کعبہ کے گرد گھومنے سے پہلے کسی غریب کے گھر گھوم آؤ۔۔۔
آج کل یہ سننے میں آتا ہے:
کعبہ کے گرد گھومنے سے پہلے کسی غریب کے گھر گھوم آؤ۔۔۔مسجد کو قالین نہیں کسی بھوکے کو روٹی دو۔۔۔حج اور عمرہ پر جانے سے پہلے کسی نادار کی بیٹی کی رخصتی کا خرچہ اٹھاؤ۔۔۔تبلیغ میں نکلنے سے بہتر ہے کہ کسی لاچار مریض کو دوا فراہم کر دو۔۔۔مسجد میں سیمنٹ کی بوری دینے سے افضل ہے کہ کسی بیوہ کے گھر آٹے کی بوری دے آؤ۔۔۔
یاد رکھیں۔۔۔!
دو نیک اعمال کو اس طرح تقابل میں پیش کرنا کوئی دینی خدمت یا انسانی ہمدردی نہیں بلکہ عین جہالت ہے،اگر تقابل ہی کرنا ہے تو دین اور دنیا کا کرو اور یوں کہو۔
پندرہ بیس لاکھ کی گاڑی اس وقت لو جب محلے میں بھوکا سونے والا کوئی ناہو۔پچاس ساٹھ ہزار کا موبائل اس وقت لو جب محلے میں بھیک مانگنے والا کوئی نہ ہو۔۔
ہر کمرے میں اے سی اس وقت لگواؤ جب گرمی میں بغیر بجلی کے سونے والا کوئی نہ ہو ۔۔۔برانڈڈ کپڑے اسوقت خریدو جب سڑک پر پھٹے کپڑے پہننے والا کوئی نہ ہو۔
یہ کروڑوں کی گاڑیاں،لاکھوں کے موبائل فونز اورہزاروں کے کھلونے خریدتے وقت ان دانشوروں کا ضمیر کیوں نہیں جاگتا؟آخر یہ چڑ کعبہ مسجد حج وعمرہ اور تبلیغ ہی سے کیوں ہے۔۔۔؟
ان ضروریات کا فرائض سے موازنہ کر کے فرائض سے غفلت کا درس دینے والے غلطی پر ہیں ہزاروں آرام دہ اشیاء خریدتے وقت ان کو غریب کی بن بیاہی بیٹیاں نظر کیوں نہیں آتی ہیں؟
اک بار ضرور سوچیں کیا انسانیت کی خاطر غیر ضروری امور ترک کرنا بہتر ہے یا کہ فرائض کا ترک؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں