اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اور متبادل
ذاکر حسین
بانی : الفلاح فاؤنڈیشن (بلڈ ڈونیٹ گروپ)
ملک فلسطین کے غزہ پٹی پر اسرائیل لگاتار وحشیانہ حملے کر رہا ہے،لیکن بطور انسان عالمی سطح پر ہم سب کی خاموشی معنی خیز ہے۔ظلم کوئ کرے ،ظلم کسی پر بھی ہو،ظالم کوئ ہو مظلوم کسی بھی مکتب فکر کا ہو۔لیکن بطور انسان ہمارا رویہ ہمیشہ ظلم کے خلاف ظالم کے خلاف ہونا چاہیے۔ظالم اگر ہماری اپنی قوم کا ہو،اگر مظلوم دوسری قوم کا ہو،لیکن ایسی صورتحال میں بھی ہماری پوزیشن کا دائرہ انصاف کی دہلیز کو عبورنہ کرے۔
آج بہت سے افراد اسرائیل کے مظالم کے خلاف صرف اس لئے صدائے احتجاج بلند نہیں کر رہے کیونکہ انہیں لگتا ہیکہ مرنے والا مسلمان ہے۔1948 سے لگاتار ناقابل فراموش مظالم کا سامنا کرنے والا فلسطین،مسلمانوں کا ملک ہے۔حالانکہ ہمیں اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ غزہ پٹی پر اسرائیلی جارحیت سے بہرحال یہ اندیشہ لاحق ہو گیا ہیکہ دنیا تیسری جنگ عظیم کے دہانے پر کھڑی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کویت غزہ پٹی پر اسرائیل کی جارحیت پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اسرائیل سے تعلق منقطع کرنے کی بات کہی ہے۔
غیر ملکی ذرائع کی مانیں تو کویت کے وزیر خارجہ شیخ شیخ سالم عبداللہ الجابر الصباح نے اپنے ایک بیان میں صاف طور واضح کیا ہیکہ کویت اسرائیل اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک تعلق بحال نہیں کرے گا،جب تک بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے فلسطین مسئلے پر وزیر موصوف نے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین ہمارا بنیادی مسئلہ ہے اور کویت کبھی بھی اپنے موقف سے نہیں ہٹا۔اس کے علاوہ فلسطین مسئلے پر ہماری دنیا دو خیموں میں بنٹتی نظر آرہی ہے۔وہیں دوسری طرف وطن عزیز میں بھی فلسطین ،اسرائیل مسئلے کو مذہب کی عینک سے دیکھنے کا گناہ ہو رہا ہے
،جو ہمارے سماج کیلئے بہت مضر ثابت ہو سکتا ہے۔بحیثیت انسان ہماری کوشش امن کا قیام ہو،مختلف مکتب فکر کے لوگوں کے درمیان بھائ چارے کا قیام ہی ہماری زندگی کا اولین مقصد ہے۔سچ ہیکہ موجود جنگ پوری دنیا پر اپنے اثرات مرتب کرے گی۔اشیائے خوردنی سے لیکر روز مرہ کی ضرورتوں کے سامان کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔مہنگائ بڑھے گی تو ہم سب کی زندگیاں متاثر ہونگی۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہیکہ عالمی سطح پر جنگ کو روکنے کی حتی الامکان کوشش کی جائیں۔
ایک اہم بات یہ ہیکہ اگر انصاف پسند اور امن پسند افراد اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں متبادل لائیں تو شاید اسرائیل کی معاشیت کو چوٹ پہنچے۔اسرائیل کی معاشیات کو چوٹ پہنچانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔لل منظم طریقے سے ملکی اور عالمی سطح پر اسرائیل مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک چلائی جانی چاہئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں