تازہ ترین

منگل، 7 نومبر، 2023

دیوبند میں "نمائش" پر ہنگامہ !

دیوبند میں "نمائش" پر ہنگامہ ! 
سمیع اللہ خان
آجکل تو نمائش،،، معاف کیجیے گا مشاعرے،  ایسے ہی "نام۔نہاد" ہوکر رہ گئے ہیں، 

ایسے ہی مشاعرے تو دنیا بھر میں ہورہے ہیں، جنہیں بڑا بڑا شاعر سمجھا جاتا ہے جو اردو میں ہندی اور انگریزی ملا ملا کر اردو ادب کی عزت لوٹتے ہیں وہ بھی ایسے ہی مشاعرہ کرواتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم تو مشاعروں کے نام سے ہی دور بھاگتے ہیں، اگر مسئلہ نفسِ مشاعرہ سے ہی ہے تو دنیائے شعر و ادب تو اب انہی خرافات و بدعات کا مجموعہ بن کر رہ گئی ہے، اب یہ مشاعرے ہوتے ہیں یا مخصوص قسم کی نمائشیں اس کا فیصلہ اہلِ ادب کے حوالے اگر واقعی وہ زندہ ہوں تو۔


 لیکن اگر مسئلہ کسی خاتون کے شاعرہ بننے سے ہے تو یہ تعجب کی بات ہےکہ لوگ ایک خاتون کو شاعرہ کی صورت میں دیکھ کر "اجنبیت" کا مظاہرہ کررہے ہیں جبکہ "ارثی العرب خنساء" سے لےکر مشہور صوفی خاتون رابعہ بصری تک کو بھی عربی کے ممتاز شعراء میں شمار کیا گیا ہے، 


اردو کی سلطنت بھی شاندار خواتین شعرا سے خالی نہیں ہے برسر راہ ذہن میں کچھ نام آ رہے ہیں 
بدایوں کی ادا جعفری کو لے لیجیے جن کا حقیقی نام غالباً عزیز جہاں تھا، یہ شعر آپ نے جابجا سنا ہوگا،
ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے
آئے تو سہی، برسر الزام ہی آئے

اس کی خالق ادا جعفری ہی ہیں، انہیں بعض لوگوں نے اردو شاعری کی خاتون اول بھی شمار کیا ہے جس سے مجھے اتفاق نہیں ہے، اس طرح کے کئی زبان زد اشعار ہیں جو درحقیقت قدیم نستعلیقی شعرا کے ہیں لیکن آجکل کے "شہرت یافتہ" شاعروں نے ان میں معمولی ترمیم کر کرکے انہیں اپنا کلام۔شمار کرا رکھا ہے، ایسے بیسیوں اشعار ہمارے سامنے آتے رہتے ہیں اور ہم لوگوں کو بھی داد دینی پڑتی ہے، ترمیم کرکے قبضہ کرنے والے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم انہیں داد دیتے ہیں جبکہ ہم ان کی مہارتِ ترمیم، متشاعرانہ خوداعتمادی اور آجکل کے انٹرنیٹ زدہ لوگوں کی بدترین جہالت پر عش عش کر رہے ہوتے ہیں، 


خیر بات بڑھ رہی ہے اور میں ویسے بھی اردو زبان اور اردو ادب کی صورتحال پر بات کرنے سے بچتا ہوں، اور موجودہ وقت میں یہی بہتر سمجھتا ہوں کہ مجھے اردو ادب سے ناواقف سمجھا جائے، ایسے ہی ادا جعفری کےعلاوہ پروین شاکر اور مزید کئی خاتون شعرا کا نام اردو ادب کو روشن کیے ہوئے ہے، 
نکتہ یہ ہے کہ اگر دیوبند کے مشاعرے پر ہنگامہ اس لیے ہورہا ہے کہ وہاں کوئی خاتون شعر پڑھ رہی تھیں تو یہ اپنے آپ میں مزید انحطاط کی بات ہے کہ اب خواتین کے شاعرہ ہونے سے لوگوں کو اجنبیت ہورہی ہے، ہاں کسی شاعرہ کا حسین خاتون کی صورت میں سامنے آنے کا مسئلہ زیرِ غور ہوسکتا ہے! 


 *البتہ اس امر پر تو گفتگو ہوسکتی ہے کہ آجکل کے بگڑے ہوئے مشاعروں میں جو بیشتر خواتین و حضرات شاعر و شاعرہ کے طورپر پیش ہوکر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں یا کرتی ہیں ان کے فن کو درحقیقت کیا کہا جائے گا؟ شاعری یا گلوکاری؟ اور یہ کہ ان فنکاروں پر کیا حکم لگےگا شاعر اور شاعرہ ہونے کا یا گلوکار و گلوکارہ؟؟؟ پھر اس کےبعد مسائل آتے ہیں نمائشِ حسن اور بےڈھنگے پن کے تو اس میں کچھ لوگ تو یہ کہنے لگتے ہیں کہ "صوفی کی طریقت میں فقط مستئ احوال " پتانہیں امرِ واقعہ کیا ہوگا، یا دیوبند کی زیربحث نمائش میں طریقت کیا تھی، البتہ شریعت کا حکم مفتیانِ کرام ہی بتائیں گے۔


 رہی بات یہ کہ کیا "نام۔نہاد مشاعرہ " دارالعلوم دیوبند میں ہوا ہے اور طلبائے دارالعلوم کی موجودگی میں؟ تو یہ غلط ہے نہ یہ مشاعرہ دارالعلوم میں ہوا ہے نہ ہی طلبائے دارالعلوم اس کے اکثریتی سامعین میں سے ہیں، دیوبند شہر سے واقف لوگ یہ بخوبی جانتے ہیں کہ وہاں ہمیشہ "طلبائے دارالعلوم نُما" ایک بڑی بھیڑی جمی رہتی ہے۔

 اور وہ صرف ایسے ہی مشاعروں نہیں بلکہ کانفرنسوں اور سیمیناروں کے بھی کام آتی ہے، البتہ فلسطین میں جاری قتلِ عام کی مناسبت سے یہ " نمائش " یقیناً بےغیرتی اور بےشرمی کا ہی نمونہ کہلائے گی، اور اس بنیاد پر جو بھی تنقیدیں اس نمائش پر ہورہی ہیں وہ جائز ہیں !

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad