تازہ ترین

جمعرات، 10 اگست، 2023

میوات فرقہ وارانہ فساد منفعت کس کا؟ زیاں کس کا؟

میوات فرقہ وارانہ فساد
                منفعت کس کا؟ زیاں کس کا؟

  عادل عبدالسلام ندوی مفکر اسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ " اگر قوم کو پنج وقتہ نمازی نہیں بلکہ سو فیصدتہجد گزار بنادیا جائے لیکن ا س کے سیاسی شعور کو بیدار نہ کیا جائے اور ملک کے احوال سے ان کو واقف نہ کیا جائے تو ممکن ہے اس ملک میں آئندہ تہجد تو دور پانچ وقت کی نمازوں پر بھی پابندی عائد ہوجائے" (کاروان زندگی) 


سیاسی شعور و آگہی میں ہی قوموں کے عروج و زوال کی راز پنہاں ہے. جب تک یہ شعور ہندی مسلمانوں میں پروان نہیں چڑھے گا ملک کے حالات روز بروز بد سے بدتر ہوتے چلے جائیں گے. 
ملک کے حالات اس وقت ہم سے جس ماحول کا مطالبہ کر رہے ہیں اسے سمجھنا نہایت ضروری ہے. 


سال 2022ء میں کئ ماہر اور تجربہ کار سیاست دانوں کی زبان سے اللہ تعالیٰ یہ الفاظ نکلوا دئیے تھے کہ 2024 ء کے لوک سبھا انتخابات سے قبل موجودہ حکومت تیسری بار اقتدار پر قابض ہونے کے لئے فرقہ وارانہ فسادات کروائے گی. کیونکہ اس بار بی جے پی کے پاس ہندو ووٹ کو متحد کرنے کے لیے کوئی خاص مدعا نہیں ہے. 


اب ان کے پاس سب سے اہم مدعا ہندو راشٹر کا ہے اور اس مقصد کی حصولیابی کے لئے بھاجپا شطرنج کی بساط بچھا چکی ہے اور اپنے پیادوں کا مکمل طور پر استعمال کرنے لگی ہے. 


نوح اور میوات کے فسادات پیش خیمہ ہے بےشمار فسادات کا. اگر اس واقعہ کا سرسری جائزہ لیا جائے تو ایک دانا اور بینا اور ناخواندہ آدمی بھی کہہ سکتا ہے یہ فساد مکمل طور پر پری پلان تھا. کیونکہ آزادی کے سات دہائیوں میں نہ جانے کتنی ہی شوبھا یاترا نوح اور میوات میں نکالے گئے، ہندو مسلم اتحاد کا یہ عالم تھا کہ شوبھا یاترا میں نکلنے والے ہندو بھائیوں کی خدمت ہر سال مسلمان کرتے چلے آ رہے تھے. 



مگر چونکہ بھاجپا کے سامنے بہت بڑا مقصد ہے جس کے حصول کے لئے اس نے اپنے پلے گلی گلی میں چھوڑ رکھے ہیں. جن کا وہ ضرورت پڑنے پر استعمال کرتے ہیں. 


مونو مانیسر اور بٹو بجرنگی کون ہے؟ کہاں سے وہ اتنی جرات اور ہمت لاتا ہے؟ اس کی پشت پناہی کون کر رہا ہے یہ کوئی راز نہیں ہے. 


میوات کے اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر بھاجپا آئی ٹی سیل کی جانب سے جو ویڈیو دیکھنے کو مل رہا ہے اور وہ لوگ جو بیانات دے رہے ہیں صاف طور پر واضح کیا جا رہا ہے کہ فساد کیوں کروایا گیا. 
آج یہ بجرنگی لوگ جو کبھی اپنا درد نہیں سناتے تھے، کبھی ہہ نہیں کہا کہ وہ ہار گئے آج میڈیا کے سامنے ایسے رو رہے ہیں جیسے مسلمانوں نے ان کا سب کچھ لوٹ لیا اور وہ معصوم مسلمانوں کے سامنے چت لیٹ گئے کہ وہ انہیں پیٹے. 


آج اپنے بیانات میں یہ لوگ صاف طور ہندوؤں کو متحد کرنے کی بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر ہم لوگ ایک نہیں ہوئے تو ہمیں مسلمان مارمار کر ختم کردیں گے یا پھر غلام بنا لیں گے یا اس ملک سے نکال دیں گے. 


اصل بات یہ ہے کہ ایسے فسادات کے بہانے وہ لوگ اپنے اسپیشل اختیارات کا مطالبہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے اختیارات کو سلب کرنے کا مطالبہ کریں گے. 
حالانکہ دیکھا جائے تو سارا نقصان مسلمانوں کا ہوا ہے مگر بدنام بھی مسلمانوں کو کیا جا رہا ہے. 


کہاوت ہے ایک شیر ندی کے کنارے پر پانی پی رہا تھا پانی کا بہاؤ شیر کے جانب سے تھا وہیں پر ایک ہرن پانی پینے آیا. وہ پانی شیر کی جانب سے آتا ہوا دھارے سے پی رہا تھا مگر پھر بھی شیر نے کہا کہ پانی کو کیوں جوٹھا کر رہے ہو، ہرن نے کہا کہ مہاراج پانی تو آپ کی جانب سے بہہ رہا ہے جوٹھا تو میں پی رہا ہوں مگر شیر نے کہا کہ اچھا تم مجھ سے زبان چلاؤ گے تیری اتنی ہمت؟ اور یہ کہہ کر ہرن کو چیر پھاڑ دیا. 


اس ملک میں یہی کہانی مسلمانوں کے ساتھ بار بار دہرایا جا رہا ہے اور ہم ہرن کی طرح مرتے جا رہے ہیں. اس وقت ہندوستان کے مسلمانوں کو چند اہم کام کرنے کی ضرورت ہے. 


( 1) دو ہزار چوبیس تک اپنی زبان پر تالا لگا لیں اور اپنے ہونٹوں کو سل لیں. یقین رکھیں تمام فیصلے اللہ کی جانب سے ہوتے ہیں وہ جسے چاہے گا اقتدار عطا کرے گا 


( 2) بھاجپا کے خلاف ایک لفظ نہ بولیں اگر اللہ تعالیٰ نے ان کے مقدر میں پھر سے اقتدار لکھ دیا ہے تو ہم بول کر اسے ہرا نہیں سکتے اور ووٹ دے کر انہیں جتا نہیں سکتے. 


( 3) فرقہ وارانہ فسادات سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں، ماحول خراب ہونے پر پولیس انتظامیہ کا مدد لیں، عدالت کا دروازے کھٹکھٹائیں 
( 4) کانگریس یا کسی دوسری پارٹی کی بھی حمایت میں نہ بولیں، کیونکہ سارے سیاسی پارٹیاں اقتدار پرست اور مطلب پرست ہیں ہمارا کوئی نہیں ہے، ملک کے مفادات اور خوشحالی کیلئے جو بہتر ہو خاموشی سے ووٹ دے دیں.


( 5) سوشل میڈیا پر سیاسی باتیں نہ کریں اور کسی کو ٹارگٹ نہ کریں. ( 6) اللہ تعالیٰ نے دو سیاسی جماعتوں کو آپس میں لڑا کر ہمارا کام آسان کردیا ہے، ہمیں صرف کنارے پر بیٹھ کر تماشہ دیکھنا ہے. جو جیتے جو ہارے ہمیں نہ کوئی خوشی ہے اور نہ کوئی غم. 


آئندہ لوک سبھا انتخابات تک ملک کے حالات کو قابو میں رکھنے کی ذمہ داری مسلمانوں کی ہے، اور بھاجپا کو کمزور کرنے کی ذمہ داری بھی مسلمانوں کی ہے. 
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ملک میں مسلمانوں کو سیاسی شعور عطا فرمائے اور اس امن و امان کی جگہ بنائے. آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad