تازہ ترین

پیر، 5 ستمبر، 2022

گوانتاناموجیل کے امریکی فوجی کا قبول اسلام

نصف شب کا وقت تھا،گوانتاناموجیل کے کیمپ ڈیلٹامیں تعینات 19سالہ امریکی فوجی ہولڈ بروکس مراکش کے مسلمان قیدی نمبر590احمدالرشیدی سے سلاخوں کےباہرسےمحو گفتگوتھا۔بروکس کی خواہش پر احمدالرشیدی نے جیل کی سلاخوں سے ایک پرچی بروکس کے حوالے کی جس پرعربی اور رومن انگلش میں درج تھا’’اللہ کے سواکوئی معبودنہیں اور حضرت محمداللہ کے رسول ہیں“بروکس نے اس کلمے کو اداکیا
اوراحمدالرشیدی نے اسے مسلمان ہونےکی مبارکباد دی اوراس کا نام مصطفی عبداللہ تجویزکیا۔دونوں نے ایک دوسرے کوگلےلگایامگران کے درمیان میں جیل کی سلاخیں حائل تھیں۔

گوانتانامو جیل میں تعینات امریکی فوجی ہالڈ بروکس کے مراکش کے قیدی احمدالرشیدی کے ہاتھوں اسلام قبول کرنے کا یہ واقعہ مراکش کے اخبارات میں چھپا۔ مراکش کے اخبارات میں امریکی گارڈ بروکس کی تصویر چھپی جس میں وہ خوبصورت داڑھی رکھے، ٹوپی پہنے اور ہاتھ میں قرآن لئے کھڑا ہے۔


اسلام قبول کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس کے چہرے پروہ نورعطا کیاہے جووہ اپنے خاص بندوں کو اپنی عنایت سے عطا کرتا ہے۔ گوانتاناموبے جیل میں تعیناتی کے وقت ہالڈ بروکس شراب کا رسیا،موسیقی کا دلدادہ اوراللہ کی واحدانیت پر یقین نہیں
رکھتاتھا۔اس کے دائیں بازوپرنقش ونگار(Tattoo بناتها جس میں تحریرتھا۔


 ’’شیطانکےکہنےپرچلو“گوانتاناموجیل بھیجنے سے قبل ٹریننگ کےدوران اسے 9/11کے واقعات کی وڈیوزدکھائی گئیں،اسےٹوئن ٹاورجسے اب گراؤنڈ زیروکہا جاتاہے،کاوزٹ کرایا گیا اوربتایاگیاکہ گوانتاناموبے میں قید مسلمان قیدی بدترین لوگ ہیں۔یہ افراد اسامہ بن لادن کے ساتھی ہیں، ان میں کوئی بن لادن کا ڈرائیور،کک اورکوئی اس کا
محافظ ہے اوریہ سب لوگ اس کے وفاداراورامریکہ کےدشمن ہیں اوریہی افراد 9/11کےواقعےمیں ملوث ہیں۔ اگر انہیں جب کبھی موقع ملاتویہ آپ کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ اس لئے ان سے جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جائے۔


گوانتاناموجیل کے مختلف کمروں میں بند قیدیوں پرکڑی نظررکھنااورانکوتفتیش کاروں تک لےجانا بروکس کی ڈیوٹی میں شامل تھا۔ وہ روزان قیدیوں پرانسانیت سوز مظالم اورقرآن کی بے حرمتی کے واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھتاتھا اورانہیں برامحسوس کرتاتھا۔اس کے دوسرے ساتھی گارڈز شراب کے عادی،عیاش اور تعصب سے بھرپورتھےاوروہ حکام کی جانب سے ملنے والے احکامات پراندھادھندعمل پیرا ہوتےتھے۔اپنی ڈیوٹی کے دوران اسے ان قیدیوں کے ساتھ ملنے کے کافی مواقع
میسرتھے۔ایسےمیں اس کی دوستی مراکش کے قیدی احمد الرشیدی سے ہوگئی۔

 جو ہمیشہ اسے اسلام کی تعلیمات سے آگاہ کرتارہتاتھا۔ہالڈبروکسکاکہناہےکہ مسلمان قیدیوں کا اپنے مذہب سے لگاؤ اورظلم وتشددکےباوجودانکے چہروں پر مسکراہٹ نے اسے سب سے زیادہ متاثرکیا۔ جب اس کے دوسرے ساتھی رات کوسونےکیلئےچلےجاتےتو احمدالرشیدی کے ساتھ سلاخوں سے باہر کھڑے  ہوکرگھنٹوں اسلام کے بارے میں آگاہی حاصل کرتا۔6مہینےمیں ہالڈبروکس
اسلام کی تعلیمات سے اتنا متاثرہواکہ اس نے اپنے قیدی کے ہاتھوں اسلام قبول کرلیا۔

بروکس نے اسلام قبول کرنے کے بعدنہ صرف شراب بلکہ موسیقی سے بھی توبہ کرلی۔شروع میں اس نے اپنے ساتھیوں سےاپنےمسلمان ہونےکاذکرنہیں کیا اوریہ اس کیلئے آسان نہ تھا جب وہ ساتھیوں سے باتھ روم جانےکابہانہ بنا کرپانچوں وقت کی نمازاداکرتا۔

مسلمان ہونےکےبعدوہ اپنےفرائض منصبی سے نالاں تھااوریہ محسوس کرتاتھاکہ حالانکہ اسے آزادی حاصل ہے جوان قیدیوں کو حاصل نہیں مگر اس کےباوجودوہ ایک قیدی سے بھی بدترہےکیونکہ وہ اپنے افسران کا صحیح اور غلط حکم ماننے کا غلام ہے۔

اس کے لئے وہ لمحات بڑے ہی ناخوشگوار ہوتے تھے جب قرآن مجیدکی بے حرمتی کی جاتی یا قیدیوں پرتشددکیاجاتا۔جب اس کے افسران کو اس کے قبول اسلام کا علم ہوا تو انہوں نے اسے فوجی نظم و ضبط کاپابندنہ ہونےکابہانہ بناکرفوج سےنکال دیا۔امریکیوں نےگوانتاناموبے جیل میں تعینات اپنے فوجیوں پرپابندی عائدکی ہے کہ وہ مسلمان قیدیوں سےدوررہیں،غیر ضروری گفتگو سےاجتناب کریں اوربالخصوص ان سے دوستی سے منع کیاگیاہے.کیونکہ انہیں ڈرہےکہ مسلمان قیدیوں سے دوستی کے نتیجے میں امریکی فوجی اسلام قبول نہ کرلیں۔

گوانتاناموبے جیل میں تعینات امریکی فوجی اسلام اور اس کے ماننے والوں کے دلوں سے اس کی محبت کم کرنے میں توناکام رہے۔


مگران کا ایک اپنافوجی اسلامی تعلیمات سےمتاثرہوکراور اپنےساتھیوں کے اسلام کے بارےمیں رویئے  سےمتنفرہوکر مسلمان ہوگیا۔ہالڈبروکس کےبازو پر بنےٹٹو جس پر’’شیطان کے کہنے پرچلو ‘‘تحریرتھا اب’’ خدا کے کہنےپرچلو‘‘ میں تبدیل ہوگیاہے، گوانتاناموبےجیل پرتعیناتی نےبروکس کی زندگی کی کایا پلٹ دی اور وہ جنت کا حقداربن گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad