تازہ ترین

اتوار، 12 نومبر، 2023

ارود زبان دنیا کی سب سے مالدار زبان ہے : پروفیسر عزیز اللہ شیرانی

ارود زبان دنیا کی سب سے مالدار زبان ہے :  پروفیسر عزیز اللہ شیرانی 
جونپور ۔حاجی ضیاء الدین (یو این اے نیوز 12 نومبر 2023)شہر کے محلہ شیخ محامد واقع ساجدہ گرلس کالج میں اقبال اکیڈمی کی جانب سے یوم ارود کا انعقاد کیا گیا اس موقع پر عبد العزیز شیرانی  پروفیسر مولانا آزاد یونیورسٹی جود ھپو ر نے کہا کہ ارود زبان دنیا کی سب سے مالدار زبان ہے جس کو اردو لکھنا پڑھنا نہیں آتا ہے وہ بھی ارود زبان کو بولتا ہے اللہ تعالی نے ارود زبان کو ہندستان میں پیدا کیا ہے لیکن ادو بولنے والوں نے عالمی سطح پر ارود کو پہچان دیا ہے علامہ اقبال نے انگریزی زبان کو ترک کر کے اردو زبان سے رشتہ جو ڑ ا تھا علامہ اقبال ؒ اپنے زندگی میں اس بات کے خواہش مند تھے کہ ہم مسلکوں میں بنٹنے کے بجائے اللہ کی وحدانیت کی طرف لوٹیں۔ 

ہمارے گھروںمیں اردو بول چال ختم ہو تی جا رہی ہے اردو میڈیم اسکولوں میں ہندی و دیگر سبجکٹ پڑھا ئے جارہے ہیں کیوں کہ ہم اور ہمارے بچے اروزبان کو پڑھنے میں عار محسوس کر رہے ہیں جب کہ مذہبی کتابوں کے ذخائر ارود میں ملتے ہیں پھر بھی ہم اردو کے تئیں بیدار نہیں ہو رہے ہیں ۔ڈاکٹر تبریز عالم پرنسپل فرید الحق میموریل پی جی کالج صبرحد نے کہا کہ علامہ اقبال ؒ کی یوم پیدائش پر ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں جہاں اردو بولنے والے ہیں تقاریب کا انعقاد کر تے ہیں دوسری زبان کے لوگوں نے زبان کو روزی روٹی سے اپنا یا تو ان کی زبانوں سے لوگوں میں آج بھی لگائو پا ئے جا تے ہیں۔


 مگر افسوس کی اردو زبان کو روزی روٹی سے جوڑنے کی ہم وکالت نہ کر سکے جس کا نتیجہ ہے کہ آج اردو زبان کا وجود خطرے میں ہےہمیں اپنی اولادوں کو ارود زبان سے جو ڑنا ہوگا ارود زبان کے فروغ کے لئے زمینی سطح پر کام کر نے کی ضرورت ہے بچوں میں اردو رسائل ، افسانہ ، اخبار مجلہ وغیرہ پڑھائے جانے کی ترغیب دینی ہو گی اس کے لئے ہمیں اپنے گھروں سے شروعات کر نا ہوگا ۔

مولانا عبداللہ فاروق نے کہا کہ کسی بھی مفکر کی زندگی میں تسلسل نہیں ہوتا ہے علامہ اقبال ؒ مفکر تھے اردو زبان ہماری تہذیب کا حصہ ہے ہمیں اپنے بچوں کا تعلق ارود زبان سے جوڑ نا ہوگا ۔مولانا انوار احمد قاسمی نے کہا کہ اردو زبان روزی روٹی کا ذریعہ کیسے بن پائے گی اقتدار میں بیٹھے حکمرانوں نے چندسال قبل بڑی ہی باریکی سے آئ اے ایس ، پی سی ایس جے وغیرہ کے امتحان میں سے اردو کا پارچہ ضروری ہونے کو ہی ختم کر دیا ہے اس میں کوئی شق نہیں ہے کہ جس زبان کو تعلق روزی روٹی سے نہیں ہو تا ہے اس زبان کی اہمیت خود بخود ختم ہو جا تی ہے


 ۔ڈاکٹر عبدالوحید قاسمی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ علاقہ اقبال کے افکار و ادب کو پوری دنیا نے اپنا یا ہے ان کو محض ارود کا شاعر نہیں بلکہ شاعر مشرق کہا جا تا ہے کوئی بھی زبان اپنے اندر کی جازبیت کے بدولت عوام میں جانی پہچانی جا تی ہے۔ اقبال اکیڈمی کے سیکریٹری عرفان جونپوری نےبھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔


 اس کے علاوہ شیر از ہند اکادمی کی جانب سے قاری ضیاء کے شعری مجموعہ ضیائے غزل ( ہندی ) کا رسم اجرا بدست پروفیسر عبدالعزیز شیرانی کے ہاتھوں عمل میں آیا جس کی سر پرستی پروفیسر تبریز عالم و ماسٹر طفیل انصاری نے کی۔نظامت مظہر آصف نے کی ۔شعرا نے اپنے کلام سے عوام کو محظوظ کیا۔ آخر میں اقبال اکیڈمی کے صدر ابوذر انصاری نے آئے ہوئے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad