تازہ ترین

منگل، 12 ستمبر، 2023

ستارا میں فساد: دنگائیوں نے مسجد میں لگائی آگ ،ایک تبلیغی جماعت کے ساتھی کی شہادت!

مہاراشٹر (سمیع اللہ خان)مہاراشٹر کے ستارا ضلع کے ایک گاؤں میں تشویشناک ہندو۔مسلم تناؤ برپا ہوا، جس میں اب تک بھیڑ کےذریعے مسجد پر حملہ، آگ زنی کی خبریں ہیں نیز مسجد میں مقیم تبلیغی جماعت کے ایک ساتھی کی شہادت مصدقہ ہے بعض ذرائع دو شہادتوں کی بھی بات کرتے ہیں، ۸ سے زائد زخمی اور بےشمار گھروں کو نذرآتش کرنے کی اطلاعات ہیں،۔
 یہ فساد تب بھڑک اٹھا جب ایک سوشل میڈیا پوسٹ کو ہندو سماج نے اپنے جذبات کےخلاف سمجھ لیا، حالانکہ وہ سوشل میڈیا پوسٹ کس نے کی تھی اب تک پولیس نے اس کی خبر نہیں دی ہے، البتہ بعض ذرائع کہتے ہیں کہ ہندو سماج کو بھڑکانے والی وہ پوسٹ جس سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے کی گئی تھی اسے پہلے کسی نے "ہیک" کرلیا تھا اور پھر بھڑکاؤ مراسلہ اُس کھاتے پر شائع کیا گیا تاکہ فساد ہوسکے۔

 ابھی حالات قابو میں ہیں، لیکن تناؤ کی فضا برقرار ہے، انٹرنیٹ مکمل طورپر بند ہے دفعہ 144 نافذ ہے، اسلیے حقیقی اور زمینی صورتحال کا اندازہ نہیں ہوپارہا ہے، جیسے ہی برقی ذرائع/انٹرنیٹ سہولیات جاری ہوں گی ہمیں مصدقہ اطلاعات مل جائیں گی، البتہ اب تک مسجد پر حملے، مسلم آبادیوں میں آگ زنی، اور تبلیغی جماعت کے ساتھی کی شہادت کی خبر دردناک اور تکلیف۔دہ ہے، ہمارے زخموں میں ایک اور اضافہ ہے، نجانے کب تک سوشل میڈیا پوسٹوں کے نام پر ہمارے درمیان ایسی نفرتیں اور قتل و خون بھڑکتے رہیں گے، ستارا ضلع کی پولیس کی مستعدی نے حالات کو زیادہ بگڑنے نہیں دیا، اطلاعات ہیں کہ کلکٹر اور پولیس کی بروقت کارروائی نے حالات کو بہت زیادہ بگڑنے سے سردست بچایا ہوا ہے، جب انٹرنیٹ پوری طرح شروع ہوجائےگا تب اوپر دی گئی اطلاعات مزید اچھے سے محقق ہوسکیں گی۔

پہلے مہاراشٹر کا ماحول ایسا نہیں تھا نہ اتنی نفرتیں تھی لیکن مہاراشٹر میں جب سے شِندےاورفڈنویس کی سرکار آئی ہے، سَکآل ہندو سماج نامی انتہاپسند بھاجپا حمایت یافتہ ہندوتوا تنظیم نے ریاست بھر میں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی متشددانہ سوچ رکھنے والی فاشسٹ تنظیموں کےساتھ مل کر ریاست بھر میں ضلع ضلع ہندوتوا نفرتی اجلاس کر کے مسلمانوں کےخلاف ہندو سماج کو بدترین انداز میں بھڑکادیا ہے، مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے کی وزارت اعلٰی میں مسلمانوں کےخلاف اتنی زیادہ نفرتیں پھیلائی گئی ہیں کہ اب یہاں بھی مسلمانوں پر بھاجپائی ہندوتوا جرائم، مسلم مخالف فسادات بڑھ گئے ہیں، جس پر سپریم۔کورٹ میں مستقل مقدمہ چلا ہے اور بھاجپا کی حمایت یافتہ ہندوتوا نفرت انگیزی پر کارروائی نہ کرنے پر مہاراشٹر گورنمنٹ کےخلاف سپریم کورٹ نے انتہائی سخت تبصرے بھی کیے تھے، لیکن شرمناک یہ ہے کہ ابھی تک یہ بھاجپائی ھندوتوا تنظیمیں مہاراشٹر بھر میں نفرت پھیلاتے گھوم رہی ہیں اور ان کی پھیلائی ہوئی نفرت کی وجہ سے جگہ جگہ فسادات ہورہے ہیں۔

 لیکن ریاستِ مہاراشٹرا اب تک ان ھندوتوا تنظیموں پر روک نہیں لگارہی ہے، کیا اس کا یہ مطلب سمجھا جائے کہ مہاراشٹر کی موجودہ سرکار بالارادہ ریاست میں ہندو۔مسلم فسادات کو بڑھاوا دینا چاہتی ہے اور مسلمانوں اور مراٹھوں میں کشت و خون کروا رہی ہے؟ ایکناتھ شِندے جواب دو: اور کتنے فسادات اور معصوموں کا خون بہنے کےبعد تم ان انتہاپسند تنظیموں پر پابندی لگاوگے؟ مہاراشٹر کی مسلم۔مراٹھا اتحاد اور حقیقی محبت کی فضا کو مزید کتنا خون میں نہلاؤگے؟ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad