تازہ ترین

منگل، 23 اگست، 2022

مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے سپریم کورٹ پہنچی بلقیس بانو، چیف جسٹس نے کہا - اس پر غور کریں گے!

مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے سپریم کورٹ پہنچی بلقیس بانو، چیف جسٹس نے کہا - اس پر غور کریں گے!
دہلی۔اسماعیل عمران ۔(یو این اے نیوز 23اگست 2022) بلقیس بانو کیس کے قصورواروں کو رہا کرنے کے خلاف  گجرات حکومت کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔  اس درخواست میں تمام مجرموں کی سزا پر نظر ثانی کی درخواست کی گئی ہے۔  


چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے اس کیس میں مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی عرضی کے سلسلے میں سینئر وکیل کپل سبل اور ایڈوکیٹ اپرنا بھٹ کی عرضیوں کا نوٹس لیا۔  اس کے بعد، عدالت نے درخواست گزار کی دلیلوں  پر غور کرنے کی بات کہی۔

 بتادیں کہ گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے اور اس فساد کے دوران بلقیس بانوں  کے خاندان کے سات افراد کا بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا تھا ۔  یہی نہیں بلقیس بانو کے ساتھ بھی فسادیوں نے اجتماعی طور پر زنا بالجبر کیا۔معلوم رہے  21 جنوری 2008 کو تمام مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن اب وہ سب آزاد گھوم رہے ہیں۔


 21 جنوری 2008 کو ممبئی کی ایک خصوصی سی بی آئی عدالت نے قتل اور اجتماعی عصمت دری کیس میں تمام 11 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی۔  بعد میں ممبئی ہائی کورٹ نے ان کی سزا کو برقرار رکھا۔  ان مجرموں نے 15 سال سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارا، جس کے بعد ان میں سے ایک نے قبل از وقت رہائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔  سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ ان کی سزا کی معافی کے معاملے کو 1992 کی پالیسی کے مطابق اس کی سزا سنائے جانے کی تاریخ پر غور کرے۔  جس کے بعد حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی اور تمام مجرموں کی قبل از وقت جیل سے رہائی کا حکم جاری کردیا۔


 جانئے کیا ہے پورا معاملہ
 قابل ذکر ہے کہ گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے اور اس فساد کے دوران 3 مارچ 2002 کو داہود ضلع کے لمکھیڑا تعلقہ کے رندھیک پور گاؤں میں بلقیس بانو کے خاندان پر دنگائیوں نے حملہ کر دیا تھا۔  بلقیس بانو، جو اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھیں، انکے  ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی اور ان کے خاندان کے سات افراد کو فسادیوں نے بے دردی سے قتل کر دیا۔


بلقیس بانو نے تمام مجرموں کو رہا کرنے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ۔ کسی بھی خاتون کے لیے انصاف ایسے کس طرح ختم ہوسکتا ہے ؟مجھے اپنے ملک کی  عدالت عظمیٰ پر بھروسہ تھا۔مجھے سسٹم پر بھروسہ تھا۔اور دھیرے دھیرے اپنے ماضی کے تلخ حادثے کے ساتھ جی رہی تھی ۔

ان مجرموں کی رہائی نے میرا سکون چھین لیا ہے۔اور انصاف پر سے میرا بھروسے کو متزلزل کردیا ہے ۔میرا دکھ اور میرا متزلزل بھروسہ صرف میرے لیے نہیں بلکہ ہر اس خاتون کے لیے ہے جو عدالتوں میں انصاف کے لیے لڑائی لڑ رہی ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad