عازمین حج کی پریشانی
ودود ساجد
میں اب تک بلا مبالغہ درجنوں ویڈیوز دیکھ چکا ہوں ۔۔ مدینہ اور مکہ پہنچ جانے والے ہندوستان کے ہزاروں عازمین حج مختلف مسائل کا شکار ہیں ۔۔
عازمین کی شکایات بجا ہیں ۔۔۔
ذمہ داروں کو فوراً ان کا تدارک کرنا چاہئے ۔۔
لیکن میری تشویش یہ ہے کہ "غیروں" کو ہم کیا تاثر دے رہے ہیں ۔۔ حج تو قدم قدم پر صعوبتوں کا نام ہے۔۔ کیا طواف میں توانائي نہیں لگتی؟ کیا طواف کے دوران اے سی کی ٹھنڈی ہوائیں فراہم کی جاتی ہیں؟ کیا سعی میں توانائی نہیں لگتی؟ کیا منی' مزدلفہ اور جمرات میں جسمانی مشقت نہیں ہوتی؟ کیا یہ سب ارکان آرام سے بیٹھ کر اور کمروں میں لیٹ کر پورے ہوجاتے ہیں؟
حج جسمانی عبادتوں میں سب سے مشکل اور بھاری عبادت ہے۔۔ پھر اس کا اتنا ہی بھاری اجر بھی ہے۔۔ حج اپنے حاجی سے صبر وتحمل اور ضبط و برداشت مانگتا ہے۔۔ عفو و درگذر مانگتا ہے۔۔ حج آپ کو بد اخلاقی سے خوش اخلاقی کی طرف اور بد گوئی سے خوش گوئی کی طرف لاتا ہے۔۔ لیکن حرمین شریفین سے جس طرح کی ویڈیو بنا بناکر ہندوستانی عازمین نشر کر رہے ہیں اور جس طرح انہیں یہاں وائرل کیا جا رہا ہے اس سے مجھے سخت تشویش ہے۔۔
جو زبان استعمال کی جا رہی ہے وہ ہماری نہیں ہمارے دین ومذہب کی بدنامی کا سبب بن رہی ہے۔۔ پنجاب کے عازمین کی ایک ویڈیو کو دیکھنے کے بعد نہیں لگتا کہ ان بے چاروں کو حج جیسی اہم ترین اور مقدس ترین نعمت کا کچھ اتہ پتہ ہے۔۔۔ شکایتی ویڈیو میں انتہائی رکیک زبان استعمال کی گئی ہے ۔۔
میں پھر کہتا ہوں کہ ذمہ داروں کو بخشنا نہیں چاہئے ۔۔ لیکن ان کی گرفت کرنے کا یہ وقت نہیں ہے۔۔ یہ وقت الله کے حضور گڑگڑانے کا ہے' یہ وقت اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کا ہے' یہ وقت الله اور اس کے رسول کے دربار میں ہندوستانی مسلمانوں کے احوال کی درستگی طلب کرنے کا ہے۔۔ یہ وقت سرکار دوعالم کے حضور سلام ونیاز کا ہے۔۔
یہ وقت یہ کہنے کا ہے:
اے خاصئہ خاصان رسل وقتِ دعا ہے
امت پہ تری آکے عجب وقت پڑا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں