اس سال پوری دنیا کے ۱۱۷/ ملکوں سے قرآن کے ۱۶۶/حفاظ اور قراء اس مسابقہ میں حصہ لینے کے لیے مکہ مکرمہ میں حاضر ہوئے ہیں، کم عمر حفاظ کے ساتھ ایک ایک رفیق سفر بھی حاضر ہیں، ان تمام لوگوں کے سفر اور قیام وطعام کے اخراجات حکومت اٹھا رہی ہے۔ واضح رہے کہ مسابقہ کے نقد انعامات کی مجموعی رقم چالیس (۴۰) لاکھ ریال (۸کروڑ ۸۰ لاکھ روپئے ہندوستانی) ہے۔ پہلے زمرے میں پہلی پوزیشن لانے والے حافظ قرآن کو ۵/لاکھ ریال کا انعام مقرر کیا گیا ہے (ایک کروڑ دس لاکھ ہندوستانی روپئے)۔ مسابقہ کے نقد انعام کی مجموعی رقم جو چالیس لاکھ ریال ہے اس کے علاوہ بھی مسابقہ کے دیگر اخراجات ہیں جیسے شرکائے مسابقہ کا ہوائی ٹکٹ، مکہ ومدینہ میں ہوٹل کا کرایہ، کھانا، مختلف مقامات کی زیارت، ٹرانسپورٹ وغیرہ۔ پوزیشن لانے والے شرکاء کے انعامات کے علاوہ بھی مسابقہ میں شریک ہر طالب علم کو مبلغ ۵/ہزار ریال نقد (ایک لاکھ دس ہزار ہندوستانی) دیے جائیں گے۔
منتظمین کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق ایک ہفتے تک مسابقہ کا پروگرام جاری رہے گا۔ اس کے بعد تمام شرکاء کو مکہ مکرمہ کے تاریخی اور اسلامی مراکز ومقامات کی سیر کرائی جائے گی۔پھر دو تین دن کے لیے سب کو مدینہ منورہ لے جایا جائے گا۔ ۶/ستمبر بروز بدھ بعد نماز عشاء حرم شریف مکہ مکرمہ میں مسابقہ کا اختتامی پروگرام اور انعامات کی تقسیم ہوگی۔ اس کے بعد تمام لوگ رخت سفر باندھیں گے۔حکومت سعودی عرب نے اس پروگرام کے انعقاد اور انتظام وانصرام کی ذمہ داری مذہبی امور کی وزارت کے سپرد کی ہے۔
مذہبی امور کے وزیر جناب ڈاکٹر عبد اللطیف آل الشیخ نے اپنے ایک بیان میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کا شکریہ ادا کیا ہے جن کی سرپرستی میں اس عظیم الشان مسابقہ کا انعقاد ہورہا ہے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ اس مسابقہ کا مقصد پوری دنیا کے مسلمانوں میں قرآن مقدس کے تئیں دلچسپی پیدا کرنا اور نئی نسل کو حفظ قرآن کی طرف راغب کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ مسابقہ حکومت سعودی عرب کی قرآن کریم سے دلچسپی اور اہتمام کا بھی مظہر ہے۔
اس مسابقے میں شریک ہونے والے تمام حفاظ اور قراء کو ان کے رفقائے سفر سمیت مکہ معظمہ میں حرم شریف کے قریب عالیشان ہوٹل میں ٹھہرایا جاتا ہے جہاں ان کے کھانے پینے کا بہترین انتظام ہوتا ہے اور ہر طرح کی سہولیات ہوتی ہیں۔ ان خوش نصیبوں کو پانچوں وقت کی نماز حرم شریف میں خانہ کعبہ کے سامنے ادا کرنے کا موقع میسر ہوتا ہے جہاں ایک نماز کا اجر وثواب ایک لاکھ نماز کے برابر ہوتا ہے۔ لگزری بسوں میں مختلف مقامات کی سیر کرائی جاتی ہے اور مدینہ منورہ کی بھی زیارت کرائی جاتی ہے۔ الغرض حکومت سعودی عرب ان حاملین قرآن کی تعظیم وتکریم میں کسی طرح کی سستی نہیں کرتی، نقد انعامات کے علاوہ مختلف تحفے تحائف سے بھی نوازتی ہے۔ اس طرح اس پورے پروگرام پر حکومت خطیر رقم خرچ کرتی ہے۔
بلاشبہہ مملکت توحید کا یہ کارنامہ لائق صد ستائش ہے۔ اس سے پوری دنیا کے مسلمان مستفید ہوتے ہیں اور اس مسابقے کی وجہ سے حفظ قرآن کے تئیں مسلمانوں میں کافی بیداری آئی ہے، ہر جگہ اچھے اچھے قراء اور حفاظ پیدا ہوئے ہیں۔ معلوم ہو کہ امسال ہمارے ملک ہندوستان کی نمائندگی جامعہ سلفیہ بنارس کا ایک طالب علم ابراہیم فہیم شہبندری کر رہا ہے جو مسابقے کے پانچویں زمرے میں حصہ لے رہا ہے۔ اس مسابقہ کے لیے پوری ملک سے چنندہ حفاظ کرام کا ٹیسٹ لے کر آخری مرحلہ میں مذکورہ طالب علم کو منتخب کیا گیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں