نئی دہلی ( مطیع الرحمن عزیز)مہاراشٹر کے ایک گاﺅں منواڈ تالوکا مان گلاہا میں انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ پیش آیا ہے۔ جہاں پر شائدا مہادیو ٹوپے نامی خاتون کو صرف اس لئے زدوکوب کیا گیا اور مارا پیٹا وذلیل کیا گیا کیونکہ خاتون شائدا مہادیو ٹوپے نے ایک ہزار روپئے پانی کا بل ادا نہیں کیا تھا۔ شرمسار کرنے والے اس واقعہ کی ذلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گاﺅں کے سیکڑوں کی تعداد میں مرد چہار جانم سے تماشائی بن کر تمام واقعہ ہوتے ہوئے دیکھتے رہے اور درجن بھر افراد لات گھونسوں سے خاتون شائدا مہادیو ٹوپے کو مارتے پیٹتے اور زدو کوب کرتے رہے۔ اس واقعہ کی خبر ملتے ہی آل انڈیا مہیلا امپاور منٹ پارٹی کی مہاراشٹر صدر نے گاﺅں منواڈ تالوکا مان گلاہا کا دورہ کرتے ہوئے تمام حالات کا جائزہ لیااور تمام حالات سے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو آگاہ کرتے ہوئے معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کارروائی کرنے کی اپیل کی۔ جس کے جواب میں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے وکیلوں کی ایک ٹیم کا انتظام کرتے ہوئے سنیتا تاپسندریہ ایم ای پی مہاراشٹر صدر کے ساتھ روانہ کیا۔ کارروائی کرتے ہوئے پانچ افراد کو سلاخوں کے پیچھے بھیج کر خاتون شائدا مہادیو ٹوپے کو انصاف دلانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اس طرح کی گاﺅں اور علاقے میں کوئی دوسری شرمناک واردات نہ ہو اس کے لئے متاثرہ خاتون شائدا مہادیو ٹوپے کے نام سے گاﺅں میں ایک سمر سیبل پانی بور ویل کا انتظام کرنے کا فورا حکم دیا اور خبر ملنے تک بور ویل لگنے کا کام شروع ہو چکا تھا۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح کے واقعات کو عام طور پر خواتین کو ہی جھیلنا پڑتا ہے۔ کیونکہ مرد حضرات اپنے کام کاج سے باہر ہوتے ہیں اور بچوں کو پالنے بڑھانے اور کھلانے پلانے کا انتظام خاتون کے ہی ذمہ داری میں آ جاتی ہے۔ دردناک بات یہ ہے کہ سیکڑوں کی تعداد میں تماشائی لوگوں کی جماعت میں سے کسی کا خون اس بات پر نہیں کھولا کہ متاثرہ خاتون شائدا مہادیو ٹوپے بھی کسی کی بہن بیٹی اور ماں و بیوی ہو گی۔ آج یہ درندگی شائدا مہادیو ٹوپے کے ساتھ ہو رہی ہے تو کل ہماری ماں بہنوں کو بھی کوئی درندہ سماج مار پیٹ کر زدوکوب کرے گا۔ ایسے معاملات پر خاموشی لائق مذمت ہے۔ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ خواتین کے تعلق سے اس طرح کے مظالم ہر گز برداشت نہ کئے جائیں اور قانون بنا کر خواتین کے خلاف ہونے والے اس طرح کے اجتماعی درندگی کے معاملے پر سخت سے سخت سزا کا قانون نافذ کیا جائے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے متاثرہ خاتون شائدا مہادیو ٹوپے کو تمام طرح کے میڈیکل چیک اپ کے لئے اسپتال روانہ کیاگیا۔ اور مکمل صحتیابی تک اسپتال میں ڈاکٹروں کی نگرانی میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان تمام معاملات کی دیکھ ریکھ کے لئے آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی مہاراشٹر صدر سنیتا تاپسندیہ متاثرہ خاتون کے گاﺅں میں مستقل قیام پذیر ہیں۔ کسی طرح کی دوسری واردات نہ ہو اس کے لئے ایم ای پی کی درجنوں افراد پر مشتمل کمیٹی ہر چیز کو اپنی دیکھ ریکھ میں تکمیل تک پہنچا دیا ہے۔ بورویل کا کام بھی لگ بھگ چوبیس گھنٹے کے اندر مکمل کر دیا جائے گا۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اس درندگی والے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری نظریں ملک بھر کے درندہ صفت لوگوں پر ٹکی ہوئی ہیں جو خواتین کو جانوروں جیسی سزائیں دیتے ہیں ۔ جب کہ وہ اس کی حقدار نہیں ہوتی ہیں۔ سماج دو ہی لوگوں پر قائم ہے ایک مرد اور ایک عورت ۔ عورت کو بھی اسی طرح عزت کی تلاش ہے جس طرح مرد کو ہوتی ہے۔
سماج کے قیام میں مرد عورت دونوں کی برابر کی حصہ داری ہوتی ہے۔ لہذا اس طرح کی درندگی خواتین کے خلاف لائق مذمت اور شرمناک ہے۔ آئندہ اس طرح کے کسی بھی واقعے پر آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی اپنے کارکنان کی مدد سے ملک کے گاﺅں گاﺅں اور چپے چپے پر نظر رکھتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ماں اور بہن بیٹیوں پر کوئی درندگی نہ کر سکے۔ کل ملا کر متاثرہ خاتون شائدا مہادیو ٹوپے کو قانونی مدد فراہم کراتے ہوئے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے پانچ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا اور شائدا مہادیو ٹوپے کو میڈیکل علاج کراکے ڈاکٹروں کی ٹیم کے ساتھ علاج و معالجے کی ذمہ داری سبھالی۔ پانی کے لئے ہوئے اس جھگڑے کو ختم کرنے کے لئے شائدا مہادیو ٹوپے کے نام پر ایک سمر سیبل بورویل پانی کا انتظام کرایا دیا گیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں