طائف_ایک_تاریخی_شہر
عاصم_طاہر_اعظمی
طائف دنیا کے چند وہ بڑے مقامات جو اپنی تہذیب و تمدن اور تاریخ کے حوالے سے جانے جاتے ہیں طائف شہر بھی ان میں سے ایک ہے یہ شہر آج تک اپنی ہزاروں سالہ قدیم تہذیب و تمدن کو سنبھالے ہوئے ہے طائف چاروں طرف سے بلند و بالا سنگلاخ پہاڑیوں سے ڈھکا ہوا، زرخیز باغات، اور ہیبت ناک پہاڑیوں سے مزین علاقہ ہے جو سطح سمندر سے تقریبا 6 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے خوشگوار حد تک سرد اور سیاحتی مقام کا درجہ رکھتی ہے
طائف شہر میں موجود تاریخی محلات اور پرانی عمارتیں بھی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچنے کا ایک بڑا سبب ہیں۔
طائف میں قدیم اور جدید فن تعمیر کے نمونے ایک ساتھ دیکھنے کو ملتے ہیں
#طائف شہر کو اس کی خوب صورتی، سحر انگیز قدرتی مناظر اور معتدل آب و ہوا کے پیش نظر "پُر فضا مقامات کی دلہن" اور "گلاب کا شہر" جیسے خطابات سے نوازا گیا ہے۔
بعثت نبوی کا 10 واں سال شوال المکرم کا مہینہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فریضہ تبلیغ کے لیے پیدل طائف پہنچے،
وہ ہادی جو نہ ہوسکا غیر اللہ سے خائف
چلا اک روز مکے سے نکل کر جانبِ طائف
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ تھے ، دس دن یہاں قیام فرمایا، عوام و خواص کے سامنے دین اسلام پیش کیا، لیکن ان بدقسمتوں کی بدنصیبی تو دیکھیے کہ انہوں نے آپ کی دعوت کو نہ صرف ٹھکرایا بلکہ نہایت گستاخانہ رویہ اپناتے ہوئے آپ کا مذاق اڑایا
ًاس کے بعد ان حرماں نصیبوں نے طائف کے اوباشوں اور آوارہ گردوں کوآپ کے پیچھا لگا دیا۔ کوئی تالی بجاتا، کوئی سیٹی بجاتا، کوئی جملے کستا، کوئی ہلڑ بازی کرتا، شور مچاتے ہوئے آپ کو طائف کی گلیوں میں لے آئے یہاں دونوں طرف لوگ صف بنائے پتھر ہاتھوں میں لیے کھڑے تھے،۔
جب آپ کا گزر وہاں سے ہوا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر مارنا شروع کیے، سر مبارک سے لے کر پاؤں مبارک بلکہ نعلین مبارک تک آپ لہولہان ہو گئے، پنڈلیوں اور گھٹنوں پر گہرے زخم آئے۔ بدن مبارک سے خون مبارک بہتا بہتا قدموں تک پہنچا قدموں سے رستا ہوا نعلین مبارک تک پہنچ گیا ، نعلین اور قدمین آپس میں خون کی وجہ سے چمٹ گئے۔ حضرت زید بن حارثہ آپ کو بچانے کے لیے کبھی آگے آتے کبھی دائیں بائیں اورکبھی پیچھے ان کا بھی سر لہولہان ہو گیا۔
پتھروں کے برستی بارش میں کبھی آپ بیٹھ جاتے تو طائف والے آپ کی بغلوں میں ہاتھ ڈال کر آپ کو دوبارہ کھڑا کر دیتے ، چند قدم چلتے پھر بیٹھ جاتے اور وہ دوبارہ آپ کی بغلوں میں ہاتھ ڈال کر کھڑا کرتے اور پتھر برساتے
کس درد المناک ہے #طائف کا وہ منظر
دشمن نے جہاں آپ پے برسائے ہیں پتھر
ذرا چشمِ تصور سے سوچیے کہ دنیاوی شان و شوکت والے خانوادہ بنو ہاشم کے اس چشم و چراغ سے ہورہا تھا کہ جس کے مرحوم دادا عبدالمطلب عربوں کے سردار تھے، اگر آپ صل اللہ علیہ وسلم بددعا کردیتے تو خالقِ ارض و سما طائف کی اینٹ سے اینٹ بجا کر اہلِ طائف کو آنے والی نسلوں کے لیے نشانِ عبرت بنا دیتے
لیکن یہاں سے اٹھے قرن الثعالب پہاڑی سامنے تھی چلے گئے اوپر نظر اٹھائی بادل نے آپ پر سایہ کیا ہوا تھا بادل پر نظر جمائی تو اس میں جبرائیل امین جلوہ افروز تھے اور عرض کیے یارسول اللہ !اللہ تعالیٰ نے سن لیا دیکھ لیا آپ نے جو کچھ فرمایا انہوں نے جیسا سلوک کیا سب کا سب دیکھ اور سن لیا یہ میرے ساتھ ملک الجبال(پہاڑوں کی نگرانی پر مقرر فرشتہ ) موجود ہیں آپ حکم دیجیے یہ تعمیل کریں گے ملک الجبال نے عرض کی : مجھے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے آپ جو چاہیں حکم کریں میں تعمیل کروں گا آپ حکم دیں مکہ کی دونوں طرف کے پہاڑوں کو ملا کر ان تمام بے ادب اور گستاخوں کو پیس ڈالوں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم آزمائش کے دوہرائے پر کھڑے تھے ایک آزمائش اہل طائف نے آپ پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے دوسری آزمائش کہ جبرائیل امین اور ملک الجبال ان کو پیس ڈالنے کی فرمائش کے منتظر کھڑے ہیں پہلا امتحان تھا صبر وضبط تحمل و برداشت اور استقلال کا دوسرا امتحان تھا دعویٰ رحم و کرم کا فراخی حوصلہ اور وسعت ظرفی کا اللہ کریم نے آپ کو دونوں میں کامیاب فرمایا دریا دلی والے دل رحمت میں کرم کی ایک موج اٹھی اور اہل طائف کی قسمت کے سفینے کو پار لگا دیا فرشتوں کو جواب دیا اگر یہ بد نصیب ایمان نہیں لائے تو کیا ہوا میں ان کی آنے والی نسل سے ہرگز ناامید نہیں ہوں ۔
مجھے اللہ کی ذات پر مکمل یقین اور بھروسہ ہے کہ وہ ان کی نسلوں میں ایسے لوگ پیدا فرمائے گا جو اللہ کی توحید کے قائل اور شرک سے بیزار ہوں گے۔
اللہ رے کیا خوب ہے وہ شان پیمبر
زخموں سے بدن چور ہے اور لب پے دعا ہے
وہ نور ھدی نور ھدی نور ھدی ہے
#جاری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں