نئی دہلی:.پولوٹیکنک کے پروفیسر جناب عبدالباسط صاحب 9 ستمبر کی صبح تین بجے 62 سال کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ وہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے زیر علاج تھے۔ اس سے قبل مکمل صحت مند تھے مگر تقدیر ہر تدبیر پر غالب آتی رہے اور دہلی کے اچھے ہسپتال میں علاج کے باوجود صحتیاب نہ ہوسکے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ موصوف سنبھل (دیپاسرائے) کے ایک علمی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے دادا مرحوم مولانا عبدالقیوم‘ؒ سنبھل کی مشہور علمی شخصیت مولانا محمد اسماعیل سنبھلی ؒ کے چھوٹے بھائی تھے۔ جناب عبدالباسط کی ابتدائی تعلیم سنبھل میں ہوئی، اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہے، وہاں سے انجینئرنگ کا کورس مکمل کیا اور فوراً ہی 1987 میں آپ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے پولوٹیکنک میں لیکچرار کی حیثیت سے تدریسی خدمات شروع کردیں۔ بعد میں آپ نے M.Tech بھی کرلیا تھا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران تبلیغی جماعت سے ایسے منسلک ہوئے کہ انہوں نے دعوت وتبلیغ کو ہی اپنا اوڑھنا اور بچھونا بنالیا۔
چنانچہ انہوں نے دعوت وتبلیغ کے تعلق سے 20 ممالک سے زیادہ ممالک کا سفر کیا۔ جامعہ نگر (اوکھلا) کے تبلیغی جماعت کے امیر تھے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی) پولوٹیکنک میں 36 سالہ آپ کی خدمات کو طویل عرصہ تک یاد رکھا جائے گا۔ آپ کے ہزاروں شاگرد دنیا کے مختلف کونوں میں برسرروزگار ہیں۔ دہلی خاص کر جامعہ نگر میں دعوت وتبلیغ کے ذمہ داروں کی درخواست کو ان کے اہل خانہ نے قبول کیا اور سنبھل میں واقع ان کے آبائی قبرستان کے بجائے انہیں جامعہ نگر کی دھرتی پر دفن کرانے کو ترجیح دی جہاں انہوں نے 36 سال اللہ اور اس کے رسول کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچانے کی انتھک کوشش کی۔ نمازِ مغرب کے بعد ادا ہونے والی نمازِ جنازہ اور تدفین میں جم غفیر تھا۔ سنبھل سے بھی کافی تعداد میں لوگ جنازہ میں شرکت کے لئے حاضر ہوئے۔ بٹلہ ہاؤس میں شہاب مسجد کے قریب ان کی رہائش گاہ موجود ہونے کی وجہ سے اہلیانِ بٹلہ ہاؤس کے مطالبہ پر انہیں بٹلہ ہاؤس کے قبرستان میں دفن کیا گیا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ کے مطالبہ پر ان کی نمازِ جنازہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جامع مسجد کے امام صاحب نے پڑھائی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام الدین اور مشہور عالم دین ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ، تبلیغی جماعت کے احباب اور اہلیانِ سنبھل کی طرف سے ان کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کی جارہی ہے۔ عبدالباسط صاحب نے انتہائی سادگی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کی۔ موصوف اپنے لباس ومکان اور کھانے پینے پر توجہ کم اور دعوت وتبلیغ میں اپنی ساری صلاحتیں لگاتے تھے۔ موصوف کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ ابھی کسی کی شادی نہیں ہوئی ہے۔ بڑا بیٹا عبدالصمد ہوٹل مینیجمینٹ کا کورس کرکے فی الحال کویت میں مقیم ہے جبکہ دوسرے بیٹے عبدالہادی کا B.Tech کا آخری سال ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں