تازہ ترین

پیر، 23 اکتوبر، 2023

۔۔ ہم اپنی بے حسی پر ماتم‌ کناں ہیں اے فلسطین ۔۔

۔۔ ہم اپنی بے حسی پر ماتم‌ کناں ہیں اے فلسطین ۔۔
                          مضامین
 
تم وادی فلسطین ہو ، تم وادی جنت بھی ہو ، تمہیں فخر ہے اپنے قبلہ اول ہونے پر ، ارض قدس ہونے  پر ، تمہیں جنون ہے اپنی آنکھوں میں دیکھے آزادی کے خوابوں پر ، تمہیں یقین ہے اپنی مکمل ہوتی تعبیروں پر۔۔۔۔۔۔! مگر......!  دیکھو ہم بے حسی سے  تمہارے غرور کو کیسے خاک آلود کررہے   ، 

تمہاری جنت کو دوزخ بنتا اور تمہاری خوشحالی کو بد حالی میں بدلتے دیکھ رہے ، گولیوں اور بمباریوں کی لوریاں سنا سنا کر کیسے تمہارے لیے ہمیشگی کی نیند کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے اور ہم تماش بینوں کی صفوں میں  کھڑے ہیں۔۔۔۔

 ارے تم کس خوش فہمی میں ہو؟
 تمہارے نوجوان سپرد خاک ہوتے رہینگے اور ہم ماتم منائیں گے ،  تمہاری بستیوں سے دھواں اٹھے گا اور ہم بجھائیں گے ، تمہاری نسلیں برباد ہونگی اور ہم اپنا سکون غارت کریں گے ، تمہارا مسکن مقتل بنے گا اور ہم اپنی جاۓ امن سے نکلیں گے ؟ 


تم کس سے امید لگائے بیٹھے ہو؟ اُس سے جسے اپنی خبر نہیں ، جسے احساس نہیں ، جسے دوسروں کے دکھ کی پہچان نہیں ، جسے غیروں کے آنسوؤں کی کوئی قدر نہیں ، جسے بچوں کے یتیمی کا کوئی درد نہیں ، جسے ماؤں کے آنچل کی کوئی فکر نہیں بلکہ جسے اپنے مقصد حیات ہی سے کوئی غرض نہیں۔۔۔۔


تم کٹتے مرتے رہو ہم نہیں بولیں گے ،  تم گولیوں بارودوں  کے نشانے پر رہو ہم آنکھیں نہیں کھولیں گے  ، تم چیخو چلاؤ ہم کانوں میں انگلیاں ڈالے رہیں گے  ، تم خون میں نہاؤ ہم اپنے دامن پہ  چھینٹ نہیں آنے دیں گے  ، تم جان لو۔۔۔۔! ہم اپنی حِس کو اپنے ضمیر کو نہیں جھنجھوڑیں گے  ، ہم خوابِ غفلت سے بیدار نہیں ہونگے ، ہم متاعِ غرور کی دنیا میں مست رہیں گے لیکن ۔


تمہارے زخم پر مرہم نہیں لگائیں گے۔ کیوں کہ یہ صرف اور صرف تمہارا درد ہے صرف تمہارا ، ہم بے حس ضمیر کا نہیں۔۔۔۔! 
اے ارضِ فلسطین!


اے ارضِ قدس کے مظلوم مسلمانوں تم ہم سے شکوہ کناں نہیں ہو
مگر ہم اپنی بے حسی پر ماتم‌ کناں ضرور ہیں۔

انجشہ قندیل

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad