دین خدا کی شان بڑھائی حسین نے!
تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی
javedbharti508@gmail.com
نواسہ رسول سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دین اسلام کی سربلندی کے لئے پورے خاندان کو قربان کردیا دیکھا جائے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام سے قربانیوں کا جو سلسلہ شروع ہوا تو میدان کربلا میں آکر مکمل ہوا
آج سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ پورے عالم انسانیت کے لئے مرکز عقیدت ہیں جب یزید تخت خلافت پر بیٹھا تو اس نے حضرت امام حسین سے بیعت کرنے کو کہا اس بات کا تو اسے بھی احساس تھا کہ میں کہاں اور امام حسین کہاں مگر چونکہ وہ نظام شریعت میں تبدیلی کا خواہاں تھا اور اسے اس بات کا تو ضرور احساس رہا ہوگا کہ نواسہ رسول کے جیتے جی یہ کام آسان نہیں ہے تو کیوں نہ امام عالی مقام سے ہی بیعت لی جائے
اگر وہ بیعت کرلیں گے تو پھر ہمیں خود بخود سرٹیفکیٹ حاصل ہوجائے گا اور اگر بیعت نہیں کریں گے تو زبردستی بیعت لی جائے گی پھر بھی نہیں مانیں گے تو انہیں قتل کردیا جائے گا اس کے بعد ہمارا راستہ آسان ہوجائے گا لیکن سچائی تو یہ ہے کہ یزید بھلے ہی مورچہ جیتا ہے مگر جنگ ہارا ہے، اس کی پالیسیوں کی موت ہوئی ہے،
اس کے نظریات موت کے گھاٹ اتر گئے اسے نواسہ رسول کا احترام نہیں رہا ، اہل بیت کا احترام نہیں رہا یہ بھی روایت مشہور ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نے نبی پاک سے بتا بھی دیا تھا کہ آپ کی امت آپ کے نواسے کو قتل کر دے گی بعض علماء کرام بیان کرتے ہیں کہ جبرئیل امین نے کربلا کی مٹی لاکر دی اور کہا کہ یہ مٹی جس دن سرخ ہوجائے گی سمجھو امام حسین شہید کردئیے گئے-
یزید تخت نشین ہوتے ہی ہر طرف اپنی بیعت کے لئے خطوط و حکمنامے روانہ کرنا شروع کردیا مدینہ منورہ کے گورنر ولید بن عقبہ تھے یزید نے ان کو اپنے باپ کے انتقال کی خبر لکھی اور لکھا کہ ہر خاص و عام سے میری بیعت لو،، حسین بن علی، عبداللہ بن زبیر، عبد اللہ بن عمر (رضی اللہ عنہم) سے پہلے بیعت لو ان لوگوں کو ایک لمحے کی مہلت نہ دینا یزید کے حکمنامے سے ولید گھبرا گیا کیونکہ ان لوگوں سے بیعت لینا آسان نہیں تھا،، مشورہ کے لئے مروان بن حکم کو بلایا،،
مروان بن حکم وہ شخص ہے کہ جب اس کی پیدائش ہوئی تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تحنیک ( کوئی چیز چبا کر نرم کرکے کھلانے کے لئے لایا گیا تو نبی پاک نے فرمایا ھوالوزع بن الوزع یہ گرگٹ کا بیٹا گرگٹ ہے،،
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مروان کے باپ حکم پر لعنت فرمائی جبکہ مروان صلب پدر میں تھا تو وہ بھی اللہ کی لعنت سے حصہ پانے والا ہوا،،
قارئین کرام وہ مروان کہ اس کو اور اس کے باپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کہا اور جس کے باپ پر لعنت بھیجی اور شہر بدر بھی کیا ایسے مروان سے بھلا خیر کی امید کیا ہوسکتی ہے اسی مروان کا مشورہ تھا کہ اے ولید ان تینوں کو بیعت کے لئے بلاؤ اور وہ بیعت کر لیتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ان تینوں کو قتل کردو-
ولید نے تینوں حضرات کو بلایا حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے چند جوانوں کو ساتھ لے کر گئے مکان کے باہر ان کو کھڑا کردیا اور فرمایا کہ اگر تم لوگ میری اونچی آواز سننا تو فوراً اندر آجانا اور جب تک میں باہر نہ آجاؤں یہاں سے ہرگز نہ جانا،، پھر اندر تشریف لے گئے ولید نے امیر معاویہ کی وفات کی خبر سنائی اور یزید کی بیعت کے لئے کہا امام عالی مقام نے کہا کہ میرے جیسا آدمی چھپ کر چپکے سے بیعت نہیں کرسکتا
آپ باہر نکل کر سب لوگ سے بیعت طلب کریں تو ان کے ساتھ مجھ سے بھی بیعت کے لئے کہیں ولید امن پسند شخص تھا اس نے کہا کہ اچھا آپ تشریف لے جائیں جب امام عالی مقام چلنے لگے تو مروان نے کہا کہ اے ولید تم نے ان کو جانے کیوں دیا اب تم ان پر قابو نہ پاسکو گے اچھا ہوگا کہ ان کو قتل کردو یہ سن کر امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ او: ابن الزرقا کیا تو مجھے قتل کرے گا یا یہ مجھے قتل کریں گے خدا کی قسم تو جھوٹا اور کمینہ ہے،،
مروان نے ولید سے پھر کہا کہ آپ نے میری بات نہیں مانی اب آپ ان پر قابو نہ پا سکیں گے قتل کرنے کا بہترین موقع آپ نے ضائع کردیا،،
ولید نے کہا کہ افسوس تم مجھے ایسا مشورہ دے رہے ہو جس میں میرے دین و ایمان کی تباہی ہے،، کیا میں نواسہ رسول کو اس وجہ سے قتل کردیتا کہ انہوں نے یزید کی بیعت نہیں کی،، رب ذوالجلال کی قسم اگر مجھے ساری دنیا کا مال و متاع مل جائے تو بھی میں ان کے خون سے اپنے ہاتھوں کو آلودہ ہرگز نہیں کرسکتا-
سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ خوب جانتے تھے کہ بیعت کے انکار سے یزید بدبخت جان کا دشمن اور خون کا پیاسا ہو جائے گا لیکن آپ کی غیرت اور تقویٰ و پرہیزگاری نے اجازت نہ دی کہ اپنی جان بچانے کے لئے نااہل کے ہاتھ پر بیعت کرلیں اور نواسہ رسول ہوکر دین اسلام اور مسلمانوں کی تباہی کی پروا نہ کریں،،
اگر آپ یزید کی بیعت کرلیتے تو وہ آپ کی قدر و منزلت ضرور کرتا اور دنیا کی بے شمار دولت آپ کے قدموں میں ڈال دیتا لیکن یزید کی بدکاریوں کے جواز کے لئے آپ کی بیعت سند ہوجاتی اور اسلام کا نظام درہم برہم ہوجاتا اور دین میں ایسا فساد برپا ہوتا کہ جس کا دور کرنا ناممکن ہوجات اس لئے لئے امام عالی مقام نے یزید کی بیعت ٹھکرا دی اور صبر و استقامت کی چٹان بن کر دین اسلام کو گل و گلزار بنایا
دہشتگردی کے خلاف آواز بلند کیا شریعت کے تقدس کو پامال ہونے سے بچانے کے لئے بہتر سروں کا نذرانہ پیش کیا اور جام شہادت نوش فرما کر دین خدا کی شان کو بڑھادیا یوم عاشورہ کا مقام اور بلند کردیا یعنی یومِ عاشورہ کی عظمت و فضیلت میں اضافہ ہوگیا راہ خدا میں پورا کنبہ قربان کرکے صبحِ قیامت تک کے لئے سیدنا امام حسین علیہ السلام نے پیغام دیدیا کہ جینا مرنا اللہ کے لئے ہونا چاہئے ہمارے جان و مال کی حفاظت وسلامتی سے کہیں زیادہ ضروری ہے
کہ دین سلامت رہے، رب کا قرآن سلامت رہے، نبی کا فرمان سلامت رہے اور یہ سب کچھ صحیح حالت میں باقی رہے اسی لئے کربلا کی تپتی ہوئی ریت پر بھوکے پیاسے رہ کر شہادت کا جام پیا-
جب فجر کی نماز کے لئے امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد کی طرف جارہے تھے تو ظالم نے حملہ کیا اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ اللہ کی قسم میں کامیاب ہوگیا 61 ہجری میں حضرت علی کے لخت جگر فاطمہ زہرا کے نور نظر سیدنا امام حسین نے سجدہ کیا شمر لعین نے سر مبارک کو تن سے جدا کردیا پھر خیموں میں آگ لگائی گئی لاشوں کو گھوڑوں سے روندا گیا سروں کو نیزوں پر ٹانگ کر جلوس نکالا گیا امام عالی مقام کا سر سب سے اوپر تھا،،
سر کٹنے کے بعد بھی نیزے پر بلند ہوکر اسلام کی صداقت کا اعلان کررہا تھا،، اب یزید اپنے بارے میں سوچے یزیدی لشکر اپنے بارے میں سوچے اور یزید کا دفاع کرنے والے اپنے بارے میں سوچیں کہ حوض کوثر پر حسین کے نانا کا قبضہ ہوگا اور جنت کے جوانوں کے سردار بھی امام حسین ہی ہوں گے تم کس منہ سے حوض کوثر پر جاؤ گے اور کس منہ سے حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سرداری میں جنت میں جاؤ گے
زندگی بخش دی بندگی کو آبرو دین حق کی بچا لی
محمد کا پیارا نواسہ جس نے سجدے میں گردن کٹا لی
قربان ہوکے فاطمہ زہرا کے چین نے
دین خدا کی شان بڑھائی حسین نے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں