحد کو ایک نیک اور شرف انسان قرار دیا۔


نوٹ:(یہ خبر بیوہ اور بیوہ کے چچا زاد بھائی کی ذمہ داری پر شائع کی جا رہی ہے،اس خبر کیلئے ادارہ کسی قسم کا ذمہ دار نہیں ہوگا)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad