اوماکانت یادو کو عمر قید: پہلی بار بی ایس پی سے بنے ایم ایل اے، مایاوتی نے ان کو اپنے گھر سے کرایا تھا گرفتار !
جونپور ۔اسماعیل عمران ۔(یو این اے نیوز 9اگست 2022)بی ایس پی کے سابق ایم پی اوما کانت یادو اور ان کے چھ ساتھیوں کو 27 سال قبل اتر پردیش کے جونپور کے شاہ گنج جنکشن پر ہوئے جی آر پی کانسٹیبل قتل معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج شرد کمار تیواری نے پانچ لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ جرمانے کی نصف رقم متاثرہ فریق کو ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔ عدالت کے فیصلے کے وقت اوماکانت یادو کے بڑے بھائی راماکانت یادو بھی موجود رہے۔
ہفتہ کو ایڈیشنل سیشن جج نے 27 سال پرانے قتل کیس میں اوماکانت سمیت سات لوگوں کو مجرم قرار دیا تھا۔ یہ فیصلہ عدالت میں 598 سماعتوں کے بعد آیا ہے۔ پروانچل کی سیاست میں، بی ایس پی کے سابق ایم پی اوماکانت یادو مچھلی شہر کے ایک جانے پہچانے لیڈر ہیں۔ اوماکانت یادو کے وکیل کملا پرساد یادو نے کہا کہ ہم عدالت کے حکم کا احترام کرتے ہیں۔ تاہم، ہم اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔
بی ایس پی سے مچھلی شہری سے ایک بار ممبر آف پارلیمنٹ بنے اوما کانت یادو کا شمار باہو بلی لیڈروں میں ہوتا ہے۔ وہ کھٹہن سے لگاتار تین بار ایم ایل اے رہے۔ اوماکانت پہلی بار 1991 میں کھٹہن ودھان سبھا (اب شاہ گنج ودھان سبھا) سے بی ایس پی سے ایم ایل اے بنے تھے۔ اس کے بعد 1993 میں وہ اسی سیٹ سے دوسری بار ایس پی-بی ایس پی اتحاد سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے
اس کے بعد 4 فروری 1995 کو جی آر پی کانسٹیبل کا قتل کا ہوا تھا تاہم، 1996 کے انتخابات میں ایس پی-بی ایس پی اتحاد ٹوٹنے کے بعد، اوما کانت یادو نے بی ایس پی چھوڑ کر سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور ایس پی کے ٹکٹ پر کھٹہن سے ایم ایل اے بنے۔
2002 کے اسمبلی انتخابات میں، اماکانت یادو نے بی جے پی-جے ڈی یو اتحاد سے کھٹہن سے مقابلہ کیا، لیکن بی ایس پی امیدوار شیلیندر یادو للئی سے ہار گئے۔ 2004 کے لوک سبھا انتخابات میں، اوماکانت جیل میں رہتے ہوئے ایک بار پھر مچھلی شہر سے ایم پی بنے، بی ایس پی کے ٹکٹ پر بی جے پی کے کیسری ناتھ ترپاٹھی کو شکست دی۔
2007 میں، اوما کانت پر اعظم گڑھ میں ایک مکان کو زبردستی دھانےکا الزام تھا۔ وہ اس کیس میں مفرور تھے کہا جاتا ہے کہ مایاوتی نے انہیں لکھنؤ میں اپنے گھر بلایا تھا۔ اس دوران باہر کھڑی پولیس کو بلا کر اوما کانت کو گرفتار کرایا تھا۔ اس کے بعد اوماکانت طویل عرصے تک جیل میں رہے۔ وزیر اعلی کے طور پر مایاوتی کے اس فیصلے سے سبھی حیران رہ گئے تھے۔
اس کے بعد سال 2007-08 میں جیل میں رہتے ہوئے اوما کانت یادو پر جونپور میں گیتا نامی خاتون کی زمین کا فرضی طریقے سے رجسٹری کرانے کا الزام لگا۔ گیتا کی درخواست پر جونپور دیوانی عدالت نے انھیں سات سال کی سزا سنائی تھی۔ 2012 کے اسمبلی انتخاب میں ملہنی اسمبلی سیٹ اوما کانت بطور آزاد امیدوار کے پرچہ داخل کیا ،لیکن الیکشن کمیشن نے داخل کردہ حلف نامہ (کاغذات )کی جانچ کی تو اسمیں کئی خامیاں ملی جسکی وجہ سے ان کے داخل کردہ حلف نامہ کو منسوخ کر دیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں