آعظم گڈھ کے تین افراد کے قتل معاملے میں سنگین انکشافات
حکومت ہند اور سعودی حکومت سے انصاف کا مطالبہ
آعظم گڑھ,16 نومبر (نامہ نگار) بات 2019 کی ہے جب آعظم کے موضع رسول پور کے دو سگے بھائیوں (شمیم اور شفقت ،ساکن رسول پور،آعظم گڑھ) اور فیاض کا سعودی عرب میں بہت ہی بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا۔اس معاملے میں تین افراد پر مقدمہ درج کیا گیا تھا،جس میں سے دو سعودی اور ایک اماراتی شخص تھا۔اس معاملے میں اس وقت ایک دلچسپ موڑ تب آیا ،جب مقتولین کی بھائ نے مقدمے کے پیروکار انعام اللہ فلاحی اور پوروانچل نامی تنظیم کے صدر عبد الاحد پر سنگین الزامات عائد کر دیا۔ موصوف کے مطابق مقدمے کے پیروکار انعام اللہ فلاحی اور اس معاملے سے منسلک عبد الاحد نے مخالف پارٹی سے مل کر مقتولین کے قاتلوں کو سزا ہونے سے بچا لیا،حالانکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بھائیوں کو انصاف ملے اور خطاکاروں
آعظم گڈھ کے تین افراد کے قتل معاملے میں سنگین انکشافات
حکومت ہند اور سعودی حکومت سے انصاف کا مطالبہ
آعظم گڑھ, (یو این اے نیوز 16نومبر 2023) بات 2019 کی ہے جب آعظم کے موضع رسول پور کے دو سگے بھائیوں (شمیم اور شفقت ،ساکن رسول پور،آعظم گڑھ) اور فیاض کا سعودی عرب میں بہت ہی بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا۔اس معاملے میں تین افراد پر مقدمہ درج کیا گیا تھا،جس میں سے دو سعودی اور ایک اماراتی شخص تھا۔اس معاملے میں اس وقت ایک دلچسپ موڑ تب آیا .
،جب مقتولین کی بھائ نے مقدمے کے پیروکار انعام اللہ فلاحی اور پوروانچل نامی تنظیم کے صدر عبد الاحد پر سنگین الزامات عائد کر دیا۔ موصوف کے مطابق مقدمے کے پیروکار انعام اللہ فلاحی اور اس معاملے سے منسلک عبد الاحد نے مخالف پارٹی سے مل کر مقتولین کے قاتلوں کو سزا ہونے سے بچا لیا،حالانکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بھائیوں کو انصاف ملے اور خطاکاروں کو سخت سے سخت سزا ملے۔ تفصیلات کے مطابق اس معاملے میں جون ، 2020 میں کورٹ کا فیصلہ آیا جس میں ایک سعودی کی پچیس سال اور دوسرے سعودی کی 12 سال جیل کی سزا ہوئ جبکہ اماراتی کو کوئی سزا نہیں ہوئی اور اسکے بارے میں فیصلہ میں کوئی تفصیل نہیں ہے۔
معاملے سے دلچسپی رکھنے والے ایک شخص نے بتایا کہ مقتولین کے بھائی شوکت عرف سلو کے نام وکالت نامہ تھا،اور انعام اللہ فلاحی پوروانچل نامی تنظیم کی جانب سے کیس کی پیروی کررہے تھے، جس کے صدر عبد الاحد صدیقی ہیں۔ کیس چل ہی رہا تھا کہ اچانک اس میں جنوری 2022 میں ایک نیا موڑ آ گیا جب انعام اللہ فلاحی نے دھوکہ سے مرحومین کے ورثاء سے یہ کہہ کر وکالت نامہ اپنے نام بنوایا کہ ایک پیپر کم ہے، مقتولین کے بھائی سلو سے کہہ کر گھر والوں سے دستخط کروالیا۔
کیس اپیل کورٹ میں چل رہا تھا اور اسکے بعد سے سلو کو اور انکی ماں کو کوئی تفصیل دینے سے انعام اللہ فلاحی نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ مرحوم کی بیوائیں ہی شرعی وارث ہیں۔اول دن سے انعام اللہ مقتول کے بھائی اور رشتہ داروں سے رابطے میں رہے، اسطرح کے کیس میں ورثاءکو حق ہوتا ہے کہ پیسے کے عوض قاتل کو معاف کردیں۔اس پس منظر میں انعام اللہ فلاحی نے 33 ملین ریال کی آؤٹ آف کورٹ ڈیل کی بات کرنے لگے اور اس میں پیش پیش پروانچل کے صدر عبد الاحد صدیقی رہے،جبکہ مقتول کے سگے بھائی اور دیگر ورثاء کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی۔
اپنے پیسوں کے چکر میں انعام اللہ فلاحی نے فیملی کے اندر اختلاف کو ہوا دی، حتی کہ اپنی کالی کرتوتوں کو چھپانے کے لئے مرحوم کی بیواؤں کی دباؤ ڈال کر اپنے فیور میں بیان دلوایا جو نہایت ہی گھٹیا حرکت ہے۔محمد شوکت عرف سلو کے مطابق انعام اللہ کیس کی تفصیل آج بھی دینے کو تیار نہیں۔مقتولین کے بھائی نے حکومت ہند اور حکومت سعودیہ سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا مقتولین کو انصاف مل سکے گا یا نہیں؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں