تازہ ترین

جمعہ، 28 اپریل، 2023

کامیابی کے لئے غریبی رکاوٹ نہیں

کامیابی کے لئے غریبی رکاوٹ نہیں

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی, 


علم خواہ دینی ہو یادنیاوی انسان کو عزت وسربلندی عطاکرتاہے,موجودہ زمانہ میں جہاں ہرچہارجانب علم کے سرچشمے جاری ہیں , اور مرکزی اور صوبائی حکومتوں اور دینی وملی وسماجی تنظیموں کی بھی ہرممکن کوشش یہی رہتی ہے,کہ ہربچہ تعلیم یافتہ ہو, زیور علم سے آراستہ وپیراستہ ہو , یہ بات سچ ہے,کہ 10سال پہلے ہرعلاقہ میں جتنے اسکول تھے, آج دو یاتین گنا زیادہ اسکول ضرور ہوں گے۔

 اسکول قائم کرنے کی تعداد میں بڑھی تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہاہے, گویا کہ تعلیمی مرکز اب تجارتی مرکز بھی بن گئے ہیں , اسکولوں کو بھی اب روزگار کاایک اہم ذریعہ تصور کیاجارہاہے, پرائویٹ اسکولوں میں من مطابق فیس وصولی جاتی ہے, جن کابرداشت کرنا ہروالدین اور سرپرستوں کے لئے ممکن نہیں , بھلا ہو حکومتوں کا جو جگہ جگہ پر سرکاری اسکول قائم کئے ہوئے ہیں , جہاں پر ہر طرح کی سہولیات مہیا ہیں ,اب سرکای اسکولوں میں مزید ترقی یہ بھی ہوئی ہے کہ طعام کابھی نظم ہوتاہے, دودھ اور کیلا اور حلوہ بھی کھانے میں دیاجاتاہے, مڈے میل میں عمدہ قسم کے کھانے دئیے جاتے ہیں ۔
سرکار کامقصد یہی ہوتا ہے, کہ کوئی بچہ زیور علم سے محروم نہ رہے,علم کی شمع غریب سے غریب گھرکے بچوں تک پہنچے , یہ بات سچ ہے, بہت سے غریب بچے سرکاری اسکولوں کی بدولت  تعلیم حاصل کرلیتے ہیں , ورنہ پرائویٹ اسکول والے تو غریب بچوں کو علم سے محروم کردینگے, پرائویٹ اسکولوں کے لئے فیس کے لئے نہ کوئی قانون ہے, نہ کوئی ضابطہ جتنا جی چاہا , فیس بڑھادی گئی , حالانکہ یہ طریقہ درست نہیں , حکومتوں کو بھی اس طرف توجہ دینی کی ضرورت ہے, پرائویٹ اسکولوں کے فیس کے معاملہ میں کوئی ضابطہ ہونالازمی ہے, تاکہ زیور علم سے کوئی محروم نہ رہے

اور غریب بچے بھی اگر پرائویٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کی تمناوآرزو رکھیں , تو ان کی آرزو کی تکمیل میں غریبی آڑ نہ بنے , مزید سرکاری اسکولوں میں تعلیمی نظام کو مزید معیاری بنانے کی سرکار کو کوشش کرنی چاہئیے ,یہ بات سچ ہے کہ سرکاری اسکولوں سے پڑھے بچے بھی بڑی بڑی کامیابی حاصل کررہے ہیں , اس لئے سرکاری اسکولوں کے متعلق یہ تصور قائم کرنا کہ سرکاری اسکولوں میں پڑھائی ہی نہیں ہوتی یہ تصور انتہائی غلط اور سچائی سے دور ہے ,

حال ہی میں یوپی بورڈ کاہائی اسکول اور انٹر میڈیٹ کانتیجہ آیا,بہت سے طلباء اور طالبات نے اپنی محنت لگن اور جدوجہد کے ذریعہ سے نمایاں کامیابی حاصل کر اپنے والدین ,  اسکولوں اور ضلع کانام روشن کیا, یوپی ٹاپ 10میں کچھ ایسے غریب فیملی کے بچے بھی تھے, جن کی کہانی سن کرآنکھیں نم ہوجاتی ہیں ,ان کی کامیابی پررشک آتاہے, کہ غربت ان کی کامیابی میں آڑ نہ بنی , بلکہ مسلسل محنت ولگن سے کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہے,


ہائی اسکول میں یوپی ٹاپ 10میں دوسرامقام حاصل کرنے والے کشارگ پانڈے جو کانپور دیہات کے منگل پور کے رہنے والے ہیں , ان کے والد راجیش پانڈے ٹیچر ہیں , اور ایک پرائویٹ اسکول میں پڑھاتے ہیں , کشارگ انتہائی غریب فیملی سے تعلق رکھتاہے, نہ اس کاخود کا ذاتی مکان ہے, نہ گھر میں کسی کے پاس اسمارٹ فون ہے, بلکہ مزید تعجب اور افسوس کی بات یہ ہے,کہ کشارگ کے والد راجیش پانڈے کو جب بچہ کے یوپی ٹاپ کرنے کی اطلاع ملی کہ ان کو یہ فکر ستانے لگی کہ مبارکبادی پیش کرنے کے لئے گھر آنے والے مہمانوں کو مٹھائی کیسے کھلائیں گے 

 کیونکہ راجیش پانڈے کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے , کہ لوگوں کو مٹھائی کھلاسکیں , چنانچہ جب اسکول کے پرنسپل کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے 2ہزار روپیہ دیا, جس سے انہوں نے لوگوں کو مٹھائی کھلائی ,جب معاشی اعتبارسے کشارگ کی یہ حالت تھی تو آپ اندازہ لگاسکتے ہیں , ان کی تعلیم کس طرح ہوئی ہوگی , لیکن کشارگ نے محنت اورلگن میں کسی قسم کی کمی نہیں آنے دی , اور ہم سب کو کشارگ پانڈے نےیہ پیغام دیا کہ کامیابی کے لئے غریبی آڑ نہیں ,کشارگ کاپریوار انتہائی ذہین ہے, اس سے پہلے کشارگ کے بھائی نے انٹر میں ضلع میں تیسرا جبکہ ان کی بہن نے  چوتھامقام حاصل کیاتھا, 


ہائی اسکول میں یوپی ٹاپ 10میں تیسرا مقام حاصل کرنے والےمتھرا کے کرشنا جھا بھی انتہائی غریب ہیں , کرشناجھا کے والد باغبان ہیں , کرشنا جھا کے میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں غربت کادرد صاف جھلک رہاتھا, کرشنا جھا کاکہنا تھا" میں اعلی تعلیم حاصل کرناچاہتاہوں , لیکن مجھے معلوم ہے کہ غریبی آڑ کاسبب ہوگی , اس لئے حکومت سے یہ اپیل کرتاہوں کہ میری تعلیم میں سرکار مدد کرے",


 کرشنا جھا کے یہ درد بھرے الفاظ ولب ولہجہ یقینا آنکھوں کو نم کردینے والا ہے, سرکار کو بھی اس طرح کے غریب بچوں کی تعلیم کے لئے کوئی بل پاس کرناچاہئیے, تاکہ جس سے غریب بچے بھی اعلی تعلیم حاصل کر ملک کی خدمت انجام دے سکیں , کیونکہ یہ بات سچ ہے,کہ ہمارے ملک میں غریبی کی وجہ سے ایک بڑی تعداد زیور علم سے محروم ہے,بہت سے ذہین بچے جو مستقبل میں ملک کانام روشن کرسکتے ہیں , غربت کی وجہ سے تعلیم چھوڑنے پرمجبور ہوتے ہیں ,  غربت کے ساتھ تعلیم حاصل کرنا اس کے لئے مجاہدہ کرنا سب لوگ یہ تکالیف برداشت کرنے سے عاجز وقاصر ہیں 


کشارگ پانڈے اور کرشنا جھاجیسے لوگ جنہوں نے تعلیم پر پوری توجہ دی اور بڑی کامیابی حاصل کر ملک کو یہ پیغام دیا کہ یوپی ٹاپر بننے کے لئے روپیوں کی ریل پیل یا ارب پتی اور کروڑپتی کاصاحب زادہ ہونا ضروری نہیں , بلکہ ایساطالب علم بھی یوپی ٹاپ کرسکتاہے,کہ جس کے پاس نہ گھر ہے, نہ گھر میں کسی کے پاس اس ترقی یافتہ زمانہ میں بھی اسمارٹ فون ہے, اور ایک مالی کابچہ بھی یوپی ٹاپ کرسکتاہے,بہرحال ان دونوں بچوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد , نیک خواہشات اور روشن مستقبل کے لئے دعائیں , اسی طرح اور بھی غریب فیملی کے بچے ہیں , جنہوں نے نمایاں کامیابی حاصل کرلوگوں کے توجہ کامرکزبنے, 


آخرمیں اپنی قوم کے لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ تعلیم کے میدان میں آگے آئیں , تعلیم کے لئے مشقت برداشت کریں , خود فاقہ کرناپڑے , لیکن اپنی اولاد کو اعلی تعلیم سے نوازیں , قوم ہماری ترقی تبھی کرے جب ہمارے بچے تعلیم یافتہ ہوں گے ,اور اسی طرح  اہل ثروت حضرات بھی قوم کے غریب فیملی کے ذہین بچوں پر نظر رکھیں , جن سے امید ہو , مستقبل میں کچھ بڑا کرسکتے ہیں 


 ملک وقوم کانام روشن کرسکتے ہیں , ایسے غریب بچوں کی تعلیم پرخرچ کریں , ان کی ہرطرح سے مدد کریں , بلکہ ہرعلاقہ میں اس طرح کی کمیٹی ہو جس میں علاقہ کے اہل ثروت اور تعلیم یافتہ لوگ شامل ہوں , اور علاقہ کے غریب بچوں پر نظر رکھیں ,ان کی تعلیم کے متعلق بہتر صلاح ومشورہ دیں , ان کی ایک منزل پہلے سے ہی متعین کریں , کیونکہ ہماری قوم کے بچوں کی اکثریت کاحال یہی ہے, انٹر میں پہنچ گئے , انہیں کی کوئی منزل نہیں ہوتی ,انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا, کہ انہیں آگے کیاکرناہے, ڈاکٹر بنناہے, یاانجیئر , کیونکہ سب کاکورس الگ الگ ہوتاہے,سب کامضمون الگ ہوتاہے,  اس کاانتخاب پہلے سے کرناچاہئیے اور اسی اعتبار سے محنت کرناچاہئیے,  نمایاں کامیابی کے لئے تعلیمی لحاظ سے بہترمشورہ بہت ہی اہمیت کاحامل ہے


قوم میں اگر اس طرح کاجذبہ پیداہوجائے, تو یہ جو دھبہ لگاہوا ہے کہ مسلم قوم تعلیم کے میدان میں بہت پیچھے ہے, یہ دھبہ بہت جلد ہٹ جائے گا, اب صرف حکومتوں کو کوسنے کے بجائے خود بھی کوشش کرنی چاہئیے, خاموشی سے تعلیم کے لئے جدوجہد کرناچاہئیے, اہل ثروت بھی اپنے لحاظ سے خرچ کرتے رہیں ,  ان شاءاللہ بہت بہتر نتائج سامنے آئیں گے , قوم بھی تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ بنے گی , اور ہماری قوم کے بچے بھی بڑی بڑی کامیابی حاصل کرینگے ,

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad