پی ڈی ایف مانگ کر شرمندہ نہ کریں
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
بہت سی دکانوں پر لکھا ہوا دیکھا ہے : « اُدھار مانگ کر شرمندہ نہ کریں _» پتہ نہیں ، یہ نوٹس آویزاں دیکھ کر لوگ ادھار مانگنے سے باز آجاتے ہیں ، یا پھر بھی دکان داروں کو پریشان کرتے رہتے ہیں _
میں بعض نئی مطبوعات کا تعارف کراتا ہوں تو فوراً اس کی پی ڈی ایف کے تقاضے شروع ہوجاتے ہیں _ یہ تقاضے ملک کے باہر کے شائقین کریں تو کسی حد تک بات سمجھ میں آتی ہے ، لیکن یہ فرمائش کرنے والے ملک کے اندر کے بھی ہوتے ہیں _ مانگنے والے یہ بھی نہیں سوچتے کہ کتاب نہ میں نے لکھی ہے ، نہ میں نے اس کی کمپوزنگ کروائی ہے ، پھر میں اس کی پی ڈی ایف کیسے فراہم کرسکتا ہوں؟
مصنف یا ناشر بھی کیوں کسی کتاب کی پی ڈی ایف فراہم کرنے لگا؟ اس نے خاصا سرمایہ لگاکر کتاب چھپوائی یا چھاپی ہے _ پی ڈی ایف یوں تقسیم کی جانے لگے تو پورا اسٹاک ڈمپ رہے گا اور بہت جلد تجارت کو لپیٹ دینا ہوگا _ پھر تو کتابوں کا کاروبار ہی بند کردینا چاہیے _ کسی کتاب کی کمپوزنگ کے بعد مصنف سوشل میڈیا پر اعلان کردے کہ جسے چاہیے ، پی ڈی ایف مانگ لے _
میں کسی کتاب کا تعارف کرانے کے ساتھ کوشش کرتا ہوں کہ مصنف یا ناشر یا دونوں کا ای میل اور موبائل / واٹس ایپ نمبر بھی درج کردوں _ ہونا تو یہ چاہیے کہ کسی نئی کتاب کا علم ہونے کے بعد اس کی خواہش رکھنے والے مصنف یا ناشر سے رابطہ کریں اور اسے قیمۃً طلب کریں _ اس طرح مصنّف کی عزّت افزائی ہوگی اور ناشر کا لگایا ہوا سرمایہ بھی نکل آئے گا _
پی ڈی ایف طلب کرنے والوں کی کثرت دیکھ کر کبھی کبھی جی میں آتا ہے کہ کتابوں کا تعارف کرانا ہی چھوڑ دوں _ نہ لوگ نئی کتابوں کے بارے میں جانیں گے نہ پی ڈی ایف مانگیں گے ، لیکن پھر سوچتا ہوں کہ اس طرح بہت سے لوگوں کو کسی موضوع پر نئی کتاب شائع ہونے کا علم ہوجاتا ہے ، یہ فائدہ بھی کم نہیں ہے _
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں