ناقل:- ریحان اعظمی
خلیفہ ہارون رشید کا ایک عزیز عیسی ابن جعفر بن منصور (754-778ء) بے حد لحیم شحیم وفربہ تھا جس کی وجہ سے اس کا جسم بے ڈول اور بدنما معلوم ہوتا تھا،اس کا یہ موٹاپاخطرناک صورت اختیار کر گیا تھا،ہارون رشید سے اپنے عزیز کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی تھی اس وجہ سے وہ بہت متفکر رہتا تھا، بہت سے طبیب اس کا علاج کر چکے تھے چنانچہ عیسی ابن قریش کو بھی آخر میں علاج کے لیے بلایا گیا،اس نے اچھی طرح معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ مریض کا معدہ بہت قوی ہے،یہ بے فکری سے کھاتا پیتا ہے اور ہمیشہ خوش و خرم رہتا ہے اس لیے اس کے جسم پر چربی بڑھتی جارہی ہے، عیسی نے ہارون رشید سے کہا کہ میں اس کا علاج کر سکتا ہوں بشرطیکہ آپ میری جان کی حفاظت کی ذمہ داری لیں خلیفہ نے اس کو اطمینان دلایا اور کہا کہ تم بے خوف ہو کر اس کا علاج کرو۔
عیسی ابن قریش مریض کے پاس گیا اور نبض وغیرہ دیکھ کر کہنے لگا کہ ابھی میں تمہاری صحت کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتا۔ دو چار روز غور کرنے کے بعد کوئی رائے قائم کروں گا،یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلا آیا اور دودن کے بعد نہایت مغموم ومتفکر چہرہ بنا کر عیسی ابن جعفر کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ تمہاری زندگی کے صرف چالیس دن اور باقی رہ گئے ہیں اس لیے اب علاج سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ تمہاری کوئی آخری خواہش ہوتو بتادو اور کوئی وصیت کرنی ہو تو اس کا اظہار کردو یہ کہہ کر وہ روتا ہواوہاں سے واپس آ گیا،طبیب کے منہ سے یہ مایوسانہ گفتگوسنکر عیسی بن جعفر بہت گھبرایا،اس کو اپنی نظروں کے سامنے موت دکھائی دینے لگی اور اس فکر میں کہ چند دنوں کے بعد میں مر جاؤں گا اپنی جان گھلانے لگا اور بے فکری و بے آرامی چھوڑ کر بہت اداس رہنے لگا اس غم کی وجہ سے اس کے بدن کی چربی گھلنے لگی اور روز بروز دبلا ہوتا گیا۔
جب اس کے چالیس دن پورے ہو گئے تو عیسی ابن قریش خلیفہ کے پاس گیا اور اس سے کہنے لگا کہ آپ کا عزیز اب بالکل ٹھیک ہو گیا ہے جب خلیفہ نے عیسی بن جعفر کو دیکھا تو دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ مریض کا جسم اب پہلے سے آدھا رہ گیا،خلیفہ بہت خوش ہوا اور اس نے ایک خاصی رقم بطور انعام طبیب کو دی،اس طرح عیسی بن جعفر نے موٹا پا جیسے مہلک اوراذیت ناک مرض سے نجات پائی۔
حوالہ(ترجمہ فارسی عیون الانباء ج 1 ص84-382)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں