باپ کے جنازے میں شریک ہونے پر بیٹوں کا پھر سے پڑھایا گیا نکاح!
مسلکی تعصب کا یہ واقعہ عوام میں موضوع بحث، متعصبانہ رویہ پرلوگوں کا اظہارافسوس۔
وارانسی:(یواین اے نیوز22جنوری2023) ملک اور قوم کے موجودہ حالات کا تقاضا تو یہ ہے کہ ہم ذات پات اور مسلکی تفریق کو پس پشت ڈال کر اتحاد و یگانگت اور بھائی چارہ کے ساتھ ر ہیں مگر شاید مسلمان ہوش کے ناخون لینے کو تیار نہیں ہیں اور بدستور مسلکی شدت پسندی ،تفریق و امتیاز کے رویہ پر قائم ہیں۔
مسلکی تعصب کا ایک تاز و معاملہ بنارس کے ایک گاؤں میں سامنے آیا ہے جہاں گزشتہ دنوں ایک باپ کے جنازے میں شرکت کی وجہ سے تین بیٹوں کے نکاح کی تجدید کرائی گئی۔ معلوم ہو کہ متوفی والد وہابی (مسلک اہل حدیث پر عمل پیرا تھے جبکہ بیٹوں کا تعلق سنی بریلوی مکتب فکر سے تھا۔تفصیلات کے مطابق بنارس ٹی سے تقریبا پندرو کلومیٹر دور بهدوہی روڈ پر واقع جنساتھانہ کے تحت گاؤں محمد پور میں یہ واقعہ پیش آیا ہے۔جہاں سنی بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت ہے جبکہ محض چند خاندان وہابی (مسلک اہل حدیث) سے وابستہ ہیں۔
متوفی کا نام محبت اللہ تھا، کچھ برسوں قبل ان کے ساتھ کچھ ایسا واقعہ پیش آیا جس کی وجہ سے انہیں سنی مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا تو وہ اہل حدیث مسجد میں نماز پڑھنے لگے اور گاؤں میں وہابی معروف ہو گئے۔بیٹوں سمیت ان کے خاندان کے دیگر افرادسنی ہی ر ہے۔گزشتہ دنوں محبت اللہ کا انتقال ہوگیا۔خاندان اور دیگر رشتہ داروں نے ان کی نماز جنازہ پڑھنے اور پڑھانے سے انکار کردیا اور گاؤں ہی میں رہنے والے وہابی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو اطلاع دی گئی کہ ان کی نماز جنازہ ادا کریں۔چنانچہ انہوں نے با قاعدہ متوفی کی نماز جنازہ ادا کی اور تدفین کی رسومات میں بھی حصہ لیا۔
نماز جنازہ کے دوران گاؤں کے دیگر افراد تو شامل نہیں ہوئے مگر متوفی محب اللہ کے بیٹے محمد اسلم،سکندر اور جعفر باپ کی نماز جنازہ میں شریک ہوگئے۔
جب اس کی اطلاع گاؤں کے بااثر سنی افراد کو ہوئی تو انہوں نے ان کے تینوں بیٹوں کو پھر سے نکاح پڑھنے کے لئے کہا۔چنانچہ محلے کے با اثر حافظ محمد مہدی انصاری اور مولانالئیق احمد انصاری نے ان کا دوبارہ نکاح پڑھایا۔مذکورہ واقعہ قرب و جوار کے دیگر گاؤں میں لوگوں کے درمیان موضوع بحث بنا ہوا ہے۔لوگ اس مسلکی متعصبانہ رویہ پر افسوس کا اظہار کر رہےہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف جہاں غیر مسلم مسلمان اور اسلام کے خلاف طرح طرح کی ریشہ دوانیاں کر رہے ہیں اور شعائر اسلام کو نشانہ بنا رہے ہیں ،مدرسوں اور اسکول میں صرف اللہ کا نام لینے پر اساتذہ کو سلاخوں کے پیچھے بھیجا جارہا ہے وہیں دوسری طرف مسلکی تعصب کے شکار مسلمان خود مسلمانوں کے خلاف برسر پیکار ہیں،یہ انتہائی افسوسناک معاملہ ہے ۔ مسلکی تعصب کا یہ گھناؤنا رویہ جو بیٹوں کو اپنے باپ کی آخری رسومات کی ادائیگی میں شرکت سے روک رہا ہے، نہ جانے کہاں جا کر ختم ہوگا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں