تازہ ترین

جمعہ، 26 اگست، 2022

میں آپ سے نہیں بولتا _ آپ نے غریب کو پیسے کیوں نہیں دیے؟

 میں آپ سے نہیں بولتا _ آپ نے غریب کو پیسے کیوں نہیں دیے؟

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

       میرا پوتا ابراہیم 4 برس کا ہوگیا ہے _ امسال اس کا داخلہ مرکز جماعت اسلامی ہند کیمپس میں واقع اسکالر اسکول میں کرادیا ہے اور مرکز کی مسجد اشاعت اسلام میں لگنے والے مکتب میں بھی _ کسی کسی دن اسے اسکول یا مکتب میں پہنچانے یا وہاں سے لانے کے لیے جانا پڑتا ہے _ نماز کے لیے بھی اسے مسجد لے جاتا ہوں _ خاص طور پر نمازِ جمعہ کے لیے وہ بڑے اہتمام سے جاتا ہے _

 اس موقع پر میں ایک کام یہ کرتا ہوں کہ اس کی جیب میں کچھ پیسے رکھ دیتا ہوں _ گھر سے مسجد تک جانے میں جو فقیر راستے میں ملتے ہیں انہیں اس کے ہاتھ سے پیسے دلواتا ہوں _ اس کا وہ عادی ہوگیا ہے اور یہ کام وہ بہت شوق سے کرتا ہے _ کبھی وہ میرے ساتھ رہتا ہے ، راستے میں کوئی فقیر ملا تو فوراً کہتا ہے :” اسے پیسے دیجیے _“ کل وہ اپنی ماں سے ساتھ مارکیٹ گیا _ 

راستے میں ایک فقیر ملا _ اس کی ماں نے اسے پیسے نہیں دیے تو ابراہیم بہت ناراض ہوگیا  _ کہنے لگا : ” جائیے ، میں آپ سے نہیں بولتا _ آپ نے غریب کو پیسے کیوں نہیں دیے؟“

      بچوں کی دینی اور اخلاقی تربیت میں عملی نمونہ پیش کرنے کی بہت اہمیت ہے _ ہم انہیں جیسا بنانا چاہتے ہیں ویسا ہی ہمیں ان کے سامنے خود کو بناکر دکھانا ہوگا _ اگر ہم چاہتے ہیں کہ بچے ہمیشہ سچ بولیں تو لازماً ہم ان کے سامنے کبھی غلط بیانی نہ کریں _ اگر ہم چاہتے ہیں کہ بچے نمازوں کے پابند بنیں تو ہمیں بھی نمازوں کی پابندی کرنی ہوگی  _ اگر ہم چاہتے ہیں کہ بچے قرآن مجید کی تلاوت کیا کریں تو ہمیں گھر میں تلاوتِ قرآن کا اہتمام اور پابندی کرنی ہوگی  _


         لوگ عموماً شکایت کرتے ہیں کہ بچے موبائل بہت زیادہ دیکھتے ہیں اور اس میں بہت وقت ضائع کرتے ہیں _ اس کی وجہ سے موبائل کی بہت سی گندی اور اخلاق سوز چیزیں بھی ان کی نظر سے گزرتی ہیں ، جس کے ان پر بُرے اثرات پڑتے ہیں _ اس کی اصلاح کی واحد تدبیر یہ ہے کہ ہم بھی موبائل دیکھنا کم کردیں  _

 ہم ہر وقت موبائل دیکھنے میں مصروف رہیں اور خواہش رکھیں کہ بچے اس سے دوٗر رہیں ، یہ ناممکن ہے _ ہم بچوں میں جو اخلاقی اوصاف پیدا کرنا چاہتے ہیں ، ان کا عادی بنانے کی ابتدا ہی سے کوشش کرنی چاہیے  _

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad