تازہ ترین

اتوار، 7 مئی، 2023

فتنہ ارتداد کے دہانے پر کھڑا شاہ گنج اور ہماری خاموشی۔

فتنہ ارتداد کے دہانے پر کھڑا شاہ گنج اور ہماری خاموشی۔

از۔ امتیاز ندوی
صحافی۔ ۴ ٹی وی نیوز

بھگوا لو ٹریپ سے متعلق ہر روز کوئی نہ کوئی نیا واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔اور یہ فتنہ اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ۹ سالوں میں تقریبا ۱۰ لاکھ مسلم لڑکیوں نے ہندو لڑکوں سے شادی کیلئے اپنا مذہب تبدیل کرلیا ہے،اس کی روک تھام کیلئے سوشل میڈیا سمیت تمام جگہوں پر لگاتار باتیں کی جارہی ہیں،اور بتایا جا رہا ہے کہ اپنے بچوں میں عقیدہ کی پختگی کیلئے مل کر کام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی اولاد پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔


واضح رہے کہ ملک بھر میں بھگوا تنظیموں کی جانب سے چلائے جارہی اس مہم کی زد میں ہمارا شاہگنج بھی ہے گزشتہ سالوں میں ایسے درجنوں واقعات ہمارے سامنے آچکے ہیں جہاں مسلم لڑکیاں غیر مسلموں کے ساتھ یا تو بھاگ گئی ہیں یا بھاگنے کی کوشش میں پکڑی گئی ہیں ان میں اکثریت اسکول کالجوں میں زیر تعلیم لڑکیوں کی ہے۔بھگوا تنظیموں کی اس مہم سے اقلیتی ادارے بھی اچھوتے نہیں ہیں یہاں پر غیر مسلم طلباء کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی بھگوا لو ٹریپ کیلئے کام کررہے ہیں۔ کچھ دن پہلے کی بات ہے شاہگنج کے ایک مسلم اکثریتی محلہ کی لڑکی کو پڑوسی گاؤں کے بازار میں ہوٹل کے کیبن میں دیکھا گیا تھا جس کے بعد لڑکی کے اہل خانہ کو میں نے بذات خود اس کی جانکاری دی،لیکن پیاری بیٹی نے اپنی ماں کو بھی بآسانی مینیج کرلیا اور پھر اسکول جانے لگی بھلا ہو اسکول کا جس نے معاملہ کی جانکاری ہوتے ہی نہ صرف لڑکی کو بلکہ مذکورہ استاد کو بھی اسکول سے باہر کا راستہ دکھا دیا۔



شاہگنج میں ملت نگر،عراقیانہ،پرانی بازار،بھادی اور نئی آبادی کی طالبات کی ایک بڑی تعداد صبرحد کے مختلف اسکول کالجوں کا رخ کرتی ہیں، اور ان کی ایک بڑی تعداد بھگوا لو ٹریپ کا شکار ہے،ان میں کچھ ایسی بھی طالبات ہیں جس کے سرپرست کالج گیٹ تک انہیں چھوڑنے کیلئے بھی آتے ہیں لیکن سرپرست کے جانے کے فورا بعد یہ طالبات کالج سے باہر نکل کر گیٹ سے ۱۰۰ میٹر کی دوری پر کھڑی گاڑیوں میں بیٹھ کر جونپور شہر کے ہوٹلوں میں یا شاہی قلعہ سمیت تاریخی عمارتوں میں جاکر اپنے والدین اور قوم کی عزت کو تار تار کررہی ہیں۔


حیرت کی بات یہ ہیکہ کالج اور اسکولوں میں زیرتعلیم طالب علم عمران گنج بازار سے شاہگنج تک کا فاصلہ بذریعہ سواری طے کرتے ہیں لیکن اکثر طالبات انتظامات کے باوجود یہ فاصلہ پیدل طے کرتی ہیں،اسکول اور کالج جانے والی طالبات بازاروں میں نہ صرف بے پردہ ٹہلتی ہیں بلکہ آس پاس کے ہوٹلوں پر بیٹھنے میں طلباء کو بھی پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔


اگر وقت رہتے ان تمام چیزوں کو روکنے کیلئے کام نہیں کیا گیا تو اس فتنہ کی زد میں پورا علاقہ آجائے گا اور اس میں ان لوگوں کے گھر بھی شامل ہوں گے جو اس معاملہ پر تیرا گھر اور میرا گھر کہ کر پلہ جھاڑ لیتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad