آزاد صاحب آپ نے یہ بالکل اچھا نہیں کیا
آپ نے بحیثیت مسلمان لیڈر ہونے کے مسلمانوں کیلئے اور خاص طور کشمیری مسلمانوں کیلئے خاطر خواہ سیاسی اقدامات بالکل نہیں کئے جبکہ آپ نہ صرف اقتدار میں تھے بلکہ آپ کی سنی بھی جاتی تھی آپ نے ان لیڈران میں سے ہیں جنہوں نے کانگریس کا عروج بھی دیکھا اور اس کے زوال کے بھی ساتھی رہے
عین ایسے وقت میں جب ملک زبردست انارکی کا شکار ہے تمام آئینی اداروں پر وہ لوگ مکمل قابض ہوچکے ہیں جن سے ملک کی سلامتی کو زبردست خدشہ لاحق ہے ہرطرف افراتفری کا عالم ہے مہنگائی بے روزگاری سے عوام الناس کراہ رہے ہیں روزمرہ کی ضروریات میں آگ لگی ہوئی ہے لیکن کوئی اپنے ووٹرز کے حق کیلئے لڑنے کو تیار نظر آتا ہے ۔
ایسے نازک وقت میں آپ سنگین الزامات لگاکر خود کو پارٹی سے علیحدہ کرلیتے ہیں ۔
اس میں کوئی شک نہیں آپ نے اپنا سیاسی کیریئر بنانے کیلئے خوب سیاسی جدوجہد بھی کی لیکن یہ بھی سچ ہے کہ سیاست سے آپ نے اپنا بھرپور حصہ بھی حاصل کیا۔
آپ کو کانگریس میں وہ سب کچھ ملا جو ایک سیاست داں کا خواب ہوتا ہے آپ بڑے بڑے عہدوں پر برسوں تک براجمان رہے ہیں جہاں سے آپ کشمیر کیلئے بہت کچھ کرسکتے تھے ۔
لیکن آپ کے حالیہ اقدام سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ آپ نے کانگریس کو ایک سیاسی پلیٹ فارم کی طرح استعمال کیا اور اپنے ووٹرز کا سیاسی استعمال کرکے اپنا مفاد حاصل کرلیا ۔
آپ بھی ان سیاست دانوں سے بالکل الگ نہیں ہیں جو اپنے مفادات کیلئے کسی بھی طرح کے اصول اور اخلاقیات کا خود پابند نہیں سمجھتے ہیں اپنے مفادات کسی طرح کے سمجھوتہ کیلئے کسی سے بھی ہاتھ ملانے کو تیار رہتے ہیں ۔
کانگریس کو چھوڑنے کیلئے یقینا آپ کے پاس متعدد وجوہات ہونگی جسے آپ ہم سب سے بہتر سمجھتے ہیں لیکن جس وقت آپ نے یہ قدم اٹھایا ہے وہ ملکی تناظر میں مناسب نہیں کہا جاسکتا اور جسطرح کے الزامات عائد کرکے آپ جارہے ہیں اس کے جواز کی قطعی کوئی گنجائش ہی نکلتی ہے آپ کو چھوڑنا ہی تھا تو اسوقت چھوڑتے جب آپ پاور میں تھے آپ کے پاس عہدہ تھا کچھ کرنے کی حیثیت میں تھے ۔
کیا بی جے پی نے اڈوانی اور مرلی منوہر کو کنارہ نہیں لگادیا لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنے افکار سے سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ ہی گزشتہ آٹھ سالوں کبھی علم بغاوت بلند کیا جبکہ وہ بہ جے پی کے ان بنیادی اراکین میں سے ہیں جنہوں نے بی جے پی کو دو سے تین سو تک پہنچانے میں نمایاں رول ادا کیا ہے
مجھے بھی کانگریس سے وہی شکایتیں ہیں جو ایک عام مسلمان کو کانگریس سے ہونی چاہئیں کانگریس کے تمام سیاسی اقدامات ہماری آنکھوں سے اوجھل نہیں ہیں جو گزشتہ سالوں میں کانگریس کی جانب سے کئے گئے ہیں ۔
لیکن یہ وقت کانگریس کو کوسنے کا نہیں ملک کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالنے کا ہے
محمد ایوب اندور مدھیہ پردیش
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں