تازہ ترین

ہفتہ، 27 اگست، 2022

آزاد صاحب آپ نے یہ بالکل اچھا نہیں کیا

آزاد صاحب آپ نے یہ بالکل اچھا نہیں کیا

 
آپ نے بحیثیت مسلمان لیڈر ہونے کے مسلمانوں کیلئے اور خاص طور کشمیری مسلمانوں کیلئے خاطر خواہ سیاسی اقدامات بالکل نہیں کئے جبکہ آپ نہ صرف اقتدار میں تھے بلکہ آپ کی سنی بھی جاتی تھی آپ نے ان لیڈران میں سے ہیں جنہوں نے کانگریس کا عروج بھی دیکھا اور اس کے زوال کے  بھی ساتھی رہے 

عین ایسے وقت میں جب ملک زبردست انارکی کا شکار ہے تمام آئینی اداروں پر وہ لوگ مکمل قابض ہوچکے ہیں جن سے ملک کی سلامتی کو زبردست خدشہ لاحق ہے  ہرطرف افراتفری کا عالم ہے مہنگائی بے روزگاری سے عوام الناس کراہ رہے ہیں روزمرہ کی ضروریات میں آگ لگی ہوئی ہے لیکن کوئی اپنے ووٹرز کے حق کیلئے لڑنے کو تیار نظر آتا ہے  ۔


ایسے نازک وقت میں آپ سنگین الزامات لگاکر خود کو پارٹی سے علیحدہ کرلیتے ہیں ۔


اس میں کوئی شک نہیں آپ نے اپنا سیاسی کیریئر بنانے کیلئے خوب سیاسی جدوجہد بھی کی لیکن یہ بھی سچ ہے کہ سیاست سے آپ نے اپنا بھرپور حصہ بھی حاصل کیا۔


 آپ کو کانگریس میں وہ سب کچھ ملا جو  ایک سیاست داں کا خواب ہوتا ہے آپ بڑے بڑے عہدوں پر برسوں تک براجمان رہے ہیں جہاں سے آپ کشمیر کیلئے بہت کچھ کرسکتے تھے ۔


لیکن آپ کے حالیہ اقدام سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ آپ نے کانگریس کو ایک سیاسی پلیٹ فارم کی طرح استعمال کیا اور اپنے ووٹرز کا سیاسی استعمال کرکے اپنا مفاد حاصل کرلیا ۔


آپ بھی ان سیاست دانوں سے بالکل الگ نہیں ہیں جو اپنے مفادات کیلئے کسی بھی طرح کے اصول اور اخلاقیات کا خود پابند نہیں سمجھتے ہیں اپنے مفادات کسی طرح کے سمجھوتہ کیلئے کسی سے بھی ہاتھ ملانے کو تیار رہتے ہیں ۔


کانگریس کو چھوڑنے کیلئے یقینا آپ کے پاس متعدد وجوہات ہونگی جسے آپ ہم سب سے بہتر سمجھتے ہیں لیکن جس وقت آپ نے یہ قدم اٹھایا ہے وہ ملکی تناظر میں مناسب نہیں کہا جاسکتا اور جسطرح کے الزامات عائد کرکے آپ جارہے ہیں اس کے جواز کی قطعی کوئی گنجائش ہی نکلتی ہے آپ کو چھوڑنا ہی تھا تو اسوقت چھوڑتے جب آپ پاور میں تھے آپ کے پاس  عہدہ تھا کچھ کرنے کی حیثیت میں تھے ۔


کیا بی جے پی نے اڈوانی اور مرلی منوہر کو کنارہ نہیں لگادیا لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنے افکار سے سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ ہی گزشتہ آٹھ سالوں کبھی علم بغاوت بلند کیا جبکہ وہ بہ جے پی کے ان بنیادی اراکین میں سے ہیں جنہوں نے بی جے پی کو دو سے تین سو تک پہنچانے میں نمایاں رول ادا کیا ہے 
مجھے بھی کانگریس سے وہی شکایتیں ہیں جو ایک عام مسلمان کو کانگریس سے ہونی چاہئیں کانگریس کے تمام سیاسی اقدامات ہماری آنکھوں سے اوجھل نہیں ہیں جو گزشتہ سالوں میں کانگریس کی جانب سے کئے گئے ہیں ۔


لیکن یہ وقت کانگریس کو کوسنے کا نہیں ملک کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالنے کا ہے 
محمد ایوب اندور مدھیہ پردیش

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad