تازہ ترین

پیر، 29 اگست، 2022

مولانا قمر الدین علم و عمل میں اعلیٰ،اخلاق وکردار میں ارفع تھے

مولانا قمر الدین علم و عمل میں اعلیٰ،اخلاق وکردار میں ارفع تھے

تصویر۔مولانا قمر الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ

تحریر:حاجی ضیاء الدین جونپوری۔ موت ایک حقیقت ہے دنیا میں ہر بشر کو موت کا مزہ چکھنا ہے کچھ لوگ دنیا میں ایسے بھی ہو تے ہیں جن کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد لوگ نسلوں تک یاد کر تے ہیںعلمائ وقت ہر دور میں امت کی اصلاح علمی ، عملی اخلاقی تحریری طور پر کر تے رہے ہیں  ہر زمانہ میں امت کی سرخروئی کی فکروں کے ساتھ علماءا کرام نے جانی ، مالی قربانیاں بھی دیں ہیں ان  میں سے ایک مولانا قمرالدینؒ ملت اسلامیہ کیلئے ایک عظیم ہستی اور قیمتی سرمایہ کے طور پر شمار ہو تا تھا گزشتہ دنوں مختصر علالت کے بعد مولانا قمرالدین ؒ دنیا سے رخصت ہو گئے ۔


مولانا قمرالدین جونپوریؒ۱۹۳۴ء میں مشہور قصبہ مانی کلاں سے متصل موضع غیاث پور نوناری میں ایک متمول علمی و دینی گھرانے میں پیدا ہو ئے آپ کے والد کانام حافظ شبلی تھا جو متقی و پرہیز گار اور نیک صفت انسان تھے، علماء و اکابرین سے الفت و محبت رکھتے تھے مولانا قمرالدین کا ننہال گائوں میں ہی تھا آپ کی والدہ ماجدہ بھی بہت نیک سیرت فقراء و مساکین کا خیال رکھنے والی غریب پرور خاتون تھیں ۔ 

ابتدائی تعلیم والدین کے زیر سایہ ہو ئی اس کے بعد مانی کلاں کی جامع مسجد میں قائم مدرسہ میں داخلہ لیا ۔ حافظ عبد الحیؒ سے حفظ مکمل کیا حافظ عبد الحی کتاب اللہ کے شیدائی تھے۔

 ان کے دور میں مانی کلاں واطراف کے بے شمار طلبہ کلام اللہ کے حافظ ہوئے حافظ عبدالحئی ؒ کی نگرانی میں حفظ قر آن کی تکمیل کے بعد شاہ گنج واقع مدرسہ بدر الاسلام میں داخلہ لیا اور مولانا جمیل احمد کی شاگردی میں پروان چڑھتے رہے مدرسہ بدر الاسلام میں فارسی کے علاوہ عربی ششم تککی تعلیم حاصل کر نے کے بعد دار العلوم دیوبند چلے گئے وہاں ہفتم عر بی کی کتابیں پڑھ کر تقریباً تین ماہ حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ سے بخاری شریف پڑھنے کی سعادت ہوئی ۔ 

شیخ الاسلام کےا نتقال کے بعد شیخ الحدیث مولانا سید فخرالدین صاحب مراد آبادی سے بخاری شریف کے بقیہ ابواب پڑھنے کاشرف حاصل ہو ا۔ ۱۹۵۷ میں دورۂ حدیث شریف سے فراغت کے بعد مدرسہ بدر الاسلام میں حفظ کے استاد مقرر ہوئے اور تقریباً گیارہ برس تک مدرسہ بدر الاسلام میں بطور استاد خدمت انجام دیتے رہے مدرسہ کی مسجد میں جو بڑی مسجد کے نام سے موسوم ہے اکثر نمازیں بھی پڑھایا کر تے تھے ۔

مولانا حافظ قمرالدین صاحب کا شمار نامور عالم دین اور معتبر و مستند  فضلاء میں ہوتا تھا وہ علم عمل میں اعلیٰ تھے اخلاق و کردار میں ارفع تھے ۔ لب و لہجہ کی شائستگی زبان و بیان کی شگفتگی ان کی شناخت تھی۔ بہترین حافظ اور خوش الحان قاری تھے جب نماز میں کلامِ پاک کی تلاوت کرتے تو سماں بندھ جاتا  اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ پوری کائنات ٹہر گئی ہو۔ 

مولانا کو تعلیم و تربیت کا ایسا ملکہ حاصل  تھا کہ تلامذہ انسانیت کے ساتھ اخلاص و للہیت کے پیکر بن کر نکلتے تھے۔ شعر و شاعری کے فن میں بھی خوب مہارت تھی نظمیں طویل لکھتے تھے حمد و نعت بھی مثالی لکھتے تھے ان کا مجموعۂ کلام دیوان قمر مرتب ہے لیکن ابھی شائع نہیں ہو سکا ہے۔ بدرالاسلام مدرسہ میں تدریسی فرائض انجام دینے کے دوران  گھریلو ضرویات کی بنا ء پر رخصت لینے کے بعد بھی عرصہ تک مدرسہ بدرالاسلام کیلئے کلکتہ سے چندہ کیا کرتے تھے۔

 تقریبا ۱۹۷۳ میں علاقہ کے مشاہیر علما ء اکرام نے لال درواز جون پور کی شاہی مسجد میں مدرسہ قائم کرنے کی سعی پیہم شروع کی تو مولانا عثمان احمد جونپوری ؒاور مولانا مسلم  اعظمی ؒ وغیرہ کے ساتھ مولانا قمر الدین ؒبھی پیش پیش رہے۔

مذکورہ علماءا کرام کی محنتوں و فکروں سے لال دروازہ جونپور کی ویران و بوسیدہ شاہی مسجد میں عالیشان مدرسہ جامعہ حسینیہ لال دروازہ وجود میں آیا ہے مولانا قمرالدین تاحیات جامعہ حسینیہ کے رکن شوریٰ بھی رہے اور جامعہ کی ترقی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے ۔

 تقریباً ۲۵ سال قبل فتح پور میں ایک مدرسہ شیخ الاسلام کی بنیاد ڈالی پھر کچھ عرصہ تک اس کی ضروریات کیلئے کوشاں رہے بعد میں ضعف کی وجہ سے اس کی ذمہ داری مولانا معید احمد کو سونپ دی مولانا معید احمد فتح پوری کی نگرانی میں مدرسہ ترقی کی جانب گامزن ہے۔  مولانا قمرالدین ؒ مہمان نوازی میں یکتا و یگانہ تھے۔میزبانی کی ایسی مثال پیش کہ بڑے بڑے نامور سخی گمنامی کے غار میں گم ہوگئے۔ 

مولانا قمرالدین کی مہمان نوازی بے مثال تھی مدنی خاندان سے بے حد لگائو تھا بیماری کی حالت میںبھی مہمان نوازی ان پر غالب رہا کر تی تھی مہمان کی آمد کی خبر ہو تے ہی نواسے حافظ رضوان واہل خانہ مہمان کی ضیافت میں لگ جاتے تھے ۔ مولانا قمرالدین کے بیٹے مولانا ظفر الدین قاسمی دوحہ قطر میں امام وخطیب ہیں اور ان کے چھوٹے بھائی حافظ حسام الدین کچھ دنوں تک مانی کلاں مدرسہ میں حافظ اپنی خدمات انجام دیتے رہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad