جب بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے لیڈر ملک کو بیچنے کا کام کرتے ہیں ۔کئی سرکاری کمپنیاں سرمایہ داروں کے حوالے کر دی گئی ہیں ، محکمہ آثار قدیمہ کی کئی عمارتیں، ریلوے اسٹیشن نیلام ہو چکی ہیں۔اینٹی کرپشن بیورو، ای ڈی اور سی بی آئی کے افسران تب حرکت میں نہیں آتے ہیں لیکن اپوزیشن کی جو بھی مضبوط آوا زیں ہیں ان کو مرکز می حکومت اپنی تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ ڈرانے دھمکانے اور جھوٹے الزامات لگا کر جیلوں میں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ باتیں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا دہلی پر دلیش کے جنرل سیکریٹری موعارف اخلاقی نے امانت اللہ خان کی گرفتاری پر کہیں۔انہوں نے اما نمت اللہ خان کی گرفتاری کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اے سی بی حکام کو ان کے گھر سے کچھ نہیں ملا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف ایسا کوئی مقدمہ ہے جس کی بنیا د پر ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے۔
عارف اخلاق نے مزید کہا کہ 2014 کے بعد جتنے بڑے گھوٹا لے اس ملک میں ہوئے ہیں، اتنے بڑے گھوٹالے پہلے بھی نہیں ہوئے ، پھر بھی بی جے پی لیڈروں کے خلاف کوئی نہ جانچ ہوتی ہے نہ کارروائی۔انہوں نے کہا کہ یہ تھی بے شرمی کی بات ہے کہ جب ایک بدعتوان لیڈ ر بی جے پی میں شامل ہوتا ہے تو اس کے خلاف تحقیقات اور سزا کی فائل بند کر دی جاتی ہے اور اسی کے خلاف تمام مقدمات واپس لے لئے جاتے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی بدعنوانی کے خلاف نہیں ہے بلکہ اپوزیشن کو تباہ اور ختم کرنے پرلی ہوئی ہے۔
اس لیے ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہو کر بی جے پی کے خلاف آوازاٹھانے کی ضرورت ہے۔عارف اخلاق نے عام آدمی پارٹی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی طرح عام آدمی پارٹی بھی مسلم مخالف ذہنیت رکھتی ہے۔ منیش سسودیا اور تیند رجین کے ساتھ جس طرح پارٹی کھڑی ہوئی ہے۔ اس طرح عام آدمی پارٹی اپنے مسلم ایم ایل اینے اور کنسلروں کے ساتھ نہ پہلے کھڑی ہوئی تھی نداب کھڑی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں