تازہ ترین

جمعہ، 25 اگست، 2023

طب یونانی سے صرف مسلمانوں کا رشتہ جوڑنا درست نہیں قرار دیا جاسکتا۔عمیر منظر حکیم وسیم احمد اعظمی کی تحقیقی کتاب ’اردو طبی ادب میں غیر مسلم اطبا کی خدمات‘کی رسم رونمائی

لکھنؤ (یواین اے نیوز 25،اگست 2023)طب یونانی کا رشتہ عام طور پر مسلمانوں سے ہی جوڑا جاتا ہے،جو کہ سراسر غلط فہمی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اس میدان میں غیر مسلم اطبا نے نہایت اہم خدمات انجام دی ہے،حکیم وسیم احمد اعظمی کی تازہ ترین کتاب ”اردو طبی ادب میں غیر مسلم اطبا کی خدمات“سے یہ بات بالکل عیاں ہوجاتی ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عمیر منظر نے آج یہاں لکھنؤ میں نعمانی کیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کتاب کی رسم رونمائی کے موقع پر کیا۔انھوں نے کہا کہ یہ کتاب صرف طب یونانی کی تاریخ کا روشن حوالہ نہیں ہے بلکہ تحقیقی اعتبار سے بھی یہ ایک مستند اور معتبر کتاب ہے۔حوالہ جاتی کتاب کے طورپر بھی اس کی ایک نمایاں حیثیت ہے۔ ڈاکٹر عمیر منظر نے کہا کہ موجودہ تناظر میں اس کتاب کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے۔
اس موقع پر انھوں نے کہا کہ نئے محققوں کو اس کتاب سے یہ سیکھنا چاہیے کہ علمی اور تحقیقی کام کس طرح کیا جاتا ہے۔اس موقع پر نوجوان قلم کار اور مصنف جناب اویس سنبھلی نے کہا کہ یہ کتاب طب یونانی کے روشن دنوں کی یاد دلاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ چار سو سے زائدغیر مسلم اطبا کے حالات کو مستند حوالوں کے ساتھ قلم بند کیا گیا ہے اور یہی استناد حکیم وسیم اعظمی کی تحریروں کی پہچان ہے۔اویس سنبھلی نے کہا کہ لکھنؤ طب یونانی کا ایک اہم مرکز رہا ہے اس حوالے سے اس کتاب کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

اس موقع پر انھوں نے حکما اور دیگر اردو حلقوں سے اپیل کی کہ انھیں اس کتاب کو ضرور پڑھنا چاہیے تاکہ یہ غلط فہمی دور ہوسکے کہ طب یونانی سے صرف مسلمانوں کا رشتہ رہا ہے۔رسم اجرا کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کتاب کے مصنف حکیم وسیم احمد اعظمی نے کہا کہ کسی بھی نظام علاج کا اصل مقصد تو مرض سے شفا یابی ہے۔اسے مذہب کے خانوں میں تقسیم کرنے کا مطلب علمی اور فکری افلاس کے سوا کچھ نہیں۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کتاب میں اطبا کی سوانح اور تاریخ کے ساتھے یہ بھی کوشش کی گئی ہے ان کے مطب کے چند نسخے بھی ضرور نقل کیے جائیں تاکہ ان کے طریقہ علاج کے بارے میں معلوم ہوجائے۔ جناب سلمان صدیقی نے حکیم وسیم احمد اعظمی کو ان کی اس اہم تحقیقی کتاب پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ اردو کے سرمائے میں یہ ایک بیش بہااضافہ ہے۔ اس موقع پر محمد اطہر خاں ملیح آبادی،صغیر احمد، محمد ارشد، محمد سلیم، محمد اقبال، سعید اختر وغیرہ خاص طور پر شریک رہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad